سندھ ہائی کورٹ نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش اور روک تھام کے خلاف درخواست پر پی ٹی اے، حکومت اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردئے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں انٹرنیٹ کی بندش اور روک تھام کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے چیف جسٹس احمد علی شیخ سے حکومت کو ملک بھر میں فوری طور پر انٹرنیٹ بحال کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اسفسار کیا کہ کیا انٹرنیٹ سروس کراچی میں بند ہے یا پورے ملک میں بند ہے ؟ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس پورے ملک میں بند ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی۔ انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے شہری براہ راست متاثر ہورہے ہیں۔ واٹس ایپ اور انٹر نیٹ میں روکاوٹ سے معمولات زندگی متاثر ہورہے ہیں۔
طالبہ اور بچے یوٹیوب سے تعلیم حاصل کرنے سے بھی محروم ہورہے ہیں، آن لائن ادائیگیوں بھی روکاوٹ سے مشکلات کا سامنا ہے، اس دور میں انٹرنیٹ سروس کی بندش معمولات زندگی میں روکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔
بائیکیا، فوڈ ڈیلیوری سروسز اور آن لائن سروس فراہمی کے تمام ادارے اور ملازمین کا روزگار متاثر ہورہا ہے، انٹر نیٹ سروس کی بندش غیر قانونی یے، انسانی بنیادی حقوق متاثر ہورہے ہیں، حکومت کو فوری طور پر انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے اور تمام فریقین سے 19 مئی کو جواب طلب کرلیا۔