چین کے کئی بڑے شہروں میں عالمی وبا کورونا وائرس کے اومیکرون اور ڈیلٹا قسم کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے۔ کورونا پھیلنے کے بعد شہروں میں دوبارہ مختلف پابندیاں عائد کردی گئیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق اچین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار 393 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جو ایک دن پہلے کے مقابلے میں دگنی جبکہ گزشتہ دو برس کے دوران ایک دن میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ملک بھر میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھنے پر حکام نے شنگھائی میں اسکول بند کر دیے ہیں جبکہ شمال مشرقی شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے۔حکام کے مطابق چین کے 19 صوبوں میں وائرس کے پھیلاؤ کے باعث معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے ہیں۔
چین کے ایک حکومتی عہدیدار کے مطابق جیلن شہر میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ سیکڑوں قریبی علاقے بھی سیل کر دیے گئے ہیں۔
چین میں کورونا وائرس کی وبا سب سے پہلے منظرعام پر آئی تھی جسکے باعث وہاں زیرو کووڈ پالیسی پر سختی سے کاربند ہے۔ جس علاقے میں وائرس سے متاثرہ کیس سامنے آتا ہے وہاں فوری طور پر لاک ڈاؤن کا نفاذ، سفری پابندیاں اور پورے شہر کی آبادی کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔
تاہم حالیہ دنوں میں تیزی سے پھیلنے والے اومیکرون ویریئنٹ اور کوئی علامات نہ رکھنے والے کیسز میں اضافے نے چین کی اس پالیسی کو بھی نئے چیلنج سے دوچار کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق جیلن شہر کی آبادی کے چھ بار کورونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں اِس کے باوجود آج شہر میں مزید 500 اومیکرون کیسز سامنے آئے ہیں۔
جیلن کے قریبی صنعتی شہر چینگ چن کو جمعہ کے روز سے مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا جس کی آبادی 90 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق جیلن شہر کے میئر اور چینگچن شہر کے ہیلتھ کمیشن کے سربراہ کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