سندھ اسمبلی نے انٹر بورڈ امتحانی معاملات پر تحقیقات کے لئے وزیر تعلیم سندھ کی سربراہی میں 7 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کردی

سندھ اسمبلی نے انٹر بورڈ کراچی کے امتحانات کے معاملے پر تحقیقات کے لئے وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی قائم کردی ہے جو پورے معاملے کی مکمل چھان بین کرے گی ۔وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے ایوان کو یقین دلایا ہے کہ بچوں کے مستقبل کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ، بہت جلد تعلیمی بورڈز کے قابل چیئرمین مقرر کردیئے جائیں گے۔سندھ اسمبلی میں محکمہ امداد باہمی کے وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن ارکان نے محکمے کی پارلیمانی سکریٹری خیر النساءمغل سے تابڑ توڑ سوالات کرکے انہیں دباﺅ میں لانے کی کوشش کی تاہم ڈپٹی اسپیکر ان کی مدد کرتے رہے، وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن ارکان کی جانب سے شور شرابہ بھی کیا گیا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو قائم مقام اسپیکر نوید انتھونی کی زیر صدارت دوپہر سوا دو بجے شروع ہوا۔ وقفہ سوالات کے آغاز ہی میں ایم کیو ایم کے رکن صابر قائم خانی نے نشاندہی کی کہ جس محکمے کے سوالات پوچھے جارہے ہیں اس کے افسران ہی موجود نہیں ہیں جس پر آفیسرز گیلری میں موجود ، سیکریٹری کوآپریٹو نے جواب دیا کہ میں موجود ہوں اور نوٹ لے رہا ہوں ۔اس موقع پر صابر خانی نے کہا کہ جی ہمیں ہم ہے کہ آپ نوٹ لے رہے ہیں جس پر ایوان میں قہقہہ بلند ہوا۔ ایم کیو ایم کی فوزیہ حمید نے دریافت کیا کہ کیا قرضوں کے لئے کوآپریٹوبینک کی بحالی کے لیے کوئی اقدام کیا جا رہا ہے ؟ جس پر پارلیمانی سکریٹری نے کہا کہ وہ اس بارے میں معلومات حاصل کرکے ایوان کو مطلع کریں گی ۔

ایم کیو ایم کے عبدالباسط نے کہا کہ اگر کوآپریٹیو سوسائٹیز اپنے بل بوتے پر چل رہی ہیں تو پھر اس محکمے کی کیا ضرورت ہے؟ سندھ حکومت کیا کر رہی ہے۔خیرالنساءمغل نے کہا کہ سوسائٹیز کے حوالے سے حکومت کا کام انہیں صرف رجسٹرڈ کرنا۔ ان کی الیکشن وقت پر ہو رہے ہیں یا نہیں۔ حکومت صرف نظر رکھتی ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے کہا کہ حکومت سے اگر کوئی چیز نہیں چل رہی تو ساری چیزیں پی پی پی موڈ پر چلائیں۔ جس پرخیرالنساءمغل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا تصور پوری دنیا میں موجود ہے ۔اپوزیشن کے تابڑ توڑ سوالات پر سابق اسپیکرآغا سراج درانی نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر صاحب جب آپ اس کرسی پر بیٹھتے ہیں تو آپ اسپیکر ہیں، آپ طے کریں کہ کون سا سوال ہے اور کونسا جواب ہے ۔کون صحیح ہے کون غلط ہے۔

