رولنگ
اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے اسمبلی اجلاس میں رولنگ دیں ہے کہ بجلی کے تقسیم کار تینوں اداروں (کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو) کے سربراہوں کو پارلیمانی کمیٹی میں طلب کرکے کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کروایا جائے، اگر عمل نہیں کر تے ہیں تو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ یہ رولنگ انہوں نے سندھ کے سینئر وزیر برائے اطلاعات ، ٹرانسپورٹ اور ایکسائزشرجیل انعام میمن کی جانب سے نے ایوان کو کے الیکٹرک، حیسکو، سیپکو کے حوالے آگاہ کرنے پر دی۔ صوبائی وزیر نے کہاکہ تین تقسیم کار اداروں کے ذریعے بجلی فراہمی کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا، حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک کے ایشوز کو حل کرنا کمیٹی کا مینڈیٹ تھا، کمیٹی نے بات کی ہے۔
اجلاس
بدھ (30 اکتوبر)کو سندھ اسمبلی کا اجلاس 20 منٹ تاخیر سے دوپہر 2 بجکر 20 منٹ پر اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی صدرات میں ہوا، تلاوت قرآن پاک، نعت شریف اور وقفہ دعا کے بعد محکمہ ایکسائز سے وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالات کے جواب سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے دئے۔
وقفہ سوال
صوبائی وزیر نے کہاکہ خیراتی ادارے سرٹیفائی ہوتے ہیں اور ان کو ہی ٹیکس استثنیٰ حاصل ہے۔قدرتی آفتوں سیلاب یا زلزلے میں کوئی باہر سے امداد لاتا ہے تو اس سے ٹیکس نہیں لیا جاتا خیراتی اداروں کی گاڑی کے ذاتی استعمال سے متعلق سوال مفروضوں پر مبنی ہے ،خیراتی ادارے کی گاڑی ذاتی استعمال میں لانے سے گاڑی ضبط بھی ہوسکتی ہے اور جرمانہ بھی عائد ہو سکتا ہے۔ خیراتی اداروں کو معلوم ہے کہ ان کو کون کون سی مراعات حاصل ہیں۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم محکمہ ایکسائز میں متعدد اصلاحات لائے ہیں اور انقلابی مثالیں قائم کی ہیں سوک سینٹر میں قطار کا نظام لایا گیا ہے اور ایئرکنڈیشنر و پانی وغیرہ کا بندوبست کیا گیا ہے۔ ہم نے کوشش یہ کی کہ پورے نظام کو آن لائن کی طرف لے جائیں تاکہ لوگوں کو آفس آنے کی زحمت اٹھانی نہ پڑے ۔ محکمہ ایکسائز میں کیش لیس نظام شروع کرنے جا رہے ہیں، جو آن لائن سے واقف نہیں وہ محکمہ ایکسائز کے دفتر سے صرف چالان حاصل کریں اور بینک میں جمع کرائیں محکمہ ایکسائز کی ایپ کو بہت ہی آسان رکھا گیا ہے اب لوگ گھر بیٹھے رجسٹریشن کروا سکتے ہیں، صرف ایک قلیل فیس ادا کرنی ہوگی۔ملک میں پہلی بار ایسا صرف سندھ میں ہوا ہے کہ اب کوئی بھی غیر رجسٹرڈ گاڑی سڑکوں پر نہیں چل سکے گی اگر پورٹ پر دوسرے صوبے کی گاڑی آئے گی تو پورٹ سے کیریئر پر وہ گاڑی دوسرے صوبے میں جا سکے گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پریمئم نمبر پلیٹس کی نیلامی کی ایک پلیٹ 10 کروڑ میں بھی فروخت ہوئی اس سے جمع ہونے والے پیسے سیلاب متاثرین کے گھر بنانے کے لئے دیئے جا رہے ہیں۔ ہم کسی سے رضاکارانہ طور پر پیسے جمع کر رہے ہیں، کوشش ہوگی کہ ادارے کو ماڈل بنایا جائے۔ کراچی شہر سے بس اڈے ختم کر دیئے گئے ہیں، حکومت نے مسافروں کو شہر سے باہر پہنچانے کے لئے شٹل سروس شروع کی ہے۔ایم کیو ایم کے شیخ عبداللہ نے کہا کہ شہر میں ہزاروں کی تعداد میں چنگچی رکشہ گھومتے ہیں، ان کو بھی رجسٹرڈ کیا جائیگا۔ ؟ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چنگچی رکشہ پر پابندی ہے تاہم رکشہ والوں کی ایسوسی ایشن نے کورٹ سے اسٹے لیا ہوا ہے ۔ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ پوری کوشش کر رہا ہے کہ شہر میں ٹریفک کے مسائل حل ہوں ،بس اڈے بھی ہم نے شہر سے باہر شفٹ کیے ہیں ۔
