جامعہ بنوریہ عالمیہ کے نائب مہتم مولانا فرحان نعیم نے کہاہے کہ مدارس رجسٹریشن کے حوالے سے علماء اور اہل مدارس میں صرف رائے کا اختلاف ہے،ہمارا روزِ اول سے یہی موقف ہے کہ سب اکابر ہمارے لیے قابل احترام اور ان پر اعتماد ہے، اختلاف رائے کو بھی جلد حل کیا جائے گا، ماضی میں جامعہ بنوریہ عالمیہ کے بیرون ممالک کے طلبہ کے حوالے کئی مسائل تھے جو وزارتِ تعلیم سے حل ہوئے ہیں اور ہم اسی رجسٹریشن کے تحت ہی رہنا چاہتے ہیں تاکہ ہمارے معاملات اسی طرح چلتے رہیں،مدارس کوق اپنی ضروریات کے مطابق وزارتِ تعلیم یا سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کروا سکتے ہیں اور اسکی وضاحت کے ساتھ اجازت ہونی چاہئے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں مدارس رجسٹریشن سے متعلق پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ اس موقع پرجامعہ بنوریہ عالمیہ کے استاذ حدیث شیخ عزیز الرحمن عظیمی ،ڈائریکٹر شعبہ بیرون شیخ فرقان صدیقی ،شیخ ڈاکٹر محمد سر داده ( یوگنڈا )، شیخ موسی خامس ( سوڈان) ،شیخ زین حسن فیروز (سری لنکا)، شیخ عبد الله ( کرغز ستان ) سمیت جامعہ بنوریہ عالمیہ میں زیر تعلیم 74 ممالک کے طلبہ کے نمائندے بھی موجود تھے۔
نائب رئیس الجامعہ شیخ فرحان نعیم نے کہاکہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں مدارس کے غیر ملکی طلبہ کے ویزوں پر پابندی عائد کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، دنیا بھر سے آنے والے ان مہمانانِ رسول ﷺ کو تعلیمی دورانیے کے درمیان ہی نکالا جا رہا تھا، ویزوں کے اجرا میں تاخیر، سفری رکاوٹیں، اور دیگر انتظامی مسائل نے طلبہ کے لیے چیلنجز پیدا کیے،ہزاروں غیر ملکی مہمان طلبہ در درٹھوکریں کھانے پر مجبور تھے،جامعہ بنوریہ عالمیہ نے ان کےمسائل کو حال کیا اور مشکلات میں ان طلبہ کے ساتھ کھڑے رہے۔
شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم رحمہ اللہ اور دیگر اکابر کی کوششوں سے 2019ء میں تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء کا وفاقی وزارتِ تعلیم سے معاہدہ ہوا ہے، جس کے تحت مدارس کی رجسٹریشن کا عمل شروع ہوا اور طلبہ کے مسائل حل ہوئے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پہلے جامعہ بنوریہ میں 53 ممالک کے طلبہ پڑھتے تھے اور آج 74 ممالک کے تقریباً 1200 طلبہ و طالبات زیرِ تعلیم ہیں، جو یہاں سے نکل کر نہ صرف دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں بلکہ پاکستان کے غیر رسمی سفیر بن کر وطنِ عزیز کی خدمت بھی کر رہے ہیں، بہت سے طلبہ بیرون کی یونیورسٹیز سے جامعہ کی سند پر اسلامی موضوعات پر پی ایچ ڈی کررہے ہیں ،ان غیر ملکی طلبہ کے لیے اب 9-9 سال کے طویل المدتی ویزے جاری کیے جا رہے ہیں، اور نئے ویزا قوانین کے تحت طلبہ کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
جامعہ بنوریہ عالمیہ 20 سال سے یونیورسٹی چارٹر کے لیے کوشاں رہاہے ،اب اس حوالے سے بھی پیش رفت ہو رہی ہے اور ان شاء اللہ جنوری 2025 میں یونیورسٹی چارٹر کے اجراء کا امکان ہے، یہ ادارے کی دیرینہ خواہش کی تکمیل اور ایک بڑی کامیابی ہوگی، جو دینی و عصری تعلیم کے میدان میں مزید ترقی کا سبب بنے گی اور تمام بین الاقوامی تعلیمی اداروں کے ساتھ تعلق مضبوط اور مربوط ہوگا۔
مولانا فرحان نعیم نے کہاکہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ علماء اور اہلِ مدارس کل بھی متحد تھے اور آج بھی متحد ہیں، علماء کے درمیان کوئی جھگڑا یا تنازع نہیں بلکہ انتظامی اختلافِ رائے ہے،یہ اختلاف رائے سیاسی جماعتوں اور ہر طبقے میں پایا جاتا ہے اور اسے مثبت انداز میں دیکھنا چاہیےاور اس تنوع کو دلوں میں دوریوں کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے۔ مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے میں رائے کا اختلاف ہے، کچھ مدارس وزارتِ تعلیم کے تحت رہنا چاہتے ہیں اور جبکہ دیگر مدارس سوسائٹی ایکٹ کو بہتر سمجھتے ہیں، دونوں اپنی جگہ درست ہیں اور ان کے اخلاص پر شک نہیں کیا جا سکتا ہے اور دونوں کو میں شمولیت کی اجازت ہونی چاہئے۔