آئینی بینچز قرارداد منظور!
سندھ اسمبلی نے اجلاس میں 26 آئنی ترمیم کے تحت صوبے میں آئینی بینچز کی تشکیل سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی ،قرارداد صوبائی وزیر پارلیمانی انور و داخلہ ضیاءالحسن لنجار نے پیش کی ایوان میں موجود ارکان نے کھڑے ہو کر رائے شماری میں حصہ لیا ،قرارداد کے حق میں پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے 123 اراکین نے ووٹ دیا، جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 3 ارکان اورجماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے قرارداد کی مخالفت کی۔
اجلاس!
سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر (4 نومبر) کو ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید کی صدارت میں 15 منٹ تاخیر سے صبح 10 بجکر 15 منٹ پرشروع ہوا۔ تلاوت قرآن پاک، نعت شریف اور فاتحہ کے بعد محکمہ محنت و انسانی وسائل سے متعلق وقفہ میں صوبائی وزیرشاھد عبدالسلام تھیم نے ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دیئے۔
آئینی بینچز!
ایوان میں آئینی بینچز سے متعلق قرار داد پیش کرتے وزیر پارلیمانی امور ضیا ءالحسن لنجار نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 202 اے میں سب کلاز 6 کے تحت قرارداد لانا ضروری تھا یہ آئینی تقاضا ہے جس کی سندھ اسمبلی تعمیل کررہی ہے ۔ اس موقع پر قائد ایوان وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج سے ہفتہ دس دن پہلے ہم نے قوانین میں ترمیم کی تھی تمام ارکان کو چاہیے تھا کہ رولز کو پڑھ کر آتے ۔اس قرارداد کی شرط ہے کہ 85 ممبرز (کل ایوان کی سادہ اکثریت )حمایت کرے، ایوان میں اس قراداد کو پیش کرنے سے قبل ارکان کو مطلع کرنا چاہیے تھا لیکن اگر ایسا نہیں ہوا تو اسے ایوان کے رولز کو بلڈوز کرنا نہیں کہیں گے۔ 26 آئینی ترمیم کے کہ صوبائی اسمبلیاں قرارداد پاس کریں گی تو صوبائی ہائی کورٹ میں آئینی بینچ بنیں گے، آج قرارداد لانے کا صحیح وقت ہے نہ پہلے نہ بعد میں قراراداد لائے ۔جوڈیشل کمیشن پاکستان بن چکا ہے صوبوں کے لیے بھی اپیل کرتے ہیں وہ جلد تمام آئینی تقاضے پورے کریں تاکہ لوگوں کو جلد سے جلد فائدہ ہو اور انہیں فوری انصاف مل سکے۔26 ویں آئینی ترمیم میں آئینی بینچز کا ڈرافٹ بلاول بھٹو زرداری کا ہے ۔پی ٹی آئی نے بھی آئینی بینچز کی تشکیل کے حوالے سے اپنے دو ممبرز کے نام دیئے ہیں۔اسکا مطلب 26ویں ترمیم کو انہوں نے بھی مان لیا ہے۔ بعدازاں سندھ اسمبلی نے آئین کے آرٹیکل 202 اے کے تحت ہائیکورٹس میں آئینی بینچز کی تشکیل کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی اور قرارداد کے حق میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم 123 ارکان نے کھڑے ہوکر ووٹ کیا، جبکہ جماعت اسلامی کے فاروق احمد اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 3 ممبرز نے قرارداد کی مخالفت کی۔
وقفہ سوال!
محکمہ محنت و انسانی وسائل سے متعلق وقفہ میں صوبائی وزیرشاھد عبدالسلام تھیم نے ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات کہاکہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں تمام طبی سہولتیں موجود ہیں سیسی ہسپتال میں اوپن ہارٹ سرجری کے علاوہ ہرقسم کا علاج ہوتا ہے۔ہمارے پاس ہسپتالوں کی خاصی بڑی تعداد موجودہے ۔اگر کسی مریض کو پرائیویٹ ہسپتال بھیجا جاتا ہے تو اس کا خرچہ حکومت اٹھاتی ہے۔ جہاں پر انڈسٹریز زیادہ ہوتی ہیں وہاں ہم سیسی کے اسپتال بناتے ہیں ۔اس وقت ہمارے پاس پانچ اسپتال اور 42 ڈسپینسریز ہیں جو چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں۔محکمہ محنت لیبر قوانین پر سختی سے عمل درآمد کراتا ہے جہاں کہیں سے بھی کسی لیبر افسر کے پاس شکایت آتی ہے وہ فوری کارروائی کرتا ہے ۔سندھ میں لیبر کورٹس بھی موجود ہیں۔کم سے کم اجرت کے ویج پر عمل کرانا حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے۔اس پر عمل کروانے کے لیے ہمارے افسران فیلڈ پر موجود ہوتے ہیں۔ قوانین کے تحت لیبر یونین رجسٹرڈ ہوتی ہیں۔ این آر سی اور سندھ میں بھی ان کی رجسٹریشن ہوتی ہے ۔انڈسٹریل ریلیشن ایکٹ کے تحت یونین رجسٹریشن ضروری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کسی لیبریونین کو ہم فنڈز نہیں دیتی۔ہمارے پاس چھ لاکھ مزدور رجسٹرڈ ہے۔
توجہ دلائو نوٹس!
وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کی کوششوں کے باعث کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں خاصی بہتری آئی ہے ہم سب مل کر شہر کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ارکان کے مختلف توجہ دلاﺅ نوٹس بھی زیر غور آئے جن میں عوامی اہمیت کے حامل امور کی نشاندہی کی گئی تھی ۔
سجاد احمد!
تحریک انصاف کے سجاد احمد نے توجہ دلائو نوٹس میں کہا کہ لیاری میں سرعام منشیات فروخت ہوتی ہے اور پولیس پیسے لیتی ہے۔ جمعہ بلوچ روڈ پر منشیات سرعام مل رہی ہے۔ جواب میں وزیر داخلہ ضیاءالحسن النجار نے کہا کہ حکومت سندھ نے نارکوٹکس قانون پاس کیا ہے۔ پولیس سے ہٹ کر بھی منشیات کے خلاف کام ہورہا ہے۔ رواں سال نارکوٹکس کی 160 مقدمے درج ہوئے اور ایک سو نوے افراد گرفتار ہوئی۔اس عرصے میں ساڑھے تین کلو آئیس برآمد ہوئی اور دو کلوہیروئن بھی پکڑی گئی۔اسی سال 35 سو کلو گرام تمباکو پکڑا گیا ہے ۔گٹکا ماوا ہمارے معاشرے میں کینسر کا سبب بن رہا ہے صرف لیاری میں ایک سو 23 مقدمے درج ہوئے ہیں۔ لیاری میں اس طرح کی شکایات ہوئی ہیں ۔ وزیر ایکسائزشرجیل میمن کی سربراہی میں نارکوٹکس محکمہ لیاری میں خاص طور پر کام کریگا۔ ہم چاہتے ہیں کہ سندھ کو نشے اور منشیات سے پاک کریں۔ اس موقع پر وزیر ایکسائز شرجیل انعام میمن نے کہا کہ منشیات ہمارے معاشرے لیے سب سے اہم چیلنج ہے۔ اس لعنت پر قابو پانے کے لئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کرسٹل اور آئس بہت خطرناک نشے ہیں۔اس ایون نے نارکوٹکس کا قانون پاس کیا ،یہ کریڈت تمام جماعتوں کو جاتا ہے ۔اس پر آپ سب لوگ سنجیدہ ہیں ۔
نجم مرزا!
ایم کیو ایم کے نجم مرزا نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ کورنگی میں غیرقانونی طورپر زمینوں کا کام ہو رہا ہے ،اسٹنٹ کمشنر کو اے ڈی سی کے کمرے میں بند کیا گیا۔ وہاںفریش انٹریز کو منسوخ کیا جائے۔ صوبائی وزیر ضیاءالحسن النجار نے جواب میں کہا کہ یہ اہم مسئلہ ہے ،غیرقانونی طورپر جو بھی انٹریز ہونگی وہ ہم منسوخ کریں گے۔ آپ کے پاس تفصیلات ہیں تو مجھے دیں۔ ندی کے کیسے کاغذات بن سکتے ہیں یہ ممکن نہیں ہے ۔قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے ،جو بھی ملوث ہوگا اسکے خلاف کارروائی ہوگی۔
عامر صدیقی!
