عزیر بلوچ نے اپنے وکیل فاروق حیدر جتوئی ایڈووکیٹ کے توسط سے عدالت میں تحریری درخواست دائر کردی ہے۔ درخواست میں عزیر بلوچ نے کہا کہ سب جیل میں میرے پاس ٹیلی ویژن موجود ہے مگر کیبل فراہم نہیں کی گئی، آپ سب جیل میں آکر خود دیکھیں میرے ساتھ کتنا ظلم ہورہا ہے۔
عدالت نے عزیر بلوچ سے استفسار کیاکہ سب جیل میں آپ کے پاس ٹیلی ویژن موجود ہے؟ جس انہوں نے درخواست میں کہا کہ ٹیلی ویژن دیا گیا ہے لیکن ٹی وی کیبل مہیا نہیں کی گئی نہ میں نیوز چینلز دیکھ سکتا ہوں اور نہ ہی کسی قسم کا انٹرٹینمنٹ کا کوئی پروگرام میسر ہے۔
عزیر بلوچ کا درخواست میں مزید کہنا تھا کہ مجھے جمعہ کی نماز تک مسجد میں ادا کرنے نہیں دی جاتی، نہ ہی ہفتے میں ایک دن اہلخانہ سے ملاقات کرائی جاتی ہے۔ عزیر بلوچ نے عدالت سے درخواست میں استدعا کیا کہ سب جیل انتظامیہ کے اس رویئے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
عدالت نے عزیر بلوچ کی درخواست پر سب جیل انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سب جیل انتظامیہ سے 24 دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔
قبل آزیں، پولیس کے مطابق 2012 میں لیاری آپریشن کے دوران ملزمان نے پولیس پر حملہ کیا تھا، پولیس لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ سمیت دیگر کے خلاف تھانہ کھارادر میں مقدمہ درج ہے۔