کراچی میں کیوآئی سی ٹی پورٹ قاسم پر محکمہ تحفیظ جنگلی حیات سندھ نے اینٹی نارکوٹکس فورس کی مدد سے کارروائی کرتے ہوئے سعودی عرب کیلئے بک کئے گئے کنٹینر سے جنگلی جانوروں کے پارٹس، جڑی بوٹیاں اور دیگر آئٹمز کی 800 سے زائد بوریاں برآمد کرلیں۔
تفصیلات کے مطابق قوانین کی خلاف ورزی پر محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کے اہلکاروں نے گڈس کلیئرنگ ایجنٹ اور ایکسپورٹر کے خلاف مقامی و عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر فوجداری مقدمہ درج کرکے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنس کورٹ کراچی سائوتھ کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔
صوبائی محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ نے سائٹیز مینجمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کو قوانین کے مطابق سفارش بھیجی ہے کہ سعودی سائیٹیز مینیجمینٹ اتھارٹی کے حکام سے رابطہ کرکے سعودی شہری کے خلاف کارروائی کرنے کی گزارش کی جائے۔
واضح رہے کہ جنگلی پودے و جڑی بوٹیاں مقامی جنگلی حیات کی خوراک ہوتے ہیں جنکی بے دریغ کٹائی پر ملک کے مقامی جنگلی حیات کی آبادی و ایکوسسٹم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کنٹینر سے برآمد ہونے والی اشیاء میں آزاد کشمیر کے جنگلات میں قدرتی طور پر پیدا ہونے والی اور کٹائی کی وجہ سے معدومیت کا شکار "کٹھ” "سسوریا لاپا” نامی جڑی بوٹی جس کے ملک سے باہر لے جانے پر پابندی ہے، برآمد ہوئی اور اسکے علاوہ ہرن کے سینگ، سلاجیت، ملیٹھی و دیگر جڑی بوٹیاں و ہربل آئٹمز برآمد ہوئے ہیں۔
ان اشیاء کی برآمد یا درآمد کے حوالے سے عالمی سائٹیز کنونشن، پاکستان ٹریڈ کنٹرول آف وائیلڈ فلورا اینڈا فانا رولز اور مقامی صوبائی قوانین موجود ہیں جنکے مطابق جنگلی پودوں و جنگلی جانوروں اور انکے پارٹس کے سرحد پار لے جانے یا سرحد پار سے لے کر آنے کے لیے سائیٹیز مینجمنٹ اتھارٹی آف پاکستان سے پاکستان ٹریڈ کنٹرول ایکٹ آف وائیلڈ فانا اینڈ فلورا کے تحت پرمٹ اور مقامی محکمہ جنگلات و جنگلی حیات سے سرٹیفکیشن ضروری ہے۔
برآمد ہونے والی جڑی بوٹیوں کا اندورن ملک روایتی طور پر استعمال جسمانی طاقت کے حوالے سے اور دیگر بیماریوں جیسا کہ کھانسی، سانس کی نالی و نظام ہضم کے حوالے سے کیا جاتا ہے۔
محکمہ تحفظ جنگلی حیات سندھ کے کنزرویٹر جاوید مہر نے اس سلسلے میں بتایا کہ مقامی لوگوں اور پرائیویٹ سیکٹر کو اس سلسلے میں آگے آنے کی ضرورت ہے اور جنگلات میں پیدا ہونے والی جڑی بوٹیوں کی زمینوں پر قانونی و سرٹیفائیڈ کاشت اور مارکیٹنگ کرکے زرمبادلہ کمایا جاسکتا ہے جو کہ دنیا کے کئی ممالک میں ہوریا ہے۔