پارلیمنٹ حملہ کیس، صدرپاکستان عام شہری کی طرح عدالت میں پیش، استثنٰی لینے سے انکار

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں جج محمد علی وڑائچ نے پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت کی۔ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی عدالت میں اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ پیش ہو گئے۔ صدر مملکت نے صدارتی استثنیٰ نہ لینے کی درخواست عدالت میں جمع کرا دی۔


صدر پاکستان نے جج سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی کوشش کی، استثنیٰ کی گنجائش نہیں ہے۔ مجھے آئینِ پاکستان استثنیٰ ضرور دیتا ہے مگر میں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا۔


انہوں نے استدعا کی کہ پوری عدلیہ سے درخواست ہے کہ جلدی فیصلے ہوں، مقدمہ ہوتا ہے اور پھر ان کی نسلیں یہ کیس چلاتی ہیں، میرے والد نے 1977ء میں مقدمہ کیا تھا، وہ بھی آج تک چل رہا ہے۔


صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے ہتھیار سپلائی کیے ہیں۔


صدرِ مملکت کے وکیل بابر اعوان نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ صدر عارف علوی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ عام شہری کے طور پر عدالت میں پیش ہوں گے اور صدارتی استثنیٰ نہیں لیں گے۔


واضح رہے 2014 میں پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک اسلام آباد پر دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے پارلیمنٹ اور پاکستان ٹیلی ویژن کی عمارت پر حملہ کردیا تھا۔ ڈاکٹر عارف علوی پر مشتعل افراد کو ہتھیار سپلائی کرنے کا الزام ہے۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts