اقوام متحدہ نے ماحولیاتی تبدیلیوں اور دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلوبل وارمنگ ختم ہوگئی ہے اور اب دنیا گلوبل بوائلنگ کے دور میں داخل ہوچکی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گلوبل وارمنگ کی وجہ سے شدید گرمی نے اس ماہ یورپ، ایشیا اور شمالی امریکا کے کچھ حصوں میں لاکھوں کروڑوں افراد کو متاثر کیا ہے اور اسی گرمی کے ساتھ ساتھ جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ نے کینیڈا اور جنوبی یورپ کے کچھ حصوں کو جھلسا دیا ہے۔
عالمی اداروں نے انتباہ کیا ہے کہ ماہ جولائی دنیا کی تاریخ گرم ترین مہینہ ہونے کی راہ پر گامزن ہے اور اس ماہ کے آخر تک جولائی ریکارڈ شدہ تاریخ کا گرم ترین مہینہ ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے موحولیاتی تبدیلی اور موسم کی اس شدت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی یہاں رونما ہو رہی ہے، یہ خوفناک ہے اور یہ ابھی صرف اس کی شروعات ہے۔
انتونیو گوتریس نے اس سیارے میں گرمی کا سبب بننے والے اخراج کو کم کرنے کے لیے فوری اور جرات مندانہ اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گلوبل وارمنگ کا دور ختم ہو چکا ہے اور اب زمین عالمی سطح پر ابلنے (گلوبل بوائلنگ) کے عہد میں داخل ہو چکی ہے۔
“The era of global warming has ended, the era of global boiling has arrived.”
July is set to be the world’s hottest month on record, according to a new report, as the UN’s secretary-general António Guterres calls for leaders to act on climate change. pic.twitter.com/zif8kAtjds
— Channel 4 News (@Channel4News) July 27, 2023
جولائی کے پہلے تین ہفتوں کے دوران پہلے ہی کسی بھی تقابلی مدت میں زیادہ عالمی اوسط درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا اور عالمی موسمیاتی تنظیم اور یورپ کی کوپر نیکس کلائمیٹ چینج سروس نے کہا کہ اس بات کا انتہائی امکان ہے کہ 1940 کی دہائی کے بعد جولائی 2023 ریکارڈ پر گرم ترین مہینہ ہو گا۔
کوپر نیکس کلائمیٹ چینج سروس کے ڈائریکٹر کارلو بوونٹیمپو نے کہا ہے کہ 1800 کی دہائی کے اواخر سے فوسل ایندھن کے جلاؤ کے سبب بڑھنے والے تقریباً 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ نے گرمی کی لہروں کو زیادہ گرم، طویل بنا دیا ہے اور اس کے نتیجے میں طوفان اور سیلاب جیسی دیگر موسمی تغیرات بھی زیادہ شدت کے ساتھ دیکھنے کو ملے ہیں۔
عالمی ماحولیاتی تنظیم نے کہا ہے کہ لا نینا کے موسمی طرز عمل کے نتیجے میں ہونے والے ٹھنڈک اثرات کے باوجود 2022 سے لے کر اب تک آٹھ سال ریکارڈ پر سب سے زیادہ گرم تھے، اس کے سبب اب ایل نینو کے گرم ہونے کا راستہ مل گیا ہے۔
عالمی ماحولیاتی تنظیم کے سیکریٹری جنرل پیٹری ٹالاس نے کہا کہ جولائی میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرنے والا انتہائی شدید موسم بدقسمتی سے موسمیاتی تبدیلی کی تلخ حقیقت اور مستقبل ایک نمونہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کی پہلے سے کہیں زیادہ فوری ضرورت ہے اور آب و ہوا کی بہتری کے لیے اقدامات کرنا کوئی عیاشی نہیں بلکہ ضرورت ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دنیا کو پہلے سے ہی اخراج کی وجہ سے ہونے والی گرمی اور دیگر اثرات کے مطابق خود کو ڈھالنے کی ضرورت ہے اور مستقبل میں مزید خراب اور بدترین موسم سے بچنے کے لیے کاربن کی آلودگی کو اس دہائی میں ڈرامائی طور پر کم کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی ماحولیاتی تنظیم نے پیش گوئی کی ہے کہ اس بات کا 50 فیصد امکان ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں سے کم از کم ایک سال عالمی درجہ حرارت عارضی طور پر طے شدہ صنعتی معیار کے درجہ حرارت سے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ جائے گا۔