محکمہ موسمیات کی جانب سے گرمی کی شدید لہر یعنی ہیٹ ویو کی پیشگوئی کی گئی ہے اور ہیٹ ویو میں ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے اور فوری علاج نہ کرنے کی صورت میں جان بھی جاسکتی ہے۔
ہیٹ اسٹروک کیا ہوتا ہے؟
ہیٹ اسٹروک گرمی سے متعلق بیماری کی سب سے شدید قسم ہے۔ ہیٹ اسٹروک عام طور پر انسانوں کو سخت گرمیوں کے موسم میں گرم ہواؤں کے چلنے اور سورج کی تپش کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک انسان کو اس وقت ہوتا ہے جب اسکے جسم کا درجہ حرارت معمول سے کئی زیادہ بڑھ جاتا ہے اور یا تو اسے بے حد پسینہ آتا ہے یا پھر گرمائش سے اسے پیسنہ آنا ہی بند ہوجاتا ہے۔
عام طور پر انسانوں کے جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے لیکن ہیٹ اسٹروک میں جسم کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرجاتا ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے اموات کی شرح
ہیٹ اسٹروک سے اموات کی شرح 10 سے 80 فیصد تک ہے۔ ہیٹ اسٹروک کی علامات ظاہر ہوتے ہی اگر اس پر قابو پالیا جائے تو علاج آسان ہوجاتا ہے لیکن اگر علاج میں تاخیر ہوجائے تو ہیٹ اسٹروک سے اموات کی شرح 80 فیصد تک ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے کس طرح بچاجاسکتا ہے؟
ہیٹ اسٹروک سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے بچاجاسکتا ہے۔ ماہرین دن کے گرم اوقات جیسا کہ صبح 11 سے شام 4 بجے تک گھروں سے غیرضروری گھروں سے نہ نکلنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ہیٹ ویو کے دوران شہریوں کو اپنے کام صبح یا پھر سورج ڈھلنے کے بعد کرنے کی منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔
اگر باہر جانا ضروری ہو تو ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے ہلکےپھلکے کپڑوں کا استعمال کریں جن کا رنگ گہرا نہ ہو اور ممکن ہو تو ایس پی ایف 30 یا اس سے زیادہ نمبر والی سن اسکرین کا استعمال کرنا چاہئے۔
سورج سے بچنے کے لیے چھتری کا استعمال کرنا چاہئے اور پانی ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا چاہئے جسے وقفے وقفے سے پپنا چاہئے۔
ماہرین کے مطابق زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہئے یا کم سے کم روزانہ 8 گلاس پانی لازمی پینا چاہئے۔ تازہ پھلوں کا رس بھی ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک سے بچنے کیلئے گرم اور مرطوب موسم میں بھرپور جسمانی سرگرمیوں سے گریز کرنا چاہئے۔
بچوں اور جانوروں کو باہر پارک کی گئی گاڑیوں میں نہیں چھوڑنا چاہئے۔ کیفین والے مشروبات یعنی چائے یا کافی کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ ان سے جسم پانی یا سیال سے زیادہ محروم ہوتا ہے اور گرمی سے متعلق مسئلے کی شدت بدتر ہوسکتی ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے سب سے زیادہ معمرافراد، شیرخوار بچوں، کھلاڑیوں اور مسلسل سورج کی تپش میں کام کرنے یا گھمونے والوں کو خطرہ ہوتا ہے۔ جن گھروں میں ہوا کی نکاسی کا نظام اچھا نہ ہو ایسے گھروں میں مقیم افراد بھی ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوسکتے ہیں۔ پانی کم پینے اور دائمی امراض سے متاثر لوگوں کو بھی ہیٹ اسٹروک کا خطرہ رہتا ہے۔
ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ گرمی کی لہر کے دوران نہانے سے جسم کو ٹھنڈا اور ہائیڈریٹ رکھیں۔ اگر گرمی کی لہر کے دوران چکر آنے، کمزوری، بے چینی یا شدید پیاس اور سر درد محسوس ہوتا ہے تو بہتر ہے کہ جلد از جلد کسی ٹھنڈی جگہ پر چلے جائیں اور اپنے جسم کے درجہ حرارت کی پیمائش کریں۔
ہیٹ اسٹروک کی علامات کیا ہیں؟
ہیٹ اسٹروک کی ابتدائی علامات میں پٹھوں کا اکڑنا، شدید گرمی کے باوجود پسینہ نہ آنا ،بہت زیادہ تھکاوٹ، سردرد، سر چکرانا، غشی طاری ہونا اور متلی بھی اس کی ابتدائی عام علامات ہیں۔
ہیٹ اسٹروک کی سنگین ترین علامات میں جلد خشک ہوجانا یا رنگت زرد یا سرخ ہونا، الجھن، چلنا مشکل ہونا، آنکھوں کی پتلیاں پھیل جانا، قے ہونا، غیرمعمولی یا نامناسب رویہ، دل کی دھڑکن تیز ہونا، سانس چڑھنا، بے ہوشی شامل ہے۔
ہیٹ اسٹروک ہونے پر کیا کرنا چاہئے؟
اگر کوئی شخص ہیٹ اسٹروک کا شکار ہو تو اسے فوری اسپتال پہنچانا چاہئے۔ ابتدائی طبی امداد کے طور پر کوشش کرنی چاہئے کہ متاثرہ شخص کو ایئرکنڈیشن ماحول میں لے جائیں اور اگر اے سی دستیاب نہیں تو اسے کسی ٹھنڈی اور سایہ دار جگہ پر منتقل کریں۔
مریض کو فرش پر لٹا کر اسکے پاؤں کسی اونچی چیز پر رکھنے چاہیں تاکہ دل کی جانب خون کا بہاﺅ بڑھ جائے اور شاک کی روک تھام ہوسکے۔ مریض کے کپڑے ٹائٹ ہوں تو ان کو ڈھیلا کردیں اور ساتھ ہی جسم سے غیرضروری کپڑے اتار دینے چاہیں۔
مریض کے جسم پر ٹھنڈی پٹیاں رکھیں یا ٹھنڈے پانی کا اسپرے کریں۔ جسمانی درجہ حرارت کو کم کرنے کے لیے متاثرہ فرد کے جسم کو اسفنج یا پائپ سے گیلا کرنا چاہئے۔ پیڈسٹل پنکھے کا رخ مریض کی جانب کردیں تاہم بجلی نہ ہو تو اخبار یا دستی پنکھے سے خود مریض کو ہوا دینی چاہئے۔
اگر زیادہ جسمانی مشقت کے نتیجے میں ہیٹ اسٹروک کا سامنا ہو تو برف کو کسی کپڑے یا آئس پیک میں رکھ کر متاثر ہ فرد کی گردن، کمر اور بغلوں میں لگائیں ، کیونکہ یہ حصے جلد کے قریب ترین موجود شریانوں والے ہوتے ہیں اور انہیں ٹھنڈا کرنا جسمانی درجہ حرارت کو کم کرسکتا ہے۔
مگر برف کو معمر افراد، چھوٹے بچوں، دائمی امراض کے مریضوں یا بغیر جسمانی مشقت کے ہیٹ اسٹروک کے شکار افراد کے لیے استعمال نہ کریں ، یہ ان کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