ایم کیو ایم کے عامر صدیقی نے کراچی میں ٹریفک کی بدترین صورتحال پر توجہ دلاﺅ نوٹس پیش کیا۔وزیر پارلیمانی امور نے جواب میں کہا کہ شہر کے کئی علاقوں میں تعمیراتی کام چل رہا ہے جن علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے وہاں صورتحال کی بہتری کے لئے کام کریں گے۔
فوزیہ حمید!
ایم کیو ایم کی فوزیہ حمید نے اپنے ایک توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ کراچی شہر میں اسٹریٹ کرائم بہت بڑھ گیا ہے ۔وزیر داخلہ ضیاءالنجارنے جواب میں کہا کہ امن و امان کی صورتحال میں اب پہلے کے مقابلے میں خاصی بہتری آئی ہے شہر میں کئی کامیاب ایونٹ ہوئے ہیں۔آرٹس کونسل میں باہر ممالک کے لوگ آئے ہوئے تھے ،محرم الحرام کے جلوس کامیابی سے گزرے ۔ہم نے ملاقاتیں کیںکباڑیوں اور موبائل کا کاروبار کرنے والوں کو سمجھایا کہ چوری کے موبائل نہ خریدیں ۔موبائل چھیننے کے واقعات 2023ء میں 23 ہزار سے تھے۔ 2024ء میں ماضی کے نسبت کمی آئی ۔کرائم میں واضح کمی نظر آ رہی ہے اسٹریٹ کرائم میں 26 فیصد کم ہوگئے ہیں اور28 فیصد گاڑیوں کی چوری میں کمی آئی ۔اس حوالے سے 15 مددگار کو مضبوط کیا گیاہے موبائل پیٹرولنگ کو بڑھایا ہے ۔ 7ہزارسی سی ٹی وی کیمراز کمیونٹیز سے ملکر لگوائیں ہیں۔ اس میں پولیس کو کافی کامیابیاں ملی ہیں ۔ہم سب مل کر کراچی کوکراچی کو امن گہوارا بنائیں گے۔
معاذ محبوب!
ایم کیو ایم کے معاذ محبوب نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ لیاقت آباد میں ہرطرف گندگی ہے ،چکن گونیا کے کیسز سب سے زیادہ میرے حلقے میں رکارڈ ہوئے ہیں ۔ پارلیمانی سکریٹری بلدیات قاسم سراج سومرو نے جواب میں کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی انتظامیہ سے بات ہوئی ہے۔ علاقے میںکچرا بالکل موجود تھا جو اب کافی حد تک اٹھایا جاچکاہے ۔سارا ملبہ ایک ادارے پر نہیں ڈالنا چاہیے۔ انہوں نے معاذ محبوب کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے حلقے کے لوگوں کی تربیت بھی کریں کہ جو کچرے کا پوائنٹ ہے وہاں کچرا پھینکیں۔
فوزیہ حمید!
ایم کیو اکی فوزیہ حمیدنے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے جہاں غریب لوگوں کی مدد ہوتی ہے وہیں۔اس پروگرام میں کرپشن ہوتی ہے۔ جس پر وزیر وزیر تعلیم سردار شاہ نے کہا کہ 2018ء میں ویری فیکیشن کا ایک فلٹر لگایا گیا تھا ۔8لاکھ کے قریب ملازمین کے خاندان بینیفشری تھے۔ بی آئی ایس پی نے سندھ حکومت کو جو ڈیٹا دیا وہ نادرا سے تصدیق شدہ ہے۔
اجلاس ملتوی!
بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس دوپہر 12 بجکر 35 منٹ پر گورنر سندھ کی ہداہت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