Search
Close this search box.
کراچی بلدیات تازہ ترین

ضمنی بلدیاتی انتخابات اور بعض حلقوں میں ووٹرز کا غیر معمولی اضافہ، سوالیہ نشان!

الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی ضمنی انتخابات کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، صوبے میں بلامقابلہ کامیاب 40 میں سے 38 امیدواروں کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے، کراچی میں پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے، مختلف امیدواروں نے حکومتی انتظامیہ پر شک و شبے کا اظہار کیا ہے، جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ ضلع وسطی کے لیاقت آباد ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں 2022ء کی ووٹرز فہرست کے مقابلے میں ووٹرز کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے، کراچی کے ضمنی انتخابات میں چیئرمین کے الیکشن یونین کمیٹیوں کے ووٹرز کی تعداد میں واقعی غیر معمولی اضافہ ہے، یہ اضافہ نئے انتخابی تنازع کا سبب بن سکتا ہے۔ دوسری جانب صوبائی الیکشن کمشنر سندھ شریف اللہ کے مطابق پر امن اور شفاف پولنگ کے تمام انتظامات کر لئے گئے ہیں، پولنگ 14 نومبر کو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔

پولنگ اسٹیشنز!

الیکشن کمیشن کے ضمنی بلدیاتی انتخابات کے سے متعلق تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق صوبے میں 274 پولنگ اسٹیشنز میں سے 213 کوانتہائی حساس، 50 کو حساس اور صرف 11 پولنگ اسٹیشنز کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ کے 18 اضلاع میں بلدیاتی اداروں کی مختلف کیٹگری کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لئے تیاری مکمل کرلی ہے، 35 نشستوں کے لئے مختلف جماعتوں اور آزاد 175 امیدواروں کے مابین مقابلہ متوقع ہے، پولنگ 14 نومبر کو ہوگی ،مجموعی طور پر4 لاکھ 63 ہزار 493 ووٹرز کے لئے 290 پولنگ اسٹیشن اور 1039 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں، جہاں پر 2 ہزار 658 افراد پر مشتمل انتخابی عملہ پولنگ کی نگرانی کرےگا۔

نشستوں کی پوزیشن!

مختلف کیٹگری کی مجموعی طور پر 77 بلدیاتی نشستوں میں سے 40 پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب، جن میں سے 38 امیدوار پیپلز پارٹی، جبکہ جی ڈی اے اور آزاد ایک امیدوار ہے۔ مختلف کیٹیگریز کی 33 نشستوں پر 175 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں 4 خواتین امیدوار بھی شامل ہیں۔ مختلف کیٹگری کی 4 نشستوں پر درست کاغذات نامزدگی جمع نہ ہونے پر یہ نشستیں پھر خالی رہ گئی ہیں۔

خالی نشستیں کونسے اضلاع میں!

الیکشن کمیشن کے مطابق صوبہ سندھ کے 26 اضلاع جیکب آباد، کشمور، شکار پور ، لاڑکانہ، قمبر شہداد کوٹ، گھوٹکی، سکھر، خیرپور، نوشهر و فیروز ، شہید بینظیر آباد، سانگھڑ، میر پور خاص، عمرکوٹ، تھر پارکر، مٹیاری، ٹنڈو الہیار ، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، بدین، ٹھٹہ ، ملیر، کورنگی کراچی، کراچی غربی، کراچی جنوبی ، کراچی وسطی اور کیماڑی میں 77 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہونے تھے۔ جن میں کاغذات نامزدگی 73 نشستوں کے لئے جمع ہوئے، بعدازاں 40 نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوگئے، 4 نشستیں کاغذات نامزدگی جمع نہ ہونے یا کاغذات مسترد ہونے کی وجہ سے خالی رہ گئی اور اب 14 نومبر کو 33 نشستوں پر امیدواروں کا مقابلہ ہو گا۔

نشستیں کونسی!

