دریائے سندھ پر مزید کینال کے خلاف جمعیت علمائے اسلام سندھ کی آل پارٹیز کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ارسا ایکٹ میں ترمیم اور دریا سندھ پر 6 نئے کینالوں کے منصوبہ کو فوری روک دیا جائے،اگر ارسا ایکٹ میں ترمیم اور کینالوں کے منصوبہ کو نہ روکا گیا تو جمہوری طریقے سے بھرپور تحریک کا آغاز کریں گے۔ یہ مطالبہ ہفتہ (23 نومبر) کومقامی ہوٹل میں ہونے والی اے پی سی میں کیا گیا۔
اے پی سی میں جےیوآئی کے صوبائی امیر مولانا عبدالقیوم ہالیجوی، سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو ،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نثار احمد کھوڑو، صوبائی وزیر آب پاشی جام خان شورو ، وقار مہدی ، عاجز دھامراہ، مسلم لیگ(ن) سندھ کے صدر بشیر میمن ، ایم کیوایم کے عبد الحسیب ، عوامی نیشنل پارٹی کے یونس بونیری ، جماعت اسلامی کے حافظ نصراللہ چنا، پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے فیصل ندیم ، ندیم احمد اعوان، جےیوپی کے مفتی محمد غوث صابری ، مرکزی جمعیت اہل حدیث مولانا یوسف قصوری ، قومی عوامی تحریک کے مظہر راہوجو، جی ڈی اے اور دیگر نے شرکت کی۔
اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرونے کہاکہ ہماری جماعت سندھ دریاں پر مزید کینال کی مخالفت کرے گی،ہم نے سیاسی معاملات کو پس پشت ڈال کر صوبے کے حقوق کی آواز اٹھائی ہے ،سندھ کے عوام ،ان کی زمینوں اور روزگار کے مسئلے پر سب کو متفق ہونا چاہیے ۔
اے پی سی کے اعلامیہ کے مطابق شرکاء نے کہاکہ تھر کینال، رینی کینال، چولستان کینال،گریٹر تھر کینال،کچھی کینال، چشمہ رائٹ بینک کینال کے منصوبوں کو مسترد کرتے ہیں،آل پارٹیز کانفرنس ارسا ایکٹ میں ترمیم اور دریا سندھ پر نئے کینالوں کے منصوبہ کو فوری روکنے کا مطالبہ کرتی ہے،اے پی سی تھر کینال، رینی کینال، چولستان کینال،گریٹر تھر کینال،کچھی کینال، چشمہ رائٹ بینک کینال کے منصوبوں مسترد کرتی ہے، نئے کینال بنانے سے سندھ کی لاکھوں ایکڑ آباد زمینیں بنجر ہوں گی،نئے کینال بنانے سے چند کمپنیوں کو مالی فائدہ ہوگا مگر لاکھوں آبادگار اور ان سے جڑے دو کروڑ لوگ بے روزگار ہوں گے۔
اعلامیہ کے مطابق حکومتی اقدام آئین پاکستان اور انسانی حقوق کے چارٹر کے بھی منافی ہے۔چند کمپنیز مضبوط کرنے اور صوبوں کو کمزور کرنے سے ملک مضبوط نہیں ہوگا۔ آل پارٹیز کانفرنس سمجھتی ہے کہ پانی کے تقسیم کے 1991 معاہدے کے تحت سندھ کے زمینداروں کو پانی نہیں مل رہا، کراچی سمیت کئی اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی قلت ہے ، 1991کے پانی معاہدے کو تحفظات کے باوجود سندھ کے عوام نے قبول کیا تھا اس میںمزید اضافے کو مسترد کرتے ہیں۔
جے یو آئی کے جید علما نے نئے کینالوں کے منصوبہ کے خلاف شرعی تحقیق اور فتوی کا تیار کیا گیا، شرعی فتوی تمام مکاتب فکر کے ساتھ مل کر متفقہ فتوی جاری کیا جائے گا۔ آل پارٹیز نے اتفاق کیا ہے کہ جن جماعتوں کے پاس کسی بھی سطح کے ایوان پر نمائندگی ہے وہ اس فلور مذمتی قرار دار پاس کروائے گی، اگر ارسا ایکٹ اور چھ کینالوں کے منصوبہ کو نہ روکا گیا تو ہم جمہوری طریقے سے بھرپور تحریک کا آغاز کریں گے۔ قبل ازیں آل پارٹیز کانفرنس جےیوآئی کے صوبائی امیر مولانا سائیں عبدالقیوم ہالیجوی کی دعا سے اختتام پذیر ہوئی ۔