وفاقی حکومت نے18 ہزار877 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا

وفاقی حکومت نے 18877 ارب روپے کا مالی سال 2024-25 کا بجٹ پیش کردیا ہے جس میں بجٹ خسارہ 8500 ارب روپے ہے جو وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق جی ڈی پی کا 6.9 فیصد ہوگا۔

وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ اس معزز ایوان کے سامنے مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، فروری 2024 کے انتخاب کے بعد مخلوط حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہےان کا کہنا تھا کہ ایک سال قبل افراط زر 38 فیصد تھا، غذائی افراط زر 48 فیصد تک پہنچ گیا تھا، مئی میں افراط زر 11.8 فیصد پر آگیا، حکومت نے مہنگائی میں کمی کے لئے انتھک محنت کی۔

بجٹ میں حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 15424 ارب روپے، ایکسائز ڈیوٹی سے آمدنی کا تخمینہ 672 ارب روپے، سیلز ٹیکس سے آمدنی کا تخمینہ 3855 ارب روپے، کسٹم ڈیوٹی سے آمدن کا تخمینہ 1296 ارب روپے، ٹیکس کے علاوہ آمدن کا تخمینہ 2011 ارب روپے، پیٹرولیم لیوی سے وصولی کا تخمینہ 1080 ارب روپے، گیس انفرانسٹرکچر سرچارج سے وصولی کا تخمینہ 78 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

بجٹ میں برآمدات کا ہدف 32.7 ارب ڈالر، درآمدات کا ہدف 58 ارب ڈالر، ترسیلات زر کا ہدف 30.6 ارب ڈالر اور مالی خسارے کا تخمینہ 9600 ارب ڈالر رکھا گیا ہے۔نئے مالی سال میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے 530 ارب، انفراسٹر کچر مںصوبوں کے لیے رقم 870 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔بجٹ میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ 24710 ارب روپے رکھا گیا اور جاری اخراجات کیلئے 22037 ارب روپے رکھے گئے۔

نئے مالی سال کیلئے ترقیاتی بجٹ 1221 ارب روپے، دفاعی اخراجات 2152 ارب روپے، قرضوں پر سود کی رقم 9775 ارب روپے اور اندورنی قرضوں پر سود کی رقم 8517 ارب روپے رکھی گئی ہے۔حکومت نے توانائی کے لئے 253 ارب روپے مختص کئے ہیں، زرعی اسکیمز کے لئے 5 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال جی ڈی پی کی ترقی کا ہدف 3.6 فیصد ہے، افراط زر کی شرح کا ہدف 12 فیصد، آئندہ مالی سال بجٹ خسارے کا ہدف 6.9 فیصد ہے۔ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کا ہدف 12970ارب روپے ہے، جو رواں سال سے 38 فیصد زائد ہے۔وفاقی محصولات میں صوبوں کا حصہ 7438 ارب روپے ہوگا، وفاقی نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 3587 ارب روپے ہےوفاقی حکومت کی خالص آمدنی کا تخمینہ 9119 ارب روپے ہے، کل اخراجات کا تخمینہ 18877 ارب روپے ہے۔
بجلی، گیس اور دیگر شعبوں پر سبسڈی کے لئے 1363 ارب روپے، پی ایس ڈی پی میں انفرااسٹرکچر کےلئے 824 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں انرجی سیکٹر کے لئے 253 ارب روپے، واٹر سیکٹر کے لئے 206 ارب روپے شامل ہیں۔

زیادہ آمدن والوں پر زیادہ ٹیکس کا نفاذ ہوگا، نان فائلرز کے لئے کاروباری ٹرانزکشن کے ٹیکس میں نمایاں اضافہ ہوگا۔چھ لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس چھوٹ برقرار رکھنے کی تجویز ہے، نان سیلریڈ افراد کے لئے ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ شرح 45 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

پراپرٹی ہولڈنگ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد اور نان فائلرز کے لئے پراپرٹی ہولڈنگ پر ٹیکس 45 فیصد ہوگا۔سکیورٹیز پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح 15 فیصد ہوگی، نان فائلرز کے لئے سکیورٹیز پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح 45 فیصد ہوگی۔
تمام کاروباروں کی سپلائی چین کے لئے ایڈوانس ٹیکس وصولی کو بڑھانے کی تجویز ہے، نان فائلرز سے ایڈوانس ود ہولڈنگ ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 20 سے 25 فیصد کردیا گیا۔

تمام موٹر گاڑیوں پر ٹیکس انجن کیپسٹی کے بجائے قیمت کے تناسب پر ہوگا۔زیرو ریٹ استثنی کا خاتمہ کیا جارہا ہے، مختلف شعبوں میں استثنیٰ اور چھوٹ کا خاتمہ کردیا گیا ہے، کچھ کو ریڈیوس ریٹ اور کچھ کو اسٹینڈرڈ ٹیکس کیا جائے گا۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts