اپوزیشن اتحاد نے کراچی میں مزار قائد کے سامنے باغ جناح میں پنڈال سجایا جہاں جلسہ عام میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جب کہ خواتین کی بھی بڑی تعداد جلسہ گاہ میں موجود تھی. پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا خطاب میں کہنا تھا کہ کراچی سے ہم نے آزادی مارچ کا آغاز کیا اور آپ نے خلوص سے ہماراساتھ دیا،پی ڈی ایم کا مقصد آزاد جمہوری فضاوں کو بحال کرنا ہے، ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ کہ ہم دھاندلی کے نتیجے میں قائم حکومت کو تسلیم کرلیں، ہمیں ڈرایا دھمکایا گیا، لالچ دی گئی، ہم ڈرنے والے نہیں، اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کٹھ پتلی حکومت قبول نہیں اور اس کے ہاتھ پر بیعت کیلئے تیار نہیں، گوجرانوالا میں تاریخی جلسہ ہوا، نواز شریف کی تقریر کے کچھ حصوں پر بڑا اعتراض تھا، کٹھ پتلی کو موقع ملاتو سوچا بوٹ پالش کرلیں لیکن ہمیشہ یہ جب بھی بات کرتا ہے تو بونگی مارلیتا ہے
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے تاریخی دن ہے، کارساز کے شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں، تمام آزادیوں کا ضامن جمہوری نظام ہے، حکمران اپنے فرض ادا کرنے سے منکر ہیں، آج غریب مہنگائی کی چکی میں پس رہےہیں، وزیراعظم کو منہگائی کی خبر ٹی وی سے ملتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مخالفین کیلئے نیب کا اندھا قانون اور وزیراعظم کے ساتھیوں کیلئے عوام کے پیسے ہیں، پنجاب کے ساتھ ایک مذاق کیا جارہاہے، سندھ کے حقوق پر ڈاکے ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کراچی میں جلسہ عام سے خطاب میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہنا تھا کہ کراچی والوں نے جتنی محبتیں مجھ پر نچھاور کیں، پوری زندگی اس محبت کا قرض ادا نہیں کرسکوں، انشاءاللہ کراچی سے رفاقت پوری زندگی نبھاؤں گی۔
مریم نواز کا کہنا تھاکہ گزشتہ روز ایک شخص چیخ چیخ کر اپنی ناکامی اور شکست کا ماتم کررہا تھا، ابھی ایک جلسہ ہوا اور تم گھبرانا شروع ہوگئے، ایک ہی جلسے میں دماغی توازن کھو بیٹھے ہو، وزیراعظم کی کرسی کی ہی لاج رکھ لی ہوتی، تقریر کے ایک ایک لفظ اور آپ کی حرکات سکنات سے خوف جھلک رہا تھا اور یہی خوف آپ کے چہرے پر قوم دیکھنا چاہتی ہے۔