منصوبے
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں جمعہ (یکم نومبر) کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی بورڈ کے 46ویں اجلاس میں این ای ڈی سائنس و ٹیکنالوجی پارک کےلیے 17 منزلہ عمارت کی تعمیر، صنعتوں کو پانی کی سپلائی کےلیے ویسٹ کراچی واٹر ری سائیکلنگ پروجیکٹ 1، ڈی ایچ اے اور صفورہ کو پینے کے پانی کی سپلائی کےلیے کھارے پانے کو میٹھا بنانے کے پلانٹ لگانے،ملیر ایکسپریس وے کے کاٹھوڑ انٹرچینج کو چھہ رویہ کرنے اور گھوٹکی کندھ کوٹ پل کی تعمیر کےلیے 2 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دے دی۔
اجلاس
وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرہ پیچوہو، ضیا لنجار، سردار شاہ، علی حسن زرداری، جام اکرام دھاریجو، چیف سیکریٹری آصف حیدر اہ، اراکین اسمبلی غلام قادر چانڈیو، قاسم سومرو، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم ششاہ، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، سیکریٹری اسکول تعلیم زاہد عبداسی، ڈی جی پی پی پی یونٹ اسد ضامن اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
این ای ڈی سائنس و ٹیکنالوجی پارک
این ای ڈی سائنس و ٹیکنالوجی پارک کے بارے میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ منصوبہ کویتی کمپنی کے ساتھ دونوں حکومت کے تعاون سے بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت سندھ پہلے سے ہی ایک ارب 70 کروڑ روپے حکومت سندھ کے حصے کے طور پر منظور کر چکے ہیں۔ اکتوبر 2024 میں فضائی سروے کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی نے گراؤنڈ فلور سے اوپر 218.3 فٹ اونچی عمارت کی تعمیر کا این او سی جاری کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تصدیق کی کہ عمارت پر پانی کے ٹینک، اشتہاری بورڈ، انٹینا یا چھت پر دوسری کسی تعمیر سے طیاروں کی سیفٹی پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پی پی پی یونٹ کو نومبر 2024 کے آخر تک ٹھیکے کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تاکہ تعمیراتی کام کا آغاز کیا جاسکے۔ انہوں نے زور دیا کہ وہ منصوبے کی دو سال میں تکمیل چاہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ این ای ڈی کی حدود میں سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت سے بننے والا یہ پاکستان کا پہلا مکمل آئی ٹی پارک ہوگا۔ منصوبے میں بیسمنٹ اور 20 منزلیں شامل ہوں گی۔ پارک میں ٹیکنالوجی کمپنیوں، بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوںِ چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں ، تحقیقاتی کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کو سب لیز پر دیے جائیں گے۔ عمارت میں آڈیٹوریم، تمام سہولیات سے آراستہ کام کرنے کی جگہ، ہائی اسپیڈ کنیکٹویٹی ، تحقیقاتی لیبارٹریاں، ٹیکنالوجی انکیوبیٹرز، کیفے اور بہت کچھ ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ کرایہ داروں کے مالی فوائد کےلیے پارک کو ایس ٹی زیڈ اے سے اسپیشل ٹیکنالوجی زون کا درجہ دلایا جائےگا۔
ری سائیکلنگ پروجیکٹ
اجلاس کو بتایا گیا کہ کویتی کمپنی نے حکومت سے حکومت انتظامات کے تحت ری سائیکلنگ پروجیکٹ لگانے اور اسے چلانے کےلیے اظہار دلچسپی جمع کرائی ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ کمپنی نکاسی کے پانی کی ٹریٹمنٹ کا وسیع تجربہ رکھتی ہے جس سے منصوبے کی کامیابی میں مدد ملے گی۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سائیٹ کی صنعتوں کو ری سائیکل پانی فراہم کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات، صنعت اور پی پی پی یونٹ کو منصوبہ کو جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تاکہ کام کا فوری آغاز کیا جا سکے۔
ملیر ایکسپریس وے
ملیر ایکسپریس وے منصوبے کے بارے میں وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ منصوبہ ایم 9 موٹروے پر کاٹھوڑ انٹرچینج سے 500 میٹر پہلے ختم ہوگا جس میں فی الحال ایک لین پر مشتمل دو رویہ راستہ ہے۔ چھ رویہ ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر سے دو رویہ کاٹھوڑ انٹر چینج پر ٹریفک میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ ان رکارٹوں اور آپریشن ایشوز کو حل کرنے کےلیے یہ ضرورت ہے کہ کاٹھوڑ انٹرچینج کو توسیع دے کر دوبارہ تعمیر کیا جائے تاکہ اضافی ٹریفک کو بلا رکاوٹ گذارا جا سکے۔ اس سلسلے میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی ساؤتھ زون کے حکام سے بات کی گئی تھی اور فریقین نے انٹرچینج کو ایم 9 موٹروے کے چھ رویہ اںٹرچینجز کے کے مطابق اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تکنیکی جائزے کےلیے ایک کنسلٹنٹ مقرر کرنے محکمہ بلدیات کو ضروری دستاویزات این ایچ اے کو فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ایم 9 پر نیو کاٹھوڑ انٹرچینج کی تعمیر اور توسیع کےلیے عام معلوماتی خاکہ، نقشہ، ڈیزائن کی ڈرائنگ اور تخمینہ پیش کرے۔ یاد رہے کہ ملیر ایکسپریس وے تین رویہ ہائی اسپیڈ روڈ ہے جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کورینگی کریک میں ڈی ایچ اے ایوینیو سے کاٹھوڑ کے قریب ایم 9 کراچی حیدرآباد موٹروے پر ختم ہوگا۔ یہ 39 کلومیٹر طویل ہوا۔
کھارے پانی کو میٹھا
کھارے پانی کو میٹھا بنانے کے بارے میں اجلاس کو یتایا گیا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپورشین کراچی کے شہریوں کو پینے کا پانی فراہم کرنے کےلیے سرکاری اور نجی شعبے کی شراکت سے منصوبہ شروع کرنے جا رہی ہے۔ پی پی بورڈ کے 40 ویں اجلاس میں منصوبے کے اسٹرکچر کی منظوری دی گئی تھی اور سرمایہ کاری کی تلاش شروع کی گئی تھی۔ یہ منصوبہ ڈیزائن کرو، بناؤم سرمایہ لگاؤم چلاؤ اور حولے کرو ماڈل کے تحت بنایا جا رہا ہے۔ سرمایہ کاروں کو زیادہ گنجائش (46 ایم جی ڈی سے زیادہ) کا پلانٹ لگانے کی اجازت دی گئی ہے اور اضافی پانی وہ بوتلوں میں بند کرکے فروخت کرسکتے ہیں۔ اس حکمت عملی کے تحت منصوبے کی کامیابی اور مجموعی ٹیرف میں کمی ہوگی۔ کویتی کمپنی نے پلانٹ لگانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے حکومت سے حکومت معاہدے کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ بلدیات، واٹر بورڈ اور پی پی پی یونٹ کو ضروری کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی تاکہ منصوبے کو شروع کیا جاسکے۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقی ناصر شاہ نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ ڈی ایچ اے حکام میٹھا پانی خریدنے کو تیار ہیں۔
دیگر منصوبے
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ گھوٹکی کندھ کوٹ پل کی تعمیر کا آغاز اگست 2020 میں ہوا۔ پل 12.2 کلومیٹر طویل ہے اور 5.87 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ دیگر تفصیلات کے مطبق گھوٹکی سے 10.4 کلومیٹر(50 فیصد) مکمل کرلیا گیا ہے۔ کندھ کوٹ سے 8.34 کلومیٹر (74 فیصد) اور ٹھل لنک روڈ سے ساڑھے 4 کلومیٹر (81 فیصد) مکمل کرلیا گیا ہے۔ گھوٹکی میں پل کو جانے والا سیکشن 1 روڈ مجموعی طور پر 50 فیصد جس میں کینال پل اور زمین دوز نالوں کا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ 18 جولائی 2023 کو معطل ہونے والی تعمیری سرگرمیاں 2 مئی 2024 کو شروع کردی گئی تھیں۔ دریائے سندھ کے پل کے سیکشن 2 پر کام 87۔5 فیصد مکمل کرلیا گیا ہے۔ دریائی علاقے میں 729 پشتوں میں سے 235 ، 729 شافٹ میں سے 216 اور 244 ٹرانسوم میں سے 66 لگادیے گئے ہیں۔
پولیس چوکیاں
وزیر داخلہ ضیا لنجار نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ 6 پولیس چوکیاں کشمور ایٹ کندھ کوٹ ضلع پولیس کے حوالے کی جاچکی ہیں۔ ساتویں اور آٹھویں پولیس چیوکی کی تعمیر کا کام جاری ہے اور رینجرز بیرک پلیٹ فارم مکمل کرلی گئی ہے۔ اس وقت باؤنڈری وال پر پتھر کی مسہری کا کام جاری ہے۔ پل کے سیکشن 3 پر کنڈھ کوٹ سے پل کو جانے والے راستے کا کام 74 فیصد مکمل کرلیا گیا ہے۔ روڈ کی مضبوطی کا کام 83 فیصد مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ کینال کے پل کی زمین دوز نالیوں کا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ ٹھل لنک روڈ 81 فیصد مکمل کرلیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے پل کو این 85 اور این 55 موٹرویز سے جوڑنے کا این او سی جاری کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پی پی پی پالیسی بورڈ کی مشاورت کے بعد اضافی تعمیر کےلیے 2 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی۔