Search
Close this search box.
پاکستان خصوصیت

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں کا کوٹہ سسٹم ختم کردیا، کون کونسی پالیسیاں آئین سے متصادم قرار

سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بچوں کا کوٹہ سسٹم ختم کر دیا۔ جسٹس نعیم اختر افغان کی طرف سے لکھے گئے 11 صفحات پر مشتمل فیصلے میں سرکاری ملازمین کے بچوں کے کوٹہ سے متعلق تمام پالیسیوں اور پیکجوں کو "غیر آئینی” قرار دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر گزشتہ ماہ 27 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ایکسپریس ٹربیون کے مطابق عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے سرکاری ملازمین کے بچوں کو پہلے سے دیے گئے کوٹے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ فیصلے میں واضع کیاگیا ہےکہ اس کا اطلاق دہشت گردی کے واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کے قانونی ورثاء پر نہیں ہوتا۔اور شہداء کے ورثاء کو دیئے گئے پیکجز اور پالیسیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے پیکج برائے روزگار پالیسی اور کوٹہ سے متعلق اس کے دفتری میمورنڈم کو کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے سندھ سول سرونٹس رولز 1974 کے سیکشن 11-A اور خیبرپختونخوا سول سرونٹ رولز 1989 کے سیکشن 10 سب سیکشن 4 کو بھی ختم کردیا۔بلوچستان سول سرونٹ رول 2009 کے سیکشن 12 کو بھی کالعدم قرار دیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ سرکاری ملازمین کی بیواؤں یا بچوں کو اشتہارات یا اوپن میرٹ کے بغیر ملازمتیں دینا آئین کے آرٹیکل 3، 4، 5(شق2)، 25 اور 27 سے متصادم ہے۔

اپنے فیصلے میں عدالت نے تمام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ سرکاری ملازمین کے بچوں کو اشتہارات یا اوپن میرٹ کے بغیر ملازمت دینے کی پالیسی کو ختم کیا جائے۔ساتھ ہی اس بات پر زور دیا گیا کہ وزیراعظم کو کوٹہ سے متعلق قوانین کو نرم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

عدالت نے ریمارکس دئے کہ "گڈ گورننس غیر مساوی سلوک کے ذریعے حاصل نہیں کیا جا سکتا”۔ کوٹہ کے تحت ملازمتوں کا حصول نہ صرف میرٹ کے خلاف ہے بلکہ امتیازی سلوک بھی ہے۔

محمد جلال نامی شہری نے اپنے والد کی طبی وجوہات کی بنا پر ریٹائرمنٹ کی بنیاد پر درجہ چہارم کی نوکری حاصل کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

پشاور ہائیکورٹ نے محمد جلال کو کنٹریکٹ پر ملازمت کی ہدایت دی تھی۔ فیصلے کے خلاف جی پی او نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ جس پر عدالت عظمیٰ نے جنرل پوسٹ آفس کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے 2021 کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں