نور مقدم قتل کیس میں مدعی اور مجرمان کی اپیلیں 14 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کاز لسٹ جاری کردی ہے۔
نور مقدم قتل کیس میں 14 ستمبر کو جسٹس عامرفاروق اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل بنچ سماعت کرے گا۔ مجرم ظاہرجعفر، افتخاراورجان محمد نےسزاؤں کےخلاف اپیلیں دائر کررکھی ہے۔
مدعی نے مرکزی مجرم کے والدین اور تھراپی ورکس کے 6 ملازمین کی بریت چیلنج کررکھی ہے۔ مدعی مقدمہ نے ظاہر جعفر ، افتخار اور جان محمد کی سزا بڑھانے کی اپیل بھی دائر رکھی ہے۔
چوبیس فروری 2022 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عطا ربانی نے نور مقدم کیس میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جب کہ مرکزی مجرم کے والدین کو کیس سے بری کرنے کا حکم دیا تھا۔
ظاہر جعفرکوعدالتی کارروائی پرآنےوالےاخراجات کی مد میں بھی نورمقدم کے خاندان کو5 لاکھ روپے ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔
ظاہر جعفر کو سزائے موت کے علاوہ دیگر دفعات کے تحت بھی سزائیں سنا دی گئیں جن میں حبسِ بےجا کی دفعہ 364 پر 10 سال قید کی سزا اور1لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
مجرم ظاہر جعفر کو دفعہ 342 کے تحت 1 سال قید بامشقت اور جنسی زیادتی پر 25 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
فیصلے میں عدالت نے تھراپی ورکس کے تمام ملازمین کو بری کردیا، جب کہ شریک ملزمان چوکیدار افتخار اور مالی جان محمد کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
مجرم ظاہرجعفر کے والدین، تھراپی ورکس کے مالک طاہر ظہور اور دیگر ملازمین کو بری کردیا گیا۔ عدالت کی جانب سے ظاہر جعفر کے خانساماں جمیل کو رہا کرنے کا بھی حکم دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 20 جولائی کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں نور مقدم کو ظاہر جعفر نے اپنے گھر میں قتل کیا تھا۔ پولیس نے ظاہر جعفر کو خون آلود قمیض میں سیکٹر ایف سیون اسلام آباد کے گھر سے گرفتار کرکے آلۂ قتل بھی برآمد کیا تھا۔