الیکشن کمیشن کے مطابق نے سندھ میں مختلف بلدیاتی اداروں کی مختلف کیٹگری کی 77 خالی نشستوں میں سے 22 یوسی چیئرمین ، 15 وائس چیئرمین ، 29 جنرل وارڈ کونسلرز اور 11 نشستیں ڈسٹرکٹ کونسلرز کی ہیں۔ کراچی میں مجموعی طور پر 10 بلدیاتی نشستوں پر ضمنی انتخاب ہونگے ۔ جن میں سے 4 چیئرمین ، 2 وائس چیئرمین اور 4 وارڈ کونسلر زکی نشستیں شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق صوبہ بھر میں یہ نشستیں منتخب نمائندوں کے انتقال یا استعفوں کی وجہ سے خالی ہوئی ہیں۔

رپورٹ: عبدالجبارناصر سندھ ضمنی بلدیاتی انتخابات 2024ء
کل عملہ پولنگ    بوتھ حساس انتہائی حساس پولنگ اسٹیشن اضافہ فیصد اضافہ ووٹ ووٹ 2022 ووٹ 2024  امیدوار نشست یوسی  یا وارڈ ٹائون نام ضلع نمبر شمار
110 44 6 5 11 21 2,732 12,997 15,729 5 چئیرمین یوسی9 ملیر ملیر 1
50 20 ۔ 5 5 1.5 111 7,216 7,327 5 وارڈ کونسلر یوسی7 وارڈ 4 ابراہیم ملیر 2
300 120 ۔ 30 30 5.1 2,768 54,404 57,172 8 وائس چیئرمین یوسی 6 لانڈھی کورنگی 3
210 84 ۔ 21 21 7.3 2,372 32,572 34,944 12 چئیرمین یوسی 7 ماڈل کالونی کورنگی 4
80 32 ۔ 8 8 5.2 725 14,057 14,782 7 وارڈ کونسلر یوسی7 وارڈ 1 کورنگی کورنگی 5
170 68 ۔ 17 17 15.8 4,923 31,071 35,994 7 چیئرمین یوسی 13 صدر کراچی   جنوبی 6
16 6 ۔ 2 2 24.3 512 2,105 2,617 5 وارڈ کونسلر یوسی 5 وارڈ 4 منگھوپیر کراچی غربی 7
342 132 4 35 39 4.9 2,947 59,590 62,537 6 وائس چیئرمین یوسی 5 گلبرگ کراچی وسطی 8
262 100 ۔ 31 31 14.1 7,295 51,636 58,931 8 چیئرمین یوسی 7 لیاقت آباد کراچی وسطی 9
30 12 ۔ 3 3 ۔ ۔ ۔ 5,458 5 وارڈ کونسلر یوسی10، وارڈ 4 بلدیہ کراچی کیماڑی 10
1,570 618 10 157 167 ۔ ۔ ۔ 295,491 68 ۔ ۔ ۔ کل ۔
ٹائمز آف کراچی نے یہ چارٹ  الیکشن کمیشن  آف پاکستان کے  جاری اعداد و شمار کے مطابق تیار کیا ہے، اگر کوئی غلطی ہوگئی تو سہواً ہے۔

حکمراں اتحاد اور اپوزیشن کا ٹکراؤ!

حکمراں جماعت پیپلزپارٹی اور اپوزیشن جماعتیں جماعت اسلامی اع تحریک انصاف کے مابین اصل انتخابی معرکہ کراچی کی نشستوں پر متوقع ہے۔ کراچی کی 10 نشستوں پر ضمنی انتخاب ہورہے ہیں، جن میں سے 4 یوسی چیئرمین ، 2 وائس چیئرمین اور 4 یوسی وارڈ کونسلرز کی ہیں۔ مبصرین کے مطابق اصل مقابلہ چیئرمین والی یونین کمیٹیوں میں ہے۔

کراچی میں کہاں کس کا مقابلہ؟

کراچی کے مختلف اضلاع کی 10 خالی نشستوں میں ضلع ملیر کے ملیر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 9 میں چیئرمین کی خالی نشست پر 5 امیدوار ہیں، تاہم اصل مقابلہ بالترتیب پیپلزپارٹی کے بابر مگسی، جماعت اسلامی کے نعمان پاشا اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے مابین متوقع ہے۔ ابراہیم حیدری ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں وارڈ نمبر 4 کے کونسلر کی نشست کے لئے 5 امیدوار ہیں، تاہم اصل مقابلہ بالترتیب پیپلزپارٹی کے آصف خان، جماعت اسلامی کے اکرام اللہ اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے مابین متوقع ہے۔

ضلع کورنگی کے کورنگی ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں وارڈ نمبر 1 کے کونسلر کی نشست کے لئے 7 امیدوار میدان میں ہیں، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ قریشی، جماعت اسلامی کے کامران اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے مابین متوقع ہے۔ ماڈل ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں چیئرمین کی نشست کے لئے 12 امیدوار میدان میں ہیں، تاہم اصل مقابلہ بالترتیب جماعت اسلامی کے انصار اللہ خان، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اور پیپلزپارٹی کے عمران بخش کے مابین متوقع ہے۔ لانڈھی ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 6 میں وائس چیئرمین کی نشست کے لئے 8 امیدوار مد مقابل ہیں، تاہم اصل مقابلہ بالترتیب جماعت اسلامی کے عبدالرحمان، پیپلزپارٹی کے عمیر احمد خان درانی اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے مابین متوقع ہے۔

ضلع غربی کے منگھو پیر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 5 میں وارڈ نمبر4 کے کونسلر کی نشست کے لئے 5 امیدوار میدان میں ہیں، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے محمد عرفان، جماعت اسلامی کے عرفان عمر اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے مابین متوقع ہے۔ ضلع جنوبی کے صدر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 13 میں چیئرمین کی نشست کے لئے 7 امیدوار میدان میں ہیں، تاہم اصل مقابلہ بالترتیب پیپلزپارٹی کے کرم اللہ، جماعت اسلامی کے نور اسلام اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے مابین متوقع ہے۔

ضلع وسطی کے لیاقت آباد ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں چیئرمین کی نشست کے لئے 8 امیدوار میدان میں ہیں، تاہم اصل مقابلہ بالترتیب جماعت اسلامی کے سلیم اللہ ، پیپلزپارٹی کے محمد وقار اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کے مابین متوقع ہے۔ گلبر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 5 میں وائس چیئرمین کی نشست کے لئے 6 امیدوار میدان میں ہیں، تاہم اصل مقابلہ بالترتیب جماعت اسلامی کے عرفان، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اور پیپلزپارٹی کے منیب حسن کے مابین متوقع ہے اور ضلع کیماڑی کے بلدیہ ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 10 میں وارڈ نمبر 4 کے کونسلر کی نشست کے لئے 5 امیدوار ہیں تاہم اصل مقابلہ بالترتیب پیپلزپارٹی کے اقرار حسین ،تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار اور جماعت اسلامی کے محمد طحہٰ کے مابین متوقع ہے۔

جماعت اسلامی کا اعتراض!

ووٹرز فہرست کے حوالے سے جماعت اسلامی کا کافی سخت اعتراض ہے۔ جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے ضلع وسطی کے لیاقت آباد ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں ایسے 2 ہزار ووٹرز کا اندراج کیا گیاہے، جن کے دونوں ایڈریس مقامی نہیں ہیں اور یہ اندراج 2022ء کے بلدیاتی انتخابات کے بعد ہوا ہے۔ ریکارڈ کے مطابق گزشتہ 2 سال میں چیئرمین کی نشستوں والی یونین کمیٹیوں میں ووٹرز کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ ضلع ملیر کے ملیر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر9 میں 21 فیصد، ضلع جنوبی کے صدر ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 13 میں 16 فیصد، ضلع وسطی کے لیاقت آباد ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں 14 فیصد اور ضلع کورنگی کے ماڈل کالونی ٹائون کی یونین کمیٹی نمبر 7 میں 7.3 فیصد اضافہ ہے۔ چاروں یونین کمیٹیوں میں چئیرمین کی نشستوں کے لئے ضمنی انتخاب ہورہا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ ووٹرز فہرست میں اضافہ قانون کے مطابق ہے، اگر کسی کو خدشہ ہے کہ غلط اندراج ہوا ہے تو وہ قانونی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں