کراچی میں کلاک ٹاور پر پولیس اہلکاروں کا شہری سے رقم چھیننے اور تشدد کرنے کا الزام ثابت، شہری چاہے تو مقدمہ درج کراسکتا ہے، عدالت کا حکم

ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن عدالت جنوبی میں کراچی کے علاقے کلاک ٹاور پر شہری پر تشدد کرنے اور پیسے چھینے کی سوشل میڈیا پر چلنے وائرل ہونے ویڈیو سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

متاثرہ شہری کی درخواست پر ایس ایس پی انویسٹی گیشن جنوبی نے انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ انکوائری رپورٹ میں پولیس اہلکاروں کا اختیارات سے تجاوز اور شہری پر تشدد ثابت ہوگیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 26 نومبر کو کلاک ٹاور کے قریب پولیس اہلکاروں نے دانش نامی شہری سے تلاشی کے دوران ایک لاکھ ستر ہزار روپے لئے۔ تلاشی کے بعد رقم واپس کی تو پچیس ہزار روپے کم دیئے جس پر شہری نے 15 پر کال کرکے رپورٹ کی۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق پولیس اسٹیشن پہنچنے پر شہری کے خلاف درج پرانے مقدمات کی بنیاد پر اسے لاک اپ کردیا گیا۔ انکوائری کے دوران ثابت ہوا کہ پیٹرولنگ پارٹی نے شہری سے تلاشی کے دوران رقم نکالی، پیٹرولنگ پارٹی نے شہری سے بدتمیزی بھی کی، تھانے میں ایس ایچ او کی موجودگی میں کانسٹبل امیر نے شہری پر تشدد کیا۔

ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں نے شک کی بنیاد پر حراست میں رکھ کر اختیارات کا غلط استعمال کیا، انکوائری میں شہری کی  حراست غیر قانونی ثابت ہوئی ہے، دوران حراست شہری پر ایک بار پھر پیٹرولنگ پارٹی نے تشدد کیا۔

ایس ایچ او کی جانب سے غیر قانونی اقدامات روکنے کی کوشش نا کرنا ثابت کرتا ہے کہ تمام اقدامات ایس ایچ او کی ملی بھگت سے ہوئے، ساحل تھانے کی حدود میں پیٹرولنگ پارٹی کی جانب سے شہریوں کو ہراساں کرنے اور بھتہ طلب کرنے کی واقعات رونماہوتے رہے ہیں۔

انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ واقعہ بھی انہی واقعات کا تسلسل ہے، ایس ایچ او کی ملی بھگت کے بغیر تسلسل سے ایسے واقعات پیش نہیں آسکتے۔ 

عدالت نے پولیس رپورٹ پر شہری کو پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمے کااختیار دیدیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ شہری اگر چاہے تو پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کروا سکتا ہے۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts