پاکستان میں کم عمری کی شادیوں پر قابو پایا جانے لگا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کم عمری کی شادیوں میں کمی کرنے والا دنیا کا تیسرا ملک بن گیا ہے۔ جنوبی ایشیا کم عمری کی شادیوں میں کم کرنے میں سرفہرست ہے۔
ایکسپریس نیوز پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں کم عمری کی شادیوں کے رجحان میں کمی میں دیکھی گئی ہے۔ مالدیپ، سری لنکا اور پاکستان بالترتیب پہلے ۔ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 18 فیصد لڑکیوں کی اب بھی بچپن میں شادی کر دی جاتی ہے جن کی تعداد ایک کروڑ 90 لاکھ ہے یعنی ہر 6 میں سے ایک لڑکی کی شادی کم سنی میں کردی جاتی ہے حالانکہ پاکستان میں کم سے کم شادی کی قانونی عمر 18 سال ہے۔
تاہم پاکستان میں کم عمری کی شادیوں میں کا تناسب عالمی اوسط یعنی 19 فیصد سے کچھ بہتر ہے اس کے مقابلے میں بھارت، بنگلا دیش، افغانستان، نیپال اور بھوٹان بہت پیچھے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گو کہ جنوبی ایشیا کم عمری کی شادیوں میں عالمی سطح پر کمی کرنے میں سرفہرست ہے لیکن اگر اس کی رفتار تیز نہ ہوئی تو مکمل خاتمے میں 55 سال لگ جائیں گے۔
یونیسف کی رپورٹ کے مطابق 2030 تک کم عمری کی شادی کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے جنوبی ایشیا میں اصلاحات کی رفتار کو 7 گنا تیز کرنے کی ضرورت ہے۔