لمپی اسکن کی وبا ویکسین کے غلط استعمال سے پھیلی، ڈی جی لائیو اسٹاک کا انکشاف

کراچی میں ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج اوجھا کیمپس میں ایسوسی ایشن آف مالیکیولر اینڈ مائکروبیل سائنسز کے زیر اہتمام لمپی اسکین کے حوالے سے سیمنار منعقد کیا گیا۔ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے ویکسین کے غلط استعمال سے لمپی اسکن کی وبا پھیلنے کا انکشاف کیا۔

  

 ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے کہا کہ  سندھ کے 29 اضلاع میں سے صرف 5 اضلاع میں لمپی اسکن کی وبا (ایل ایس ڈی) کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے، لائیو وائرس ویکسین کے غلط استعمال کی وجہ سے کراچی میں شدت اختیار کرنