کراچی میں معصوم بچوں کے لاپتہ ہونے کے مسلسل واقعات نے خطرے کی گھنٹی بجادی

کراچی کے مختلف علاقوں سے معصوم بچوں کے لاپتہ ہونےکے مسلسل واقعات نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔ جگر گوشوں کی گمشدگی اور پھر انکے لاشیں ملنے کے عمل نے متاثرہ خاندان سمیت کم و بیش ہر شخص کو ہی جنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔

والدین ، اسکول اور مدارس کے منتظمین اور بچوں کے تحفظ کے لئےکام کرنے والے اداروں اور پولیس سمیت ہر کوئی ہی بچوں کی زندگی محفوظ بنانے کے کئے فکر مند نظر آرہا ہے۔ کراچی پولیس نے ان واقعات کی روک تھام کے لئے اسکولوں اور مدارس کے لئے ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو والدین مخصوص وین والے کے علاوہ کسی اور کے حوالے نہ کریں۔ والدین بچوں کو اکیلا نہ چھوڑیں اور اسکول یا مدرسہ اکیلے نہ بھیجیں، بچوں کے اغوا کی وارداتوں سے متعلق آگاہی کے لئے اسکولوں کے باہر بینرز اور پوسٹرز لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اسکے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی منظم انداز میں آگاہی مہم چلائی جائے گی جبکہ پہلے سے گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لئے پولیس نے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔

اس حوالے سے بچوں کو بھی بہت ساری باتوں سے آگاہی ضروری ہے ۔والدین اور اساتذہ بچوں کو اپنے اور پرائےمیں فرق سے آگاہ کریں۔ بچوں کو سکھائیں کہ وہ ہر صورت اجنبیوں سے دور رہیں کسی بھی قسم کی لالچ میں نہ آئیں۔  اپنے بچوں کو گھر کا راستہ ، پتہ اور والدین کے فون نمبر زبانی یاد کرائیں ،بچوں کو سکھائیں کہ راستہ بھٹک جانے کی صورت میں کیسے اور کس کو اطلاع کی جائے ،بچوں کی گمشدگی کی صورت میں فوری طور پر پولیس سے رابطہ کریں ۔

بچوں کی گمشدگی اور لاپتہ ہونے کے معاملے پر آئی جی سندھ کی زیر صدارت سرکاری اور غیرسرکاری شعبوں و سماجی تنظیموں کا باقائد گی سے اجلاس منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں روشنی ہیلپ لائن،زارا الرٹ، زینب الرٹ،سی پی ایل سی،کراچی پولیس15، شعبہ وومن اینڈ چائلڈ پروٹیکشن،آئی جی شکائتی سیل و دیگر حکام شامل ہونگے۔اجلاس کا مقصد صوبے بھر سے گمشدہ یا لاپتہ اور مل جانے والے بچوں کی درست تعداد اکٹھا کرنا، معلومات کو سینٹرلائزڈ بنانا اور متعلقہ شعبوں بالخصوص میڈیا کو فراہم کرنا ہوگا۔

سندھ پولیس نے بچوں کی گمشدگی کی اطلاع،تلاش کی کاوشیں اور مل جانے کی اطلاع کے اندراج کے لیئے باقاعدہ ایپلیکیشن تیار کرلی ہے۔ایپلیکیشن تک رسائی علاقہ ایس ایچ اوز سمیت سندھ پولیس کے تمام شعبوں اور متعلقہ سرکاری و غیرسرکاری اداروں کو بھی دی

جائے گی تاکہ وہ بھی گمشدہ بچے کی معلومات اور مل جانے کی صورت میں اندراج یقینی بناسکیں گے ۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہناہے کہ گمشدہ بچوں کے معاملے پر تما م اسٹاک ہولڈرزکو مل کر چلنے کی ضرورت ہے ۔آئی جی سندھ کے مطابق بچوں کی گمشدگی کی صورت میں فوری طور پر اغواء کا تاثر دینا قبل ازوقت، اور غیر سنجیدہ ہوتا ہے، اس سے بچوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں

 آئی جی سندھ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ بچوں کی گمشدگی سے متعلق اطلاع فوری طور علاقہ پولیس کودیں، ہوسکتا ہے پولیس کے پاس بچہ یا اس سے متعلق اطلاع پہلے سے ہی موجود ہو، اور وہ آپکے بچوں کو بحفاظت آپ تک پہنچانے میں معاون و مدد گار ثابت ہو سکیں ۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts