وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دھابیجی اسپیشل اکنامک زون (DSEZ) کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی میں سی پیک فیز 2.0 ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس میں تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے جس سے ایک لاکھ سے زائد روز گار کے مواقع میسر آئیں گے۔ یہ منصوبہ حکومت سندھ کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ(پی پی پی) ماڈل کے تحت تیار کیا جا رہا ہے۔
مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) کی دستخطی تقریب کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک تاریخی کامیابی قرار دیا جس سے پاکستان اور چین کے درمیان صنعتی تعاون میں اضافہ ہوگا۔ معاہدے پرایس ای زیڈ ایم سی کے سی ای او عبدالعظیم عقیلی، ظہیر خان برادرز (ZKB) کے سی ای او اور چیئرمین محبت خان اور پاور چائنا انٹرنیشنل کے مسٹر چینگ کیانگ نے چینی نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (NDRC) کے تعاون سے دستخط کئے۔ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کراچی بندرگاہوں کے قریب اسٹریٹجک طور پر واقع ہےجو غیر معمولی ربط اور علاقائی تجارتی راستوں تک رسائی کی پیشکش کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے سی پیک کا سب سے زیادہ قابل عمل اقتصادی زون سمجھا جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایس ای زیڈ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے، خاص طور پر چینی کمپنیاں جو جنوبی ایشیا میں اپنے کام کو وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون پاکستان کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کردے گا۔ اس منصوبے سے صنعتی ترقی کی حوصلہ افزائی ہوگی، درآمدات پر انحصار کم ہوگا اور برآمدات کو فروغ ملے گا، جس سے خود انحصاری اور پائیدار معیشت کا جنم ہوگا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے سرمایہ کاری اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سید قاسم نوید قمر نے زون کی پائیدار صنعتوں ، مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانے اور مہارت کے فروغ کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اسپیشل اکنامک زون خطے پر سماجی اور اقتصادی تبدیلی لائے گا، جس سے ایک لاکھ سے زائد براہ راست اور بالواسطہ ملازمتوں کے دروازے کھل جائیں گے اور مقامی کمیونٹیز کو فائدہ پہنچے گا۔
ایم او یو پر دستخطی تقریب میں سندھ کابینہ کے اراکین، اعلیٰ حکام اور معززین موجود تھے۔ یہ اقدام سی پیک کے تحت صنعتی تعاون بڑھانے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔دھابیجی اسپشل اکنامک زون کثیر سرمایہ کاری کو راغب کرنے، علاقائی تجارت کوپروان چڑھانے اور جنوبی ایشیا کے معاشی منظر نامے میں ایک کلیدی حیثیت کے طورپر پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرے گا۔