کراچی کو لاوارث چھوڑ دیا گیا، مہاجرصوبہ قوم کی ضرورت ہے، حصول کی کوشش جاری رکھیں گے، آفاق احمد

مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد نے کہا ہے کہ مہاجر صوبہ ہماری قوم کی ضرورت ہے۔ ہم مہاجر صوبہ حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔جب ووٹ کی بات کی جاتی ہے تو کہا جاتا ہے آپشن نہیں ہے۔

 

لانڈھی میں واقع مہاجرقومی موومنٹ کے مرکز بیت الحمزہ گراؤنڈ میں جلسہ سے خطاب میں آفاق احمد کہا کہ عوام کے ووٹوں سے سودے بازی ہورہی ہے۔ کراچی کے عوام کو اب ووٹ کے حوالے اپنا درست فیصلہ کرنا ہوگا۔

 

آفاق احمد نے عوام سے کہا کہ اگر انہیں مینڈیٹ دے کر اسمبلی میں بھیجا تو وہ یہ کام کرکے دکھائیں گے۔ آفاق احمد نے مزید کہا کہ23 مارچ کو پاک و ہند کے دس کروڑ مسلمانوں کیلئے قرارداد پیش کی گئی تھی. جنہوں نے پاکستان بنایا۔ پاکستان کی قرارداد پیش کرنیوالوں کے ساتھ احسان فراموشی کی گئی۔ انہیں بوجھ قرار دیا۔ سب نے دیکھا پاکستان کے ٹکڑے ہوگئے۔

 

آفاق احمد نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے پاکستان بنایا تھا۔ ہم آج بھی پاکستان میں رہیں گے۔ حکومت محصورین مشرقی پاکستان کو پاسپورٹ جاری کرے۔ ہم ان کےاخراجات اٹھائیں گے ۔پاکستان کی حکومت بھکاری ہے۔ مہاجر بھکاری نہیں ہیں۔ ہم ٹیکس جمع کراتے ہیں ہمیں کیا ملا؟

 

آج کراچی کی لالو کھیت مارکیٹ سے جتنا ٹیکس جمع ہوتا ہے وہ وفاق لے جاتا ہے۔ آج اس شہر میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، پینے کا پانی نہیں ہےجو شہر ٹیکس ادا کرتا ہے اس کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ جبھی ہم کہتے ہیں کہ ہمیں صوبہ چاہئے۔ ہم صوبہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ اپنے اختیارات استعمال کریں.

 

آفاق احمد نے کہا کہ ایسا قانون بنایا جائے کہ کوئی یوٹیلٹی کا کنکشن نہ دیا جائے جس کے کاغذات نہ ہوں۔ بجلی چوری کوئی اور کرتا ہے اور بل کوئی بھرتا ہے۔جس طرح سب کے پاس اپنا الگ الگ صوبہ ہے اسی طرح مہاجر صوبہ بن کر رہے گا۔

 

گزشتہ دنوں کورنگی میں درجنوں شادی ہال مسمار کر دیئے۔ جرم صرف یہ تھا کہ وہ مہاجر تھا۔ میں سپریم کورٹ کا بہت احترام کرتا ہوں۔سپریم کورٹ کے کئی آرڈر جاری ہوتے ہیں، لیکن اس پر عمل صرف مہاجروں پر کیا جاتا ہے۔میں کورٹ سے مخاطب ہوں کچی آبادیوں کو ایسے توڑو جیسے دیگر علاقوں میں آپریشن کیا جا رہا ہے.

 

آفاق احمد نےکہا کہ کراچی والا محنت و مشکل سے گھر بناتا ہے لیکن جو باہر سے آتا ہے اسکا جہاں دل چاہتا ہے قبضہ کرلیتا ہے۔ زکوۃ پر سب سے پہلے عزیز و اقارب کا حق ہے۔ جو مستحق ہے لیکن زکوۃ یہاں سے مذہبی جماعتیں وصول کرکے دوسرے شہروں میں استعمال کرتی ہیں۔

 

کراچی والے اپنے مستحق لوگوں کو زکوِۃ دیں۔ عالمگیر محسود نے زکوۃ تم سے وصول کی اور ایمبولنس پشاور میں چلائی۔ عمران خان نے کینسر اسپتال کا پیسہ یہاں سے وصول کیا اور اسپتال کہیں اور بنایا۔ اپنی محلہ کمیٹی بناؤ اور مستحق لوگوں کو زکوۃ دو.

 

آفاق احمد نے کہا کہ اب اس شہر کی زکوۃ اس شہر کے مستحق لوگوں پر خرچ ہوگی۔ شہر میں موبائل چھیننے کے لئے شہری قتل کردیئے جاتے ہیں۔ جب تک مقامی پولیس نہیں ہوگی جرائم نہیں رکیں گے۔ جب پولیس باہر سے لاکر یہاں لگائی جائیگی تو وہ اپنے آبائی علاقے کے لوگوں کو تحفظ دے گا۔ غیرمقامی پولیس زبان کی بنیاد پر اپنے لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔ یہاں کی پولیس اور دیگر ادارے بھی غیر مقامی ہے۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts