سندھ ہائی کورٹ میں کراچی سمیت صوبے بھر میں آوارہ کتوں کی بھر مار کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی ، آوارہ کتوں کی شکایت سے متعلق ہیلپ لائن غیر فعال ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، پروجیکٹ ڈائریکٹر اینٹی ریبیزکنٹرول پروگرام کوطلب کرلیا۔ طارق منصورایڈووکیٹ نے بتایا کہ 2022 میں آوارہ کتوں نے صوبے میں 2 لاکھ شہریوں کو کاٹا جبکہ کراچی میں 26ہزار شہریوں کو آوارہ کتوں نے کاٹا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کتوں کی نسل،روک تھام کے لیے قوانین بنائے گئے عملدرآمد نہیں کیا گیا، عدالت کے حکم پر34 سرکاری اسپتالوں میں ویکسین فراہم کرنےکادعویٰ کیا گیا لیکن آج بھی صوبے کےاسپتالوں میں اینٹی ریبیز ویکسین دستیاب نہیں ہے۔
درخواست نے کہا کہ موٹرسائیکل سوار میاں بیوی کتوں سےبچتے ہوئے ٹریفک حادثےمیں جاں بحق ہوئے،شہر کی ہرگلی میں کتوں کی بھر مار ہے کوئی روک تھام کرنےوالانہیں۔
جس پر جسٹس عرفان سعادت خان نے استفسار کیا کون ہے یہ سب دیکھنےوالا؟ کس کی ذمہ داری ہے کتوں کو کنٹرول کرنا؟ بلاؤانہیں توسرکاری وکیل نے کہا کہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اورذیلی محکموں کی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے فریقین سے 17 ستمبر کو رپورٹ طلب کرلی اور ربر کی گولیوں سے کتوں کو نشانہ بنانے کی درخواست نمٹادی۔
عبداللہ نقوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نےمحکموں کو کتوں کی نسل کشی سے روک دیا تھا، اب سندھ ہائیکورٹ میں مزید درخواست کی پیروی نہیں کرناچاہتے۔