دودھ اور دہی بچوں سے لیکر بزرگوں تک انسانی غذا کے اہم ترین اجزا ہیں،روزانہ دودھ یا دودھ سے بنی مختلف اشیاء کا استعمال تقریباً 100 فیصد افراد میں ہے،ملک کے بیشتر علاقوں میں دودھ یا اس سے بنی اشیاء دہی، گھی، مکھن ، پنیر ، لسی ، دودھ روٹی ، چائے اور دیگر کے بغیر دسترخوان کو ادھورا تصورکیا جاتا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ، چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباداور گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت شہر سمیت مجموعی طور پر 19 شہروں میں قیمتوں کے جائزے کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ سب سے مہنگا دودھ سندھ کے شہر لاڑکانہ اور سب سے سستا دودھ پنجاب کے شہر بھاولپورمیں فروخت ہورہا ہے، جبکہ سب مہنگی دہی سندھ کے شہر کراچی اور سب سے سستی دہی پنجاب کے شہرسیالکوٹ میں فروخت ہورہی ہے۔
محکمہ شماریات کے 16 جنوری 2025ء اعداد وشمار کے مطابق دودھ اوردہی کی اوسط قیمت میں سب سے زیادہ فرق کراچی میں 115 روپے اور سب سے کم فرق خیبر پختونخوا کے شہربنوں اور پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں صرف 10 روپے کاہے۔
رپورٹ میں شامل چارٹ میں دودھ اور دہی کی تین طرح کی قیمتیں درج ہیں ، یعنی زیادہ سے زیادہ ، کم سے کم اور اوسط قیمت شامل ہے۔ اوسط قیمت کا تعین متعلقہ شہر کی زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم قیمت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
رپورٹ: عبدالجبارناصر | ملک کے اہم شہروں میں دودھ کی قیمتیں | |||||||
دودھ اور دہی | دہی قیمت فی کلو | دودھ قیمت فی لیٹر | ۔۔۔۔۔ | |||||
اوسط قمیت فرق | اوسط قیمت | زیادہ سے زیادہ قیمت | کم سےکم قیمت | اوسط قیمت | زیادہ سے زیادہ قیمت | کم سےکم قیمت | نام شہر | نمبر شمار |
34 | 267 | 280 | 260 | 233 | 240 | 220 | لاڑکانہ | 1 |
21 | 253 | 260 | 200 | 232 | 240 | 180 | پشاور | 2 |
16 | 240 | 240 | 240 | 224 | 240 | 220 | اسلام آباد | 3 |
115 | 335 | 360 | 320 | 220 | 220 | 220 | کراچی | 4 |
97 | 315 | 320 | 300 | 218 | 220 | 215 | حیدرآباد | 5 |
24 | 241 | 260 | 220 | 217 | 240 | 200 | راولپنڈی | 6 |
20 | 220 | 220 | 220 | 200 | 200 | 200 | گجرانوالہ | 7 |
40 | 240 | 240 | 240 | 200 | 200 | 200 | فیصل آباد | 8 |
20 | 220 | 220 | 220 | 200 | 200 | 200 | سکھر | 9 |
20 | 220 | 220 | 220 | 200 | 200 | 200 | کوئٹہ | 10 |
20 | 230 | 240 | 220 | 210 | 220 | 200 | مظفرآباد | 11 |
35 | 275 | 290 | 260 | 240 | 260 | 220 | گلگت | 12 |
16 | 213 | 220 | 210 | 197 | 200 | 190 | خضدار | 13 |
36 | 226 | 230 | 220 | 190 | 200 | 180 | ملتان | 14 |
10 | 190 | 190 | 190 | 180 | 180 | 180 | بنوں | 15 |
34 | 221 | 230 | 220 | 187 | 200 | 180 | لاہور | 16 |
10 | 180 | 180 | 180 | 170 | 170 | 170 | سیالکوٹ | 17 |
40 | 200 | 200 | 200 | 160 | 160 | 160 | سرگودھا | 18 |
43 | 200 | 200 | 200 | 157 | 160 | 150 | بھاولپور | 19 |
ٹائمز آف کراچی (TOK)نے اس رپورٹ کے لئے وفاقی دارالحکومت اور چاروں صوبوں کے اعداد وشمار کے ضمن میں محکمہ شماریات کی ہفتہ واری رپورٹ 16 جنوری 2025ء سے مدد لی ہے۔ آزاد کشمیرکے دارالحکومت مظفرآباد اور گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت کے اعدادوشمار کے لئے مختلف سینئر صحافیوں اور کاروباری احباب کا تعاون رہا۔ گلگت شہر کے بارے میں بیشتر احباب کی رائے ہے کہ شہر میں کھلے دودھ دہی کے بجائے ڈبے والے دودھ دہی کا استعمال بہت زیادہ ہے۔ |
