کراچی کے چڑیا گھر میں طویل عرصے بیمار رہنے کے بعد عید کے روز انتقال کر جانے والی سترہ سالہ ہتھنی نور جہاں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہتھنی نورجہاں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہتھنی کی موت بلڈ پیرا سائٹ بیماری کے باعث ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ ہتھنی موت سے قبل ہیموٹوما اور دیگر بیماریوں کا بھی شکار ہوگئی تھی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ہتھنی نورجہاں کو بلڈ پیرا سائٹ بیماری لاحق ہوئی اور یہ بیماری ایک خاص قسم کی مکھی کے کاٹنے سے ہوتی ہے اور ہتھنی کی موت کی وجہ یہی بیماری بنی۔
جانوروں کی بین الاقوامی تنظیم فورپاز ٹیم کی جانب سے ہتھنی نور جہاں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ پوسٹ مارٹم کیلئے ہتھنی کے اعضاء کے نمونے ٹیسٹ کیلئے لاہور لیبارٹری بھیجے گئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے چڑیا گھر میں موجود بیمار ہتھنی نور جہاں بیماری کے باعث دم توڑ گئی تھی۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان کے مطابق ہتھنی نور جہاں بخار میں مبتلا تھی جسے بچانے کیلئے تمام کوششیں کی گئیں۔
ایڈمنسٹریٹرکراچی ڈاکٹر سیف الرحمان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ 2009 میں 4 ہاتھی پاکستان لائے گئے تھے جس میں دو سفاری پارک اور دو چڑیا گھر میں رکھے گئے۔
جنوری 2023 میں نورجہاں کی ٹانگ میں درد ہوا جس کا فو پاز کی ٹیم نے علاج شروع ہوا۔ مارچ میں ایک بار پھر نورجہاں کو ٹانگ میں تکلیف ہوئی جو بڑھتی چلی گئی اور نورجہاں کے مسلسل علاج کے باوجود جانبر نہیں ہوسکی۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا ہے کہ ہتھنی نور جہاں کا پوسٹ مارٹم سائنٹفک طریقے سے ہوا، پوسٹ مارٹم میں بتایا گیا کہ نور جہاں کو بلڈ پیراسائٹ بیماری تھی۔ یہ بیماری زہریلی مکھی کے کاٹنے سے ہوئی۔
کراچی چڑیا گھر میں ہتھنی نور جہاں کے لئے ایک ایی سی یو بنا۔ این جی اوز نے ہماری بڑی سپورٹ کی، مدھو بالا اور سونیا کی بھی اسکریننگ کی گئی۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بتایا ہے کہ ہتھنی مدھو بالا کی روزانہ ٹریننگ ہو رہی ہے، کنٹینر جس میں مدھو بالا کو چڑیا گھر سے سفاری پارک منتقل کرنا ہے اسکا کام بھی جاری ہے اور یہ بھی ایک بڑا کام ہے، اتنے بھاری جانور کو ٹرانسپورٹ کرنا آسان نہیں ہے
ڈاکٹر سیف الرحمان کے مطابق ہتھنی مدھو بالا کو منتقل کرنے کیلئے ایک ٹاسک فورس بھی بنائی گئی ہے اور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کنورایوب کو اسکا اضافی چارج دیا گیا ہے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹرسیف الرحمان کا کہنا ہے کہ چڑیا گھر کو بہتر بنانے کیلئے کام کررہے ہیں امید ہے چیزیں بہتری کی طرف جائیں گی۔ کراچی چڑیا گھر میں ابھی ہمارے پاس زیادہ مادہ ٹائیگرز اور شیرنیاں ہیں۔