ہوائی اڈوں اور سرحدی علاقوں پر منشیات کے خلاف اے این ایف کام کر رہا ہے شہروں میں بھی موبائل سروس اور چیکنگ کا نظام شروع کیا گیا ہے ہمارے پاس 10 چیک پوسٹس نوٹیفائڈ ہیں، جن کی بدولت اچھی کارروائیاں ہوئی ہیں منشیات کے خلاف پیپلز پارٹی کا اعلان جنگ ہے، ہمیں آپ سب کی مدد اور معاونت کی ضرورت ہے،منشیات کے خاتمے کے لئے سب کو اقدامات اٹھانے ہونگے، جو بھی منشیات میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی، وفاقی حکومت کی جانب سے اے این ایف ہمارے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے۔ سندھ میں جو بحالی مراکز چل رہے ہیں ان کو حکومت سندھ فنڈنگ کر رہی ہے۔عوام الناس کی آگہی کے لئے کام ہو رہے ہیں۔ اسمبلی میں منشیات کے خلاف ایک تحریک التوا آئی تھی جسکی ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتوں نے حمایت کی یونیورسٹیز میں منشیات کے خلاف کارروائیاں شروع کی گئی ہیں، کچھ ملازمین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
توجہ دلائو نوٹسز
تباہ حال روڈز
اجلاس میں ارکان کی جانب سے پیش کردہ مختلف توجہ دلاﺅ نوٹس پیش کئے گئے جن میں عوامی ایمیت کے حامل مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی ۔ ایم کیو ایم کے رکن معاذ محبوب نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس کے ذریعے شکایت کی کہ ان کے حلقے میں تمام روڈوں کی حالت بہت خراب ہے ، حلقے میں ایمرجنسی فنڈ سے بھی کہیں کوئی کام نہیں ہوا ،سپر مارکیٹ کا روڈ بھی بہت خراب ہے۔ پارلیمانی سکریٹری بلدیات قاسم سراج سومرو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جن سڑکوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان پر مرمت کا کام ہورہا ہے جو ایک مہینے میں مکمل ہوجائے گا ،انہیں روڈز کو سندھ حکومت نے ورلڈ بینک فنڈڈ پراجیکٹس میں شامل کروایاہے۔
چکن گونیا ٹیسٹ
ایم کیوایم کی سکندر خاتون نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ سندھ بھر میں چکن گونیا کا مرض عام ہوگیا ہے حکومت سندھ اس کی روک تھام کے لئے کیا کر رہی ہے ؟ ان کا کہنا تھا کہ چکن گونیا کا ٹیسٹ بھی بہت مہنگا ہے اور صوبے میں آگاہی مہم کا فقدان بھی ہے ۔ پارلیمانی سکریٹری صحت ندا کھوڑو نے کہا کہ چکن گونیا مچھروں سے پیدا ہوتا ہے اور یہ انسانوں کے ذریعے منتقل ہونے والا مرض نہیں ہے ،اس وائرس کی مدت دو سے سات دن ہے ۔چکن گونیا کی اینٹی باڈیز سے ہم ٹیسٹ کرتے ہیں ،مریض کو آرام کا مشورہ دیا جاتا ہے، مچھروں سے بچنا چاہیے اور لمبی آستینیں پہننی چاہیں۔حکومت مختلف جگہوں پر اسپرے کروا رہی ہے ،گھر گھر جاکر بھی آگاہی دیں گے ،صفائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اب تک چکن گونیا سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔ جس پر سابق اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ میرے حلقے کا نوجوان اس بیماری سے جاں بحق ہوگیا ہے ۔دو دنوں کے اندریہ ہلاکت ہوئی ہے اوریہ بہت خطرناک وائرس ہے۔
