سپریم کورٹ بار کے سابق صدر یاسین آزاد نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گزشتہ 4 سالوں کو پاکستان کیلئے انتہائی مشکل قرار دیا اور مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی پر حالات بہتر ہونے کا عندیہ دیا۔
یاسین آزاد کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام مشکلات سے دوچار ہیں، نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس تشریف لا رہے ہیں۔
سابق صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ ہمارے ملکی ادارے کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہے۔ ن لیگ کو اس بات کا کریڈٹ حاصل ہے کہ نواز شریف کے خلاف جب بھی کوئی کیس بنے، شہری ہونے کے ناطے انہوں نے قانون کی پاسداری کی۔
یاسین آزاد کا کہنا تھا کہ یہ 4 سال کا جو دور ہے پاکستان کے لوگ انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں، معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، ادارے جب انا کی جنگ لڑیں گے تو اسکا نتیجہ بحران کے صورت میں سامنے آئے گا۔پاکستان کو موجودہ بحران سے نواز شریف ہی نکال سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ بار کے سابق صدر کا کہنا تھا کہ نواز شریف تین مرتبہ وزیر اعظم رہے، نواز شریف کے دور حکومت میں بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی پاکستان آئے، اس نے مینار پاکستان پر کھڑے ہوکر کہا پاکستان کو تسلیم کرتا ہوں، دونوں مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہتے تھے لیکن کارگل کی وجہ سے مذاکرات رک گئے۔
سابق صدر سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ 21 اکتوبر کو پاکستان کے لوگ میاں نواز شریف کا استقبال کریں گے، انکی واپسی کے بعد انتخابات ہونے چاہیں عوام جس کو چاہے مینڈیٹ دے۔
یاسین آزاد کا پریس کانفرنس میں کہناتھا کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا ادارہ ہی قانون سازی کرتا ہے، میاں نواز شریف جب پہلے آئے اور بیٹی کے ساتھ جیل گئے، ہماری لیگل ٹیم بیٹھی ہے جو کیسز کے تمام معاملات کو دیکھے گی قانون اور آئین کہتا ہے ہم اس پر مکمل عمل کرتے ہیں۔ اگر ہم آئین کو ہی تسلیم نہیں کرتے ہیں تو پھر درست نہیں ہوگا۔