پاکستان میں سیاسی عدم استحکام نے ملکی معیشیت کو داؤ پر لگادیا۔ موجودہ سیاسی صورتحال اور آئی ایف ایم سے مذاکرات نہ ہونے کے باعث ڈالر کی اڑان اور روپے کی بےقدری جاری ہے۔ ایک ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی۔
کاروباری ہفتے کے تیسرے روز بھی مبادلہ مارکیٹوں میں روپے کی بے قدری اور ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر نے ڈبل سینچری مکمل کرلی، ایک ڈالر 200 روپے سے تجاوز کرگیا۔
کاروبار کے آغاز پر ہی ڈالر کی قیمت میں 1 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا اور اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قیمت 200 روپے سے تجاوز کرگئی۔
انٹربینک میں دوران ٹریڈنگ ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا۔ انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں 2 روپے ایک پیسے کا اضافہ ہوا اور ڈالر 197 روپے 75 پیسے کا ہوگیا ہے۔
گزشتہ روز کاروبار کے اختتام تک ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر ایک روپے 56 پیسے اضافہ ہوا اور ڈالر 195 روپے 74 پیسے پر بند ہوا تھا۔
کرنسی ڈیلرز کے مطابق اس کی وجہ درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی زیادہ طلب ہے، جس کے باعث انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں زیادہ اضافہ ہورہا ہے اور اس کے اثرات اوپن مارکیٹ پر بھی مرتب ہورہے ہیں۔
ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے سے پاکستان کے گردشی قرضوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے جبکہ دوسری جانب اسٹاک ایکسچینج میں بھی مسلسل مندی دیکھی جارہی ہے جسکے باعث کاروباری طبقہ انتہائی مشکلات کا شکار ہے۔