پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کو عدالت سے کرپشن کے مقدمے میں بری ہوتے ہی دوسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔
ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے مقدمے میں عدالت کی جانب سے ڈسچارج ہونے کے بعد پولیس نے پرویزالہیٰ کو گوجرانوالہ میں درج مقدمے میں گرفتار کرلیا۔
ترجمان اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ پرویزالہیٰ کو گوجرانوالہ میں درج مقدمے میں اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹر سے گرفتار کیا گیا، پرویزالہیٰ سے کرپشن کی مختلف انکوائریزمیں تفتیش درکارہے، مقدمات کےعلاوہ جاری انکوائری میں بھی مزید مقدمات درج ہونے کا امکان ہے۔
اس سے قبل جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سنادیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر پرویز الہیٰ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔
دوران سماعت اینٹی کرپشن کے وکیل نے پرویز الہٰی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ پرویزالہیٰ نے اختیارات کاناجائز استعمال کرتے ہوئے خزانے کو نقصان پہنچایا۔
پرویزالہیٰ کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کس کے کہنے پرمقدمہ درج کیا گیا، مدعی مقدمہ کون ہے؟ کوئی پتہ نہیں۔ سہیل عباس کویہ مقدمات میں پرویزالٰہی کا فرنٹ مین کہتے ہیں مگر گوجرانوالہ عدالت سہیل عباس کومقدمہ سے ڈسچارج کر چکی ہے۔