پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ بڑی مشکل میں پھنس گئے۔ ویسٹ زون پولیس اور انسداد تجاوزات فورس نے چالیس ایکٹر سرکاری زمین پر قبضے کے الزام میں دو مقدمات درج کرلئے۔
انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمہ میں ویسٹ زون پولیس حلیم عادل شیخ کے گھر پہنچی ، انہوں نے عدالت کا ضمانت کا آرڈر دکھا دیا جس کے بعد پولیس کی نفری واپس چلی گئی۔
پولیس کے جانے کے دو گھنٹے بعد انٹی اینکروچمنٹ فورس حلیم عادل شیخ کے گھر پہنچ گئی، اپوزیشن لیڈر گھر میں موجود نہیں تھے تو ملازم کو حراست میں لے لیا۔
انٹی اینکروچمنٹ فوروس کے ترجمان کا کہنا ہے ان کے مقدمے میں حلیم عادل نے ضمانت حاصل نہیں کی۔ ملازم کو حراست میں لینے کے بعد انٹی اینکروچمنٹ فورس بھی روانہ ہوگئی۔
قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی کہتے ہیں بے بنیاد مقامات بنائے جا رہے ہیں، پولیس کے متحرک ہونے سے لگتا ہے جیسے پورے سندھ پر قبضہ کر لیا ہے۔ شہزاد لغاری جسے گرفتار کیا گیا ہے میرے دوست کا بیٹا ہے۔
آصف علی زرداری بدنام زمانہ لینڈ گریبر علی حسن بروہی کے ذریعے یہ کام کروا رہے ہیں۔ علی حسن بروہی زمینوں پر قبضوں کا سارا نظام چلا رہا ہے جو آصف علی زرداری کا دست راست ہے۔
رکن قومی اسمبلی علی زیدی اور کئی دیگر رہنما اور بڑی تعداد میں کارکن چھاپے کی خبر ملتے ہی حلیم عادل شیخ کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے، علی زیدی کا کہنا ہے سندھ حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے، انصاف کے لئے عدالتوں کا دروازہ کھٹکٹائیں گے، ہر فورم پر نا انصافی کے خلاف احتجاج کریں گے۔
پولیس کے روانہ ہونے کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں نے علامتی احتجاجی ریلی نکالی پی ٹی آئی کارکنان نے حلیم عادل شیخ کے گھر پر پولیس کے چھاپے کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم روڈ پر احتجاج کیا اور حکومت سندھ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