تعلیم تباہ ہے!
سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کا نظام سے اعتبار اٹھتا جارہا ہے ۔میئر کراچی روڈ کے پیچ لگانے کے علاوہ کچھ نہیں کررہے ہیں ۔وہ کبھی ترجمان بن جاتے ہیں کبھی میئر بن جاتے ہیں ۔سندھ کے ہر امتحانی مرکز میں کاپی کلچر ہے ۔کراچی سے کشمور تک ہر امتحانی مرکز کے قریب چائے کے ہوٹل پر پرچہ حل ہورہا ہوتا ہے ۔میٹرک بورڈ کا رزلٹ جاری ہوا ستر فیصد بچے پاس ہوئے ۔انوکھی صورتحال یہ ہوئی کہ جن بچوں نے پرچے دیے ان کو جان بوجھ کر غیر حاضر کرکے فیل کردیا گیا۔ہم چیئرمین میٹرک بورڈ سے ملاقات کرینگے اور ان کے سامنے کیس رکھیں گے ۔
میٹرک نتائج!
منگل (3 دسمبر)کو سندھ اسمبلی میڈیا کارنر میں رکن سندھ اسمبلی نجم مرزا کے ہمراہ پریس کانفرنس میں علی خورشید ی نے کہا کہ سندھ کا شمار اس صوبے میں ہوتا ہے جہاں مسلسل ایک جماعت کی حکومت ہے ۔سولہ سال سے پیپلز پارٹی برسر اقتدار ہے ۔یہ ایک طویل عرصہ ہے اور اعلی حکومتی عہدوں پر ان کے لوگ موجود ہیں ۔پی پی خود کو پروگریسوجماعت کہتی ہے لیکن صوبہ پروگریس نہیں کررہا ہے ۔۔سندھ کے عوام کو بنیادی چیزیں میسر نہیں ہیں ۔ یہاں صحت و ٹرانسپورٹ کی صورتحال خراب ہے ۔یہاں جامعات و بورڈز کی صورتحال بھی اب خراب ہوگئی ہے ۔قوم کے معماروں کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے ۔ان کا حال یہ ہے کہ بچوں کے امتحانات بھی درست نہیں لے سکتے ۔سندھ کے ہر امتحانی مرکز میں کاپی کلچر ہے ۔کراچی سے کشمور تک ہر امتحانی مرکز کے قریب چائے کے ہوٹل پر پرچہ حل ہورہا ہوتا ہے ۔ اپنی خراب کارکردگی کی وجہ سے یہ کاپی کلچر مافیا کو پروان چڑھارہے ہیں۔ بچے غیر سیاسی ہوتے ہیں اور بائے ڈیزائن جو کام ہوا ہے اس کا نوٹس لیں۔میٹرک بورڈ کا رزلٹ جاری ہوا ستر فیصد بچے پاس ہوئے ۔انوکھی صورتحال یہ ہوئی کہ جن بچوں نے پرچے دیے ان کو جان بوجھ کر غیر حاضر کرکے فیل کردیا گیا، ایسے بچوں کی تعداد 23 ہزار سے زائد ہے۔ہم چیئرمین میٹرک بورڈ سے ملاقات کرینگے اور ان کے سامنے کیس رکھیں گے ۔سیکریٹری بورڈز و جامعات سے ملاقات کی اور ان سے اس معاملے پر شدید احتجاج کیا ہے ۔جو ان معاملات کا ذمہ دار ہے اسے گھر جانا ہوگا۔ان محکموں کو درست کرنے کی ذمہ داری وزیر اعلی کی ہے ۔انٹر بورڈ میں کامرس کا رزلٹ آیا زیادہ تر بچے فیل ہوگئے ۔بورڈز میں انتظامی عہدوں پر سیاست ست بالاتر ہوکر لوگ رکھنے چاہیں ۔ہم شہری سندھ کے لوگوں کو اس طرح بے یارومدگار نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔
امن و امان!
علی خورشیدی نے کہا کہ آج آئی جی سندھ سے ملاقات ہوئی ہے ۔ہم نے ان سے کہا کہ کرائم کم ہوا ہوگا لیکن حقیقت میں تھانہ کلچر ویسا ہی ہے ۔رشوت ستانی کا بازار گرم ہے تھانوں کے ایس ایچ اوز کی بولیاں لگتی ہیں ۔جب کوئی ایس او دس لاکھ دے کر لگے گا تو وہ اپنا زور چلائے گا اور تین گناہ وصول کرے گا ۔صوبے میں مذاق چل رہا ہے ۔ان کی کاموں کو درست کرنے کی نیت بھی نظر نہیں آتی ۔ان ساری چیزوں سے سندھ کے عوام بیزار ہوچکے ہیں ۔حکومت اپنا قبلہ درست کرے ہم ان کے بد انتظامی کو اجاگر کرتے رہتے ہیں ۔ایک جماعت پینافلیکس والی ہے مگر ہم حقیقی کام کرنا چاہتے ہیں۔
ریڈلائن!
علی خورشیدی نے کہا کہ ریڈ لائن کا عذاب ہم پر ڈالا ہوا ہے جس کا چارج سینئر وزیر کے پاس ہے ۔آپ کا کنٹریکٹر ہے وہ کام روکتا ہے پھر پیسے بڑھائے جاتے ہیں تاکہ کام شروع ہو۔یونیورسٹی روڈ پر چھ جامعات کے ہزاروں بچے ہیں ۔کئی ٹریفک حادثے ہوچکے لوگ ٹریفک میں گھنٹوں میں پھنسے ہوتے ہیں ۔یہ ماسٹر پلان کے بغیر کام کرتے ہیں ۔ورلڈ بینک کہہ رہا ہے کراچی کے لیے پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے ۔پی پی پندرہ سو بسیں نہیں دے سکی صرف باتوں کا ٹورنامنٹ چل رہا ہے۔
کے الیکٹرک!
کراچی میں کے الیکٹرک کا جن قابو نہیں آرہا ان کی رعونت قابو میں نہیں آرہی ہے ۔پتا نہیں کون ان کے پیچھے ہے کہ وہ عوامی نمائندوں کی باتوں کو بھی اہمیت نہیں دیتے ۔سرد موسم شروع ہوچکا لیکن ابھی بھی گھنٹوں کی کوڈ شیڈنگ ہورہی ہے ۔یہی حال سیپکو اور حیسکو کا ہے ۔
میئر کراچی!
میئر کراچی روڈ کے پیچ لگانے کے علاوہ کچھ نہیں کررہے ہیں ۔وہ کبھی ترجمان بن جاتے ہیں کبھی میئر بن جاتے ہیں۔ہم نے بلدیاتی اختیارات کی ترمیم قومی اسمبلی میں جمع کروائی ہوئی ہے۔