مردم شماری 2023ء کے مطابق دسمبر 2024ء تک پاکستان (بمع گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر )کی مجموعی آبادی تقریباً 26 کروڑ افراد تک پہنچ گئی اور روزانہ دودھ کا عام گھریلو استعمال تقریباً 8 سے 9 کروڑ لیٹر ہے، جبکہ کاروباری مقاصد کے لئے بھی دودھ تقریباً اتناہی دودھ درکار ہے ۔اندازے کے مطابق پاکستان میں روزانہ اسطاً ایک فرد تقریباً 310 سے 340 ملی لیٹر دودھ یا اس سے بنی اشیاء کا استعمال کرتا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ایک فرد کو سالانہ مختلف شکلوں میں 200 لیٹر دودھ کی ضرورت ہے ، اس حساب سے پاکستان کی 26 کروڑ آبادی کے لئے سالانہ 52 ارب لیٹر دودھ کی ضرورت ہے ۔
مختلف ذرائع کے دعوے کے مطابق پاکستان میں سالانہ تقریباً 65 ارب لیٹر دودھ کی ضرورت ہے اور اقتصادی سروے 2024ء کے مطابق پاکستان کی اپنی پیداوار تقریباً 70 ارب لیٹر ہے ، جبکہ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز کے صدر شاکر گجر نے ٹائمز آف کراچی کو بتایا کہ اکستان میں دودھ کی پیداوار اپنی ضرورت سے زیادہ ہے، لیکن دیہی علاقوں کے دودھ کی رسائی مارکیٹ تک نہ ہونے کی وجہ سے دودھ ایک بڑی مقدار میں ضائع ہوجاتاہے۔ شاکر گجر کے مطابق کراچی میں دودھ کی مجموعی ضرورت 50 لاکھ لیٹر روزانہ ہے ، جس میں سے 45 لاکھ لیٹر ڈیری فارمرز فراہم کرتے ہیں اور باقی ضرورت ڈبے کی اشیاء سے بھی کی جاتی ہے۔
ڈیری کی صنعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سوال یہ ہے کہ پاکستان میں سالانہ 70 ارب لیٹر دودھ کے پیدوار کا دعویٰ درست ہے تو پھر مختلف شکلوں میں دودھ یا دودھ والی اشیاء باہر سے منگوانی ضرورت کیوں پیش آتی ہے۔
رپورٹ کی تیاری کے دوران انکشاف ہوا کہ گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت شہر میں کھلے دودھ اور دہی کا استعمال تقریباً 20 فیصد ہے اور 80 فیصد لوگوں کا انحصار ڈبے کے دودھ اور دہی پر ہے۔
ڈیری کی صنعت کے ماہرین کے مطابق دودھ کی قیمتوں میں حالیہ چند برسوں میں تیزی کے ساتھ اضافے کے باعث دودھ کی فروخت میں کمی آئی ہے اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد مہنگا دودھ خریدنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ لوگ غذائیت میں کمی کا شکار ہیں۔
پاکستان میں دودھ اور دہی کے معیار اور اس کی مقدار بھی اہم ترین مسائل ہیں ، مختلف علاقوں یا شہروں میں مختلف قیمتوں کی وجہ بھی دودھ اور دہی کے معیار اور وزن کے فرق ہے ۔ حکومتوں اور متعلقہ اداروں کو اس اہم ترین انسانی غذا پر توجہ دینے اور ہر فرد کی ضرورت کے مطابق اسکی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے سخت اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔
نوٹ: ٹائمز آف کراچی نے اس رپورٹ کی تیاری میں وفاقی دارالحکومت اور چاروں صوبوں کے اعداد وشمار کے ضمن میں محکمہ شماریات حکومت پاکستان کی ہفتہ واری رپورٹ 16 جنوری 2025ء سے مدد لی ، جبکہ آزاد کشمیرکے دارالحکومت مظفرآباد سے سینئر صحافی عبدالواجد خان اور گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت سینئر صحافی شیبر میر ، سینئر صحافی عبدالرحمان بخاری ، سینئر صحافی فہیم اختر ، کاروباری شخصیت شکیل احمد اور دیگر احباب کا تعاون رہا۔