پاکستان کے سب سے بڑے اور ملک کو سب سے زیادہ زرمبادلہ دینے والے شہر کراچی کے باسی صاف پانی کی نعمت تک سے محروم ہیں۔ شہرقائد میں استعمال ہونے والے پانی کا بیشتر حصہ مضر صحت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ملک کے مختلف شہروں میں استعمال ہونے والے پانی سے متعلق وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے سینٹ میں جواب جمع کروادیا ہے۔ 2020 میں ملک کے 29 بڑے شہروں سے پانی کے نمونے لے کرٹیسٹ کئے گئے۔ کراچی سے حاصل کئے گئے پانی کے نمونوں میں سے 93 فیصد نمونے صحت کے لئے غیرمحفوظ پائے گئے ہیں۔
مجموعی طور پر ملک بھر میں استعمال کیا جانے والا پانی 61 فیصد تک غیر محفوظ ہے۔ سب سے زیادہ نوابشاہ ، گلگت اور میرپور خاص کے لوگ صاف پانی کی نعمت سے محروم ہیں۔ ان تینوں شہروں سے حاصل کیے گئے پانی کے نمونے 100 فیصد غیرمحفوظ قرار پائے۔
ملتان میں 94 فیصد، بدین میں 92 فیصد، سرگودھا میں 83، حیدرآباد میں 80 ، بہاولپور میں 75 فیصد نمونے غیرمحفوظ پائے گئے۔ مظفرآباد میں پینے کے پانی کے 70 فیصد ، سکھر میں 67 فیصد ، کوئٹہ میں 65 فیصد ، لاہور میں 31 فیصد اور قصور میں 10 فیصد پانی کے نمونے غیرمحفوظ تھے۔
وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق گجرات اور سیالکوٹ سے حاصل کیے گئے پانی کے سارے نمونے محفوظ تھے۔ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے بتایا کہ ملک بھر سے پانی کے نمونے شہری اور دیہی علاقوں سے لیے گئے۔