ایم کیو ایم کے مظاہر امیرخان کے ایک سوال کے جواب میں پارلیمانی سکریٹری نے بتایا کہ اگر کسی سوسائٹی میں کوئی بدعنوانی ہوتی ہے یا کوئی شکایات آتی ہے تو اس کو انکوائری افسر دیکھتا ہے اورانکوائری افسر کی رپورٹ پر فیصلہ ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اگر کوئی بڑی نوعیت کا کیس ہے تو اینٹی کرپشن میں جاتا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ حمید نے پوچھا کہ محکمہ احتساب اور ٹرانسپیرنسی کے لیے کیا کرتا ہے ؟جس پرخیرالنساءمغل نے بتایا کہ آڈٹ، انکوائری اور انسپیکشن کے ذریعے حتساب اور شفافیت کا عمل برقرار رکھا جاتا ہے ۔اس کے بعد آرڈیننس کے تحت ایڈمنسٹریٹر لایا جاتا ہے۔ اگر کوئی بدعنوانی سامنے آئے تو جرمانہ عائد ہوتا ہے۔ ایم کیو ایم کے فرحان انصاری نے کہا کہ کسی ایک سوسائٹی کا نام بتا دیں جہاں سالانہ اجلاس بلایا جاتا ہو۔ خیرالنساءمغل نے کہا کہ یہ فریش سوال ہے ۔تفصیلات لیکر جواب دے دوں گی ۔خیرالنساءمغل نے کہا کہ ہمارے پاس کامیاب سوسائٹیز کی ایک لمبی لسٹ موجود ہے ،اسکیم 33 میں بھی کامیاب سوسائٹی موجود ہے ، اسی طرح شاہراہ فیصل اور قائد ملت روڈ پر کامیاب سوسائٹیز موجود ہیں۔

وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن اراکین کی حکومتی اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ اور شورشرابہ بھی ہوا۔ پی پی ارکان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اراکین سوال کرنے کی آڑ میں ہماری رکن کو کنفیوز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔جس پر اپوزیشن ارکان نے کہا کہ ہم سوال پوچھ رہے ہیں ، ڈپٹی اسپیکر ہمیں روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایک موقع پر، اپوزیشن اراکین بطور احتجاج اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے ۔

ایوان کی کارروائی کے دوران ارکان کے مختلف توجہ دلاﺅ نوٹس بھی زیر بحث آئے ۔ ایم کیو ایم کے صابر قائمخانی نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس کے ذریعے اس جانب توجہ دلائی کہ گلستان سرمست ہاﺅسنگ اسکیم اور ایچ ڈی اے کی کوہسار ایکسیٹینشن کے الاٹیر کو اب تک قبضہ نہیں دیا گیا جبکہ حکومت اب تک آٹھ ارب وصول کر چکی ہے ۔حیدرآباد میں بسنے والے لوگ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں ۔پارلیمانی سیکریٹری برائے بلدیات سراج قاسم سومرو نے جواب میں کہا کہ کوہسار ایکسٹینشن میں بہت سارے لوگوں کا قبضہ مل چکا ہے ۔لوگ آباد ہیں۔ سیکٹر B میں چار سو لوگوں کے پاس قبضہ ہے ۔انہوں نے بتایا کہ آٹھ ہزار میں تیرہ سو لوگوں کے پاس قبضہ ہے ۔کوہسار کا کام 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔گلستان سرمست میں ایس ایس جی سی گیس نہیں دے رہی ۔انہوں نے کہا کہ گلستان سرمست میں لوگ واجبات ادا نہیں کرتے، ہم اخبارات میں اشتہار بھی دیتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے سجاد سومر نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ لیاری جنرل ہسپتال کی حالت خراب ہے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا ہڑتا ہے ۔ وزیر صحت۔ ڈاکٹرعذرہ پیچوہو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نہیں کہتی کہ لیاری ہسپتال میں سب کچھ اچھاہے۔ وہاں سیکیورٹی کے مسائل ہیں، اسپتال میںلیب ٹیسٹ بھی ہوتے ہیں۔ ادویات کے لیے چار سو بارہ ملین روپے کی رقم ہم نے رکھی ہے سٹی اسکین کے لیے ہم نے بجٹ رکھا ہے ٹینڈر بھی جاری کیا ہوا ہے ۔ او پی ڈی میں 1.42 ملین کے قریب لوگ آتے ہیں جن کی تعداد زیادہ ہے ۔وزیر صحت نے بتایا کہ لیاری ہسپتال میں 142 ڈاکٹرز تعینات ہیں۔

