Search
Close this search box.
تعلیم

پاکستان کامیابی سے 10 لاکھ ٹن روسی خام تیل درآمد کرتا ہے۔

ایک اہم پیش رفت میں، پاکستان نے کامیابی کے ساتھ 10 لاکھ ٹن روسی خام تیل درآمد کیا ہے، جو ملک کے توانائی کے شعبے میں ایک سنگ میل ہے۔ سفارتی ذرائع نے پاکستان اور روسی فیڈریشن کے درمیان زراعت میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے جاری بات چیت کا بھی انکشاف کیا ہے۔

سفارتی اندرونی ذرائع کے مطابق پاکستانی کینو کی پہلی کھیپ ایران اور آذربائیجان سے گزرنے والے اسٹریٹجک راستے سے روس پہنچائی گئی۔ یہ اقدام دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کا اشارہ ہے۔

اس میں اضافہ کرتے ہوئے، روس سے 100,000 میٹرک ٹن ایل پی جی کی حالیہ کھیپ پاکستان پہنچی ہے، جس سے توانائی کے بڑھتے ہوئے تعاون کو مزید تقویت ملی ہے۔ مزید برآں، پاکستان نے روس کے ساتھ زمینی راستوں کے ذریعے تجارتی سرگرمیاں شروع کی ہیں، جس سے لاجسٹک رابطوں کو وسعت دینے کا اشارہ ملتا ہے۔

سفارتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تجارتی اور اقتصادی انضمام کو بڑھانے کے لیے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے ساتھ ساتھ شاہراہ ریشم کے استعمال کی تلاش کر رہا ہے۔ اس میں روسی فیڈریشن سے پاکستان میں لکڑی کی ممکنہ درآمد بھی شامل ہے۔

تجارت اور توانائی کے علاوہ دونوں ممالک تعلیمی اور ماحولیاتی تعاون پر توجہ دے رہے ہیں۔ پاکستانی طلباء کو روسی یونیورسٹیوں میں تعلیمی مواقع فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، دو طرفہ بات چیت ماحولیاتی پائیداری کے اقدامات پر بات کر رہی ہے۔

ذرائع اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انٹرنیشنل نارتھ-ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور (INSTC)، جو CPEC کی طرح ہے، ایک تبدیلی کا منصوبہ ہو سکتا ہے۔ توقع ہے کہ اس راہداری سے ایران، آذربائیجان اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مضبوط ہوں گے اور ممکنہ طور پر اس علاقے میں اقتصادی حرکیات کو نئی شکل دی جائے گی۔

یہ پیش رفت اس کثیر جہتی نقطہ نظر کو اجاگر کرتی ہے جو پاکستان اور روس اپنے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا رہے ہیں، جس میں توانائی، تجارت، تعلیم اور ماحولیاتی پائیداری شامل ہیں۔

جواب دیں

Subscribe To Our Mailing List

Get the news right to your inbox

Subscription Form Footer Style-2

کمپنی کے بارے میں

مقبول زمرے

فوری رابطے

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں