Search
Close this search box.

چند ڈاکو ہماری فورسز کے قابو میں کیوں نہیں آرہے؟ ڈاکو ہرصورت جہنم رسید ہونے چاہییں، نگراں وزیراعلی سندھ

نگراں وزیراعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جہاں آئی جی پولیس نے امن و امان سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال اغوا برائے تاوان کے 220 واقعات ہوئے۔

آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اغوا برائے تاوان کے81 کیسز ہوئے تھے، 128 افراد لاڑکانہ، 46 سکھراور 42 کراچی سے اغواء ہوئے۔

بریفنگ میں بتایا کہ کراچی کے 42 مغوی بازیاب کروائے گئے اور سکھر سے 46 مغویوں میں سے 41 بازیاب ہوئے ہیں، لاڑکانہ سے 128 میں سے 121 بازیاب ہوئے ہیں۔

آئی جی پولیس نے مزید کہا کہ 220 میں سے ابھی تک 210 بازیاب ہوچکے ہیں، آپریشن میں ٹارگٹ 60 ڈاکوؤں کی فہرست بنالی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چند ڈاکو ہماری فورسز کے قابو میں کیوں نہیں آرہے؟ یہ ڈاکو ہر صورت جہنم رسید ہونے چاہئیں، افسوس کہ ڈاکوؤں کی وجہ سے پل کی تعمیر کا کام بند ہے۔ مقبول باقرنے پولیس اور رینجرزکو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹکی کشمور پل پرکام شروع کروائیں۔

کورکمانڈر نے رینجرز اور پولیس کو فوری پل کی سائیٹ پرجانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پل بن گیا تو یہ ڈاکوؤں کے چھپنے کی مقامات کھل جائیں گے، دریا کے بچاؤ بند پر 400 پولیس چوکیاں بنائی جارہی ہیں۔

اپیکس کمیٹی اجلاس میں ایکشن پلان سے متعلق بریفنگ میں کہا کہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی آپریشن کیلئے لگایا گیا ہے، اسلحے کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا۔

مزید کہا کہ ڈاکوؤں کے خلاف اسٹریٹجک آپریشن شروع کیا ہے، پاکستان آرمی کے ساتھ رینجرز اور پولیس آپریشن کرے گی،آپریشن کی حکمت عملی پروزیراعلیٰ نے منظوری دے دی۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں