پاکستان میں سردیوں کے دوران قدرتی گیس سےچلنے والے ہیٹر کا استعمال عام ہے۔ یہ ہیٹرجہاں سردی سے بچاوکا ذریعہ ہے وہیں یہ انسانی جان کے لئے خطرہ بھی بن سکتا ہے۔گیس ہیٹر سے ہونے والی اموات کی ایک بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ رات کےکسی پہر گیس کچھ دیر کے لیے بند ہوجاتی ہے اور کچھ دیر بعد دوبارہ آجاتی ہے،چونکہ گیس سپلائی بند ہونے سے برنر بند ہوجاتا ہےاس لیے دوبارہ سپلائی بحال ہونے پر برنر چلنے کے بجائےصرف گیس ہی ہوا میں تحلیل ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
چونکہ سردی سے بچاؤ کے لیے کمرہ ہر طرف سے بند ہوتا ہے لہٰذا گیس کچھ ہی دیر میں کمرے میں پوری طرح بھر جاتی ہے اور کمرے میں موجود آکسیجن پر غالب آجاتی ہے۔ نیند کی حالت میں لوگ آکسیجن کے بجائے گیس اپنےاندر کھینچتے ہیں اور بالآخر سانس گھٹنے سے ان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔طبّی زبان میں ایسی حالت کو ‘ایس فیزیا’ کہتے ہیں۔
ایسی ہی صورتحال جنریٹرکا دھواں کمرے میں بھر جانے یا آگ لگنے کی صورت میں ہوتا ہےجبکہ گاڑی میں ہیٹر چلا کر سونے والے بھی اکثراس طرح کی صورتحال سے دوچار ہو جاتے ہیں اورنتیجہ موت کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
یہ زہریلی گیس دراصل کاربن مونو آکسائیڈ ہو تی ہے جوبے رنگ اور بے بُو ہوتی ہے یہ قاتل گیس خون میں شامل ہوکر خون سے آکسیجن کی روانی میں رکاوٹ ڈالتی ہے جس سے دل اور دماغ سمیت بہت سے اعضا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور بالآخر موت واقع ہوجاتی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ گیس بھر جانے سے مرنے والے مزاحمت کیوں نہیں کر پاتے؟ اس حوالے سے ماہرین کا کہناہے کہ جب لوگ نیند کی حالت میں ہوتے ہیں تو مخصوص مقدار سے زیادہ گیس پھیپھڑوں میں جاتے ہی جسم کے افعال کو کمزور ہونے لگتے ہیں ۔جسم میں اس قدر طاقت بھی باقی نہیں بچتی کہ سامنے دکھائی دینے والا دروازہ کھول دیں یا باہر نکل سکیں یعنی اعصاب پر آکسیجن کی کمی اس قدر دباؤڈالتی ہے کہ ہلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے اور انسان ہوش کھونے لگتا ہے۔ بے ہوشی غلبہ پالیتی ہے اور دماغ ماؤف ہونا شروع ہوجاتا ہے۔جسکے باعث انسان مذاحمت ہی نہیں کر پاتا۔
ایسی صورتحال میں محفوظ رہنے کے لئےرات کو سونے سے قبل ہر صورت گیس ہیٹر بند کر دیں۔ اپنے گھروں اور کمروں میں مناسب طریقے سے تازہ ہوا آنے اورزہریلی گیسوں کے اخراج کے لیے کھلی جگہ ضرور چھوڑیں۔ جنریٹر کو ہمیشہ کھڑکیوں، دروازوں سے دور باہر چلائیں۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ چمنیاں، فائر پلیسس اور وینٹ میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔
اگر آپ ہوش میں کسی ایسی صورتحال کا شکار ہوں اوراچانک آپ کے سر میں درد، چکر ،الٹی، تھکاوٹ یا کمزوری محسوس ہو ، سانس کی دقت، الجھن یا ذہنی بے چینی اورسینے میں درد جیسی علامات میں سے کوئی چیز محسوس کریں توفوری طور پر وہ جگہ چھوڑ دیں ، کھلی جگہ پر چلے جائیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ان آسان حفاظتی اقدامات کی مدد سے آپ خطرے کو کم کر سکتے ہیں اور اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگیاں بچا سکتے ہیں۔