قبرستان
ایم کیو ایم کے جمال احمد نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ کراچی میں قبرساتوں کی حالت دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے اور نئے قبرستان بھی نہیں بن رہے ، قبروں کے سرکاری ریٹ آویزاں کئے جائیں ۔انہوں نے شکایت کی کہ مختلف قبرستانوں پر ٹھیکہ دار مافیا بیٹھی ہوئی ہے جو ایک قبر کے ڈیڑھ لاکھ روپے تک وصول کرتی ہے ۔اب تو غریب آدمی کے لئے مرنا بھی بہت مہنگا ہوگیا ہے ۔ بہت سے قبرستانوں کی دیواریں نہیں ہیں ،وہاں چرس بھی فروخت ہوتا ہے ۔ بلدیات کے پارلیمانی سکریٹری قاسم سراج سومرو نے کہا کہ وقت کے ساتھ آبادی بڑھی ہے تو ضروریات بھی بڑہی ہیں۔ قبر کے لئے کے ایم سی کی فیس صرف تین سو روپے ہے ،حکومت کی طرف سے اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ سرکاری ریٹ صرف 300 روپے ہی وصول کئے جائیںہے باقی 14ہزار وہاں دیکھ بال والے گورکن کو دیئے جاتے ہیں۔ نئے قبرستانوں کے لئے زمین کا معاملہ سندھ کابینہ میں پڑا ہے۔
ایل پی جی
ایم کیو ایم کے عادل عسکری نے کہا کہ میرے حلقے میں دو لوگ ایل پی جی کے باعث جاں بحق ہوئے ہیں،دیگر ممالک میں بھی مکاری بہت ہے لیکن اس کی روک تھام کے لئے وہاں قانون پر سختی سے عمل ہوتا ہے ۔ وزیر داخلہ ضیاءالحسن النجارنے جواب میں کہا کہ حیدرآباد میں جو واقعہ ہوا بہت افسوس ناک ہے ۔ہم نے تمام اضلاع میں ایس ایس پیز اور ڈی سیز کو نوٹس جاری کردیئے ہیں کہ آئندہ ایسے حادثات کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ فیڈرل بی والے شاپ کے مالک پر ایف آئی آر کاٹنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ اس سے پہلے کورنگی میں واقعہ ہوا تو ہم نے ایس ایس پی کو ہٹا دیا تھا۔ہم کوشش کرتے ہیں کہ قانون پر عملدرآمد ہو تاہم اس معاملے پر آپ سب کو اسٹینڈ لینا چاہیے۔ انہوں نے رکن اسمبلی سے کہا کہ آپ کو اس طرح کی دکانوں کو بند کروائیں ہم آپ کی مدد کریں گے۔ سردیوں میں تو گیس کی قلت کے مزید مسائل ہونگے ،ہوٹلز پر بھی غیر معیاری سیلینڈرز ہوتے ہیں۔
بالائی گزرگاہ
ایم کیو ایم کے فیصل رفیق نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں کہا کہ اسلامیہ کالیج کی باہر پیڈیسٹرین برج (بالائی گزر گاہ)کی ضرورت ہے۔ وہاںٹریفک کے مسائل بہت زیادہ ہیں۔ طلباء حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔ اس لئے وہاںپل کو جلد تعمیر کروایا جائے۔پارلیمانی سکریٹری بلدیات قاسم سراج سومرو نے کہا کہ پل بنانے کے کیے کام کر رہے ہیں اوراسی سال بنوائیں گے تاکہ طلبہ اور عوام کو پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
تحریک استحقاق
ایوان کی کارروائی کے دوران رکن اسمبلی نصیر احممد کی تحریک استحقاق جو ایم ڈی واٹر بورڈ کے خلاف تھی مسترد کردی گئی ۔ محرک کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے کہا تھا کہ میرے حلقے میں کونسے ملازمین ہیں ان کی لسٹ دیں لیکن ایم ڈی واٹر بورڈ کسی کی فون نہیں اٹھاتے ۔ان کے اس عمل سے میرااستحقاق مجروح ہوا ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور ضیا لنجار نے اس تحریک کی مخالفت کی جس پر وہ مسترد کردی گئی ۔ بعدازاں شام 4 بجکر 10 منٹ پر سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ (یکم نومبر) دوپہر تک ملتوی کردیا گیا۔