ایم کیو ایم کے فرح سہیل نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ 2024 میں سگ گزیدگی کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہوا اس سال اسکے سدباب کے لیے کیا اقدامات کیے گئے قانون و پارلیامانی سیکریٹری بلدیا ت سراج قاسم سومرو2022کے بعد سگ گزیدگی کے واقعات کو روکنے والے ادارے کی آفس بھی بنی ہوئی ہے۔ یہ سوسائٹی کا کام بھی ہے۔ یہ کسی ایک ادارے یا فرد کا کام نہیں ہے۔ پرانے زمانے میں یہ تھا کہ کتوں کو زہر دیکر مار دیا جاتا تھا ۔اس پر ہماری قیادت بھی بہت سنجیدہ ہے۔  ہمیں کہا گیا کہ کتوں کو مارنے کے بجائے انکو نیوٹرل کردیں اور ویکسین کروائیں۔ کراچی کے پانچوں اضلاع میں آفسز بھی موجود ہیں۔ گاڑیاں اور کمپلین سیل بھی موجود ہیں۔ اینٹی ربیز ویکسین سندھ کے ہر ہسپتال میں موجود ہے۔ ایم کیو ایم کے جمال احمد نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ میرے حلقے پی ایس 130 کے حالات بہت خراب ہیں۔ سراج قاسم سومرو نے کہا کہ جتنی جذباتی تقریر کی گئی اتنے مسائل ہیں نہیں۔ جمال صاحب محکمے کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور مسائل حل بھی ہوتے ہیں۔

ایم کیو ایم کے عبدالوسیم ایم کیو ایم نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ کراچی کے انٹر بورڈ میں بے ضابطگیاں جاری ہیں۔ حالیہ امتحانات میں بڑی تعداد میں بچوں کے نمبروں کو خراب کیا گیا۔ بچوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن النجار نے کہا کہ میں پہلے بھی آفر کر چکا ہوں کہ بات کریں ہمیں تو پتہ ہی نہیں تھا کہ احتجاج کس بات کا ہے ۔بچوں کے مستقبل کی بات ہو تو ہم ضرور عملدآمد کریں گے ۔ پورے سندھ کے بورڈز کے چیئرمین کے انٹرویوز چل رہے ہیں ۔کوشش ہے کہ اچھے اور قابل لوگ بورڈز کے چیئرمین ہوں ۔وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ انہوںنے اپوزیشن لیڈر سے بات کی ہے اور آفر کی ہے کہ ایوان کی کمیٹی بنا دیتے ہیں۔ بچے ہمارے مستقبل کے معمار ہیں۔ حکومت کی طرف سے اس پارلیمانی کمیٹی کو سردار شاہ ہیڈ کریں گے۔ کمیٹی میں سعدیہ جاوید، طحہ احمد، شبیر احمد قریشی ، یوسف بلوچ وسیم احمد، فاروق احمد ممبرز کے طور پر شامل کئے گئے ہیں۔

ایوان کی کارروائی کے دوران میر اللہ بخش تالپور کی تحریک استحقاق جوڈی ای او پرائمری ایجوکیشن عائشہ بھٹی کے خلاف تھی استحقاق کمیٹی کے حوالے کردی گئی ۔اجلاس کے دوران محکمہ آبپاشی پبلک ہیلتھ دیہی ترقی ایجوکیشن ورکس اور ترقیاتی اداروں کے بارے میں آڈٹ رپورٹ بھی ایوان میں پیش کی گئی۔سندھ اسمبلی میں پیر کو وزیر قانون و پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار کی جانب سے یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے قانون میں ترمیمی بل پیش کیا گیا جسے مزید غور کے لئے قائمہ کمیٹی کے کو بھیج دیا گیا ۔قانون کے تحت 21 گریڈ کا افسر یونیورسٹی کا وائس چانسلر بن سکے گا۔ جبکہ میڈیکل یونیورسٹیوں کے لئے بھی 21 ویں گریڈ کا پروفیسر وائس چانسلر بن سکے گا۔ 62 سال سے کم عمر شخص وائیس چانسلر کے لیئے اہل ہوگا۔بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا گیا۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts