پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے نگراں وزیراعظم کی تقرری کے حوالے سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف کی جانب سے لکھے گئے کسی بھی قسم کا خط ملنے کی تردید کی ہے۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اب تک کوئی خط نہیں ملا جب ملے گا تو اتحادیوں سے مشورہ کریں گے۔
شہباز شریف نے سپریم کورٹ کےباہرصحافیوں سے بات کرتےہوئے کہا کہ ہم سب عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اورتوقع رکھتے ہیں کہ آئین کی حفاظت کرینگے۔ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی،وزیراعظم اورصدرپاکستان نے آئین توڑا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ کے لیے عارف علوی کا کوئی خط نہیں ملا، عارف علوی اور عمران نیازی آئین شکنی کے مرتکب ہیں، پہلے اس کا فیصلہ ہوگا باقی باتیں بعد میں ہوں گی۔
شہبازشریف نے کہا کہ عدم اعتماد کی قراردادعوام کی ایما پرلائی گئی ہے،ملک میں مہنگائی عروج پر ہے اور پاکستان کو آج معاشی تباہی کا سامنا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اگریہ اپوزیشن کی سازش ہے اورہم غدار ہیں تو ثبوت قوم کے سامنےلائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے یہ جرم نہیں کیا ہم میں سے کسی نے جرم نہیں کیا ،کسی خارجہ طاقت کو دعوت نہیں دی، اس معاملے کا اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہونا چاہیے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر ہم نے غداری کی ہے تو ثبوت قوم کے سامنے لائیں، عدالت کے سامنے یہ ثبوت لائیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہےکہ فوج کے سپہ سالار جن کی بے شمار قربانیاں ہیں وہ آج اس بات کا عندیہ دیں کہ کیا قومی سلامتی کمیٹی میں جومنٹس پاس ہوئے جس میں بین الاقوامی سازش اور اپوزیشن کا رول ہے تو اسے سامنے لائیں، کیا وہ منٹس انہوں نے سائن کیے؟ دیکھیں کیا اس میں اسٹیبلشمنٹ کی منظوری ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ساڑھے تین سال یہ مطالبہ کیا کہ یہ حکومت جعلی اور وزیراعظم بھی جعلی ہے، ہم نے جب آئینی و قانونی طور پرعدم اعتماد کی تحریک پیش کی تو اس کے بعد غداری کے نعرے لگ گئے۔