وفاقی حکومت نے مذہبی اسکالرز، بینکرز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور صنعتکاروں پر مشتمل 14 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی ہے جو وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ پانچ سال کی مدت میں ملک کو سود سے پاک کرنے کی حکمت عملی تیار کرے گی۔
اسٹیئرنگ کمیٹی سود کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے درکار قانونی اور انضباطی اصلاحات اور اقدامات کے حوالے سے اسٹریٹیجک رہنمائی فراہم کرے گی۔
یہ کمیٹی وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی صلاحیت کے اقدامات تجویز کرے گی، اس کے علاوہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے پیش رفت کی نگرانی کرے گی اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ کمیٹی کے سربراہ مقرر کئے گئے ہیں جبکہ کمیٹی میں 8 نجی شعبوں کے ارکان اور حکومت کی طرف سے 5 سابقہ ارکان شامل ہوں گے۔
نجی شعبے کے ارکان میں مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، وفاق المدارس کے صدر مفتی ارشاد احمد اعجاز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے شرعی ایڈوائزری کمیٹی کے چیئرمین مسرور رحمان خان، انسٹیٹیوٹ آف بینکرز پاکستان کے صدر اور سی ای او اشفاق ٹاولہ شامل ہیں۔
پاکستان ریفارمز اینڈ ریسورس موڈرنائزیشن کمیشن کے چیئرمین کھوزم اے حیدرموٹا، سینئر پارٹنر حیدرموٹا اینڈ کوآپریشن سعید احمد، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق ڈپٹی گورنر عرفان صدیقی، میزان بینک کے صدر اور ستارہ کیمیکل انڈسٹری کے سی ای او میاں محمد ادریس شامل ہیں۔
سابق ارکان میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، ایف آئی ڈی ایف ایس اور اسٹیٹ بینک کے آئی ٹی، فنانس ڈویژن سیکریٹری، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین اور پاکستان بینک ایسوسی ایشن کے چیئرمین شامل ہیں۔