عام انتخابات 2024ء کو ایک سال مکمل ہوگیا، ایک سال میں پارلیمنٹ مکمل ہوسکی اورنہ صوبائی اسمبلیاں ، جبکہ قانونی مدت مکمل ہونے کے باوجود 70 فیصد انتخابی عذرداری بھی زیر التوا ہیں، فیصلے والی بیشتر انتخابی عذرداریاں مسترد ہوگئی ہیں اور صرف 3 کو قبول کرلیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق ایک بڑی تعداد میں انتخابی عذرداریوں کے فیصلوں میں تاخیر کا سبب درخواست گزاروں کی جانب سے التوا کی درخواستیں ہیں۔
ملک میں عام انتخابات 2024ء کی انتخابی عذرداریوں پر فیصلوں کے لئے 23 انتخابی ٹربیونلز میں مختلف امیدواروں نے قومی اور صوبائی اسمبلی کے 308 حلقوں میں 377 درخواستیں جمع کیں ، جن میں سے شناخت 371 درخواستوں کی ہوسکی ہے۔ قانون کے مطابق ان درخواستوں پر 180 دن میں فیصلے ہونے چاہے تھے ، مگر 15 ٹربیونلز کی یہ قانونی مدت پوری ہونے کے باوجود بیشتر انتخابی عذرداریوں کے فیصلے نہ ہوسکے ، جبکہ 8 ٹربیونلز کی قانونی مدت باقی ہے۔ دستیاب معلومات کے مطابق 31 جنوری 2025ء تک مجموعی طور پر 112 درخواستوں پر ہی فیصلہ ہوسکا ہے ۔ جن میں سے قومی اسمبلی کی 123 میں سے صرف 25 ، جبکہ صوبائی اسمبلی کی 248 میں سے صرف 87 انتخابی عذرداریوں کے فیصلے ہوئے ہیں۔
انتخابی عذرداریوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے مصدقہ اعداد وشمار دستیاب نہ ہوسکے ، تاہم انتخابی عمل پر نظر رکھنے والی تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے اس پر مسلسل نظر رکھی ہوئی ہے ، الیکشن کمیشن کے ذرائع سے ملنے والے بعض اعداد و شمار اور فافن کی رپورٹس کے مطابق انتخابی عذرداریاں مجموعی طور پر قومی اسمبلی کے 266 میں سے 97، پنجاب اسمبلی کے 297 میں 96، سندھ اسمبلی کے 130 میں سے 50، خیبر پختونخوا اسمبلی کی 115 میں سے 29 اور بلوچستان اسمبلی کی 51 میں سے 37 حلقوں پر جمع ہوئی ۔
سیاسی جماعتوں میں سے پاکستان تحریک انصاف کے حامی امیدواروں نے 206 ، پاکستان مسلم لیگ نواز نے 48 ، پاکستان پیپلزپارٹی نے 27 ، جمعیت علماء اسلام نے 24، آزاد امیدوارو ں نے 27 ، جماعت اسلامی نے 7، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) 6، نیشنل پارٹی نے 6 ، عوامی نیشنل پارٹی نے 5 جبکہ دیگر نے 17 درخواستیں قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں کامیاب امیدواروں کے خلاف جمع کیں ۔

مجموعی طور پر 23 انتخابی ٹربیونلز کے فیصلوں کا جائزہ لیں تو بلوچستان کے 3 انتخابی ٹربیونلز نے 51 میں سے 41 ، پنجاب کے 9 انتخابی ٹربیونلز نے 192 میں سے 45، سندھ کے 5 انتخابی ٹربیونلز نے 83 میں سے 17 اور خیبرپختونخوا کے 6 ٹربیونلز نے 42 میں سے 9 انتخابی عذرداریوں کے فیصلے ہوچکے ہیں۔
قومی اسمبلی کی 123 انتخابی عذرداریوں میں سے 25 (20 فیصد )، جبکہ صوبائی اسمبلیوں 248 انتخابی عذرداریوں میں سے 87 (35 فیصد )کے فیصلے ہوچکے ہیں ۔ فیصلے والی انتخابی عذرداریوں میں سے پنجاب میں 12 قومی اسمبلی اور 33 پنجابی اسمبلی ، سندھ میں 4 قومی اسمبلی اور 13 سندھ اسمبلی ، خیبر پختونخوا میں 2 قومی اسمبلی اور 7 خیبر پختونخوا اسمبلی ، بلوچستان میں 7 قومی اسمبلی اور 34 بلوچستان کے حلقے شامل ہیں ، جبکہ اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے متعلق کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
کل نمٹائی جانے والی 112 انتخابی عذرداریوںمیں سے 109 کو ٹربیونلز نے مسترد کیا گیا، 3 منظور ہوئیں اور ایک درخواست کو وفات کے باعث نمٹادیا گیا۔ نمٹائی جانے والی 112انتخابی عذرداریوں میں سے بیشتر کو ناقابل سماعت قرار دیا گیا ، جبکہ ایک بڑی تعداد عدم پیروی کی وجہ سے خارج کردی گئی ہیں۔
جو انتخابی عذرداریاں مسترد ہوئیں، ان میں سے 38 پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار، مسلم لیگ نواز کے 19، آزاد امیدوار 13 ، پیپلز پارٹی کے 11 ، جمیعت علمائے اسلام کے 8 ، نیشنل پارٹی کے 4، عوامی نیشنل پارٹی کے 3، جمہوری وطن پارٹی اور پختونخوا عوامی ملی پارٹی کے 2، 2 اور بی اے پی، بی این پی، بی این پی اے، جی ڈی اے، ہزار ہ پارٹی، حق دو تحریک، جماعت اسلامی، تحریک لبیک پاکستان ، استحکام پاکستان پارٹی اور خادمین سندھ کے ایک ایک امیدوار کی درخواست شامل ہے۔