Search
Close this search box.
سیاست خبریں پاکستان کراچی نمایاں

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد منظور

سندھ اسمبلی نے بدھ کو اپنے اجلاس میں26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے حق میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی جو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی تھی۔ 26 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں اسمبلی کے رولز میں ترامیم کا بل بھی منظور، ان ترامیم کے بعد غیر منتخب مشیر بھی سندھ اسمبلی کی کاروائی میں حصہ لے سکیں گے۔ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی کی جانب سے ٹائونز کی جانب سے کھیل کے میدانوں میں نیٹ لگانے کے خلاف پیش کردہ قرارداد مسترد کردی گئی۔ایوان میں ڈپٹی اسپیکر نے موٹر وہیکل ترمیمی آرڈیننس بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ (23 اکتوبر 2024) کو قائم مقام اسپیکر نوید انتھونی کی زیر صدارت تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر سے شام 5 بجے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن پاک اور نعت شریف کے بعد وقفہ دعا کےدوران کراچی ایئرپورٹ پر دھماکے میں جاں بحق ہونے والے چینی انجنیئرز کے لیے ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی کی گئی جبکہ ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی رعنا انصار کے صاحبزادے کی ٹریفک حادثے میں موت سمیت دیگر کے لئے دعائے مغفرت بھی ہوئی۔

اجلاس میں سندھ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید نے جاری سیشن کے لئے پینل آف چئرمین کے ممبران کے ناموں کا اعلان کردیا۔ پینل آف چئرمین کے لیے پیپلزپارٹی کی ریحانہ لغاری، جمیل سومرو، ہیر سوھو اور ایم کیوایم کے  نجم مرزا شامل ہیں۔

اجلاس میں وقفہ سوال کے بعد 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے حق میں قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی، جو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے ایوان میں پیش کی گئی تھی۔ ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے کہاکہ جس طرح 1973ءکا متفقہ دستور پیپلز پارٹی اور اس کے بانی چیئرمین شہید ذوالفقار علی بھٹو کاتاریخی کارنامہ ہے اسی طرح پارلیمنٹ سے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری بھی پی پی کے موجودہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے ، نئی آئینی ترمیم 1973ءکے دستور کی طرح بہت اہم ہے اس ترمیم کے نتیجے میں سائلین کو فوری انصاف ملے گا اور عدلیہ آزادی کے ساتھ کام کرسکے گی۔

انہوں نے کہاکہ 26 ویں آئینی ترمیم میثاق جمہوریت کا تسلسل ہے جس پر محترمہ بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کئے تھے۔آئینی ترمیم سے قبل ججز میڈیا کی ہیڈلائینز والے کیسز میں زیادہ وقت لگاتے تھے ۔بلاول بھٹو زرداری نے ہمیشہ آئینی عدالتوں کی بات کی۔ اب ترمیم پارلیمنٹ سے پاس ہوکر آئین کا حصہ بن گئی ہے۔ یہ ترمیم اس بات کو یقینی بنائے گی کہ صوبوں کے مابین مساوات ہو۔ اب آئینی عدالتوں کی بیچز صوبوں میں بھی بنیں گی اور کسی بھی سائل کو اب اپنے فیصلوں کے لیے سالوں انتظار نہیں کرنا پڑیگا۔ نئی ترمیم سے سائلین کو جلد انصاف ملے گا ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ 26 ویں ترمیم پاس کروانی ہے انہوںنے ن لیگ اور مولانا فضل الرحمان کو بھی قائل کیا۔ منظور شدہ ترمیم کافائنل ڈرافٹ وہ ہی ہے جو بلاول بھٹو زرداری نے بنایا تھا۔ ریکارڈ پر موجود ہے جو ایک شخص انصاف پر یقین نہیں رکھتا ۔اس کی پارٹی کے لوگ چاہتے تھے کہ ووٹ دیں لیکن ان کے لیڈر نے منع کردیا۔ جو شخص کسی اسمبلی کا ممبر نہیں ہے اس کو شاید یہ ترمیم پسند نہیں تھی اس لئے اس نے اپنے لوگوں کو ووٹ دینے سے منع کیا۔

سید مراد علی شاہ نے کہاکہ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کے فیصلے ہیں کہ عدالتوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے ،اب چیف جسٹس کا انتخاب پارلیمانی کمیٹی کریگی۔ پہلے ججز کرتے تھے۔ سپریم کورٹ کے آئندہ چیف جسٹس یحیٰ آفریدی ہونگے۔ پارلیمانی کمیٹی میں اب عوامی نمائندے بھی بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد اب مشیر بھی اسمبلی میں جوابات دے سکیں گے ۔ جس نے منع کیا اس نے شاید ہمارا آئین نہیں پڑھا ،پہلے دن غلطی ہوگئی ہے، درست فرما لیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کی منظوری پر اپنی پارٹی کی طرف سے پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم بھی 73 کے آئین کے جتنی اہمیت کی حامل ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے ملنے والے ڈرافٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن بعد میں وہ اپنی بات سے پیچھے ہٹ گئے´

قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے کہا کہ اچھی قراداد ایوان میں پیش کی گئی ہے اور یہ ترمیم اچھی سیاست کا نتیجہ ہے ،میں اس قرارداد کو سپورٹ کرتا ہوں ۔اس ترمیم میں تمام جماعتوں کو مثبت کردار ہے ۔نئی آئینی ترمیم سے جمہوریت اور پارلیمنٹ مضبوط ہوگی۔ میثاق جمہوریت پر بہت ساری اور بھی باتیں لکھی ہوئی ہیں ،سندھ اور بلوچستان میں پی پی کی حکومت ہے ،پاکستان اور جمہوریت کے لیے ایم کیو ایم نے اس کو سپورٹ کیا ۔انہوں نے یاد دلایا کہ میثاق جمہوریت میں لکھا ہوا ہے کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈر ہوگا۔ یہی کام بلوچستان حکومت کر رہی ہے لیکن پتانہیں سندھ میں کیوں نہیں ہوتا۔حالالنکہ اس کام کے لیے کسی آئینی ترمیم کی ضرورت بھی نہیں ہے ،اس مسئلے کو بھی حل کرنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی والوں سے درخواست ہے اسکو بھی پڑھ لیں۔

جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرمحمد فاروق نے کہا کہ یہ ترمیم متفقہ نہیں ہے۔ یہ قرارداد بھی سندھ اسمبلی سے متفقہ طور پر پاس نہیں ہوگی۔ اٹھارویں ترمیم میں جو چیزیں آپکو پسند آتی رہی اس پر عمل کرتے رہے۔ نئی ترمیم نے چیف جسٹس کے تقرر کے عمل کو پولیٹیسائز کردیا ہے ۔اس ترمیم کی تمام شقوں سے جماعت اسلامی اختلاف کرتی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے متعلق آپ نے بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہیں دیئے ،چیف جسٹس کی تقرری میں اتنی جلدی کیا تھی؟ اس ملک کی واحد جمہوری پارٹی جماعت اسلامی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے شبیر قریشی نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے آئین کو اپنے مفادات کے لیے پامال کیا گیا ۔ترامیم کا سلسلہ تو جاری ہے ۔انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ ظلم نہیں کریں جو کل آپ برداشت نہ کرسکیں۔ وہ عظیم شخص ہے جو پوری ریاست سے لڑ رہا ہے ۔آپکو آپکی 26 ویں ترمیم مبارک ہو۔

سینئر صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ماضی میں عدلیہ کی جانب سے جمہوریت پر شب خون مارے گئے ،چند ججز نے منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا ۔جماعت اسلامی نے ضیاءالحق کے کالے قوانین کو مانا،پرویز مشرف کی حمایت میں یہی لوگ تھے اورپی ٹی آئی کے لیڈر نے پرویز مشرف کو ووٹ دینے کی سب سے پہلے حامی بھری۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں یہ کس کی گود میں بیٹھ کر آئے سب کو معلوم ہے ۔جب اقتدار جارہا تھا تو یہ جنرل باجوہ کو تاحیات ایکسٹینشن دینے والے تھے،ثاقب نثار کے غیرآئینی کاموں کو عمران خان نے سہارا دیا ۔ان لوگوں نے ثاقب نثار کے جوتے پالش کرنے تھے ،اس لیے ڈیم فنڈ چیف جسٹس کے نام رکھا۔ آج ان کے لیڈر کو گناہوں کی سزا مل رہی ہے،ان کی پوری سیاست کا اختتام عوام کے سامنے ہوگا۔بعد میں ایوان نے یہ قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔ ایوان میں پیپلز پارٹی کی رکن ندا کھوڑو نے بیگم نصرت بھٹو کی برسی پر خراج پیش کرنے کے لیے قرارداد پیش کردی۔جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون ضیا ءالحسن لنجار نے اسمبلی کے رولز میں ترامیم کا بل پیش کردیا۔رولز میں ترامیم کے بعد غیر منتخب مشیر بھی سندھ اسمبلی کی کاروائی میں حصہ لے سکیں گے اور سوالوں کے جواب دے سکیں گے تاہم ووٹ کا حق نہیں ہوگا ۔ایوان نے اسمبلی رولز کی ترامیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلی۔ ایوان میں ا یم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی کی جانب سے ٹائونز کی جانب سے کھیل کے میدانوں میں نیٹ لگانے کے خلاف پیش کردہ قرارداد مسترد کردی گئی ۔

ایوان میں ڈپٹی اسپیکر نے موٹر وہیکل ترمیمی آرڈیننس بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ بل وزیر پارلیمانی امور ضیا النجار نے پیش کیا تھا،کمیٹی سے سات دن میں رپورٹ پیش کرے گی ۔

قبل ازیں سندھ کے وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے کہا ہے کہ صوبے میں مویشیوں کے کافی فارمز پرائیویٹ شعبے موجود ہیں جن کی کوئی رجسٹریشن نہیں ہوتی ،ایسے فارمز میںدودھ اور گوشت کے لیے فارمز بھی شامل ہیں وہ بدھ کو سندھ اسمبلی میں محکمہ لائیو اسٹاک سے متعلق قفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دے رہے تھے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ میںریڈ سندھی کیٹل کی بریڈنگ ہوتی ہے ،نبی سر عمرکورٹ فارم میں دو سو بیس جانور ہیں اورسرکاری جانوروں سے لوکل فارمرز بھی فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ مویشیوں کوہارمونل انجیکشن لگانا مضر صحت ہے ،اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اس طرح کو لوگوں کو جو انجیکشن لگاتے ہیں ان کو سزا ہونی چاہیے کیونکہ انجیکشن لگنے سے جانوروں کا گوشت بھی مضر صحت ہوتا ہے۔ مضر صحت گوشت سے عوام کو بچانے کے لیے کیا پروگرام ہے۔

کارروائی کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلا جمعرات (24 اکتوبر 2024) کے سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

۔

جواب دیں

Subscribe To Our Mailing List

Get the news right to your inbox

Subscription Form Footer Style-2

کمپنی کے بارے میں

مقبول زمرے

فوری رابطے

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں