سانحہ 12 مئی کو 16 سال گزر گئے مگر مقدمات آج تک حل طلب ہیں۔ ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کے باوجود مقدمات میں خاص پیشرفت نہ ہوسکی۔
بارہ مئی 2007 کا دن کراچی والے کبھی نہیں بھول سکتے، صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کی جانب سے معذول کئے جانے کے بعد اُس وقت کے چیف جسٹس افتخاراحمد چوہدری کراچی پہنچنے تو انکے استقبال کو روکنے کیلئے خون کی ہولی کھیلی گئی، کراچی کی سڑکوں پر 50 سے زائد سیاسی کارکن اور شہریوں کو قتل کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم کیو ایم رہنماء وسیم اختر سمیت کارکنوں کے خلاف 26 اور مجموعی طور پر 60 مقدمات درج ہوئے، کیس میں 10 سے زائد گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ 12 مئی کی تحقیقات کیلئے عدالتی ٹریبونل اور جے آئی ٹی بنانے کا حکم بھی دیا تھا، عدالت عالیہ کے حکم پر متعدد مقدمات بھی دوبارہ کھولے گئے جن میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔
12 مئی کے مقدمات میں وسیم اختر سمیت 21 ملزمان پر فرد جرم بھی عائد ہو چکی ہے، ان مقدمات میں 40 سے زائد ملزمان مفرور ہیں، کئی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے باوجود پولیس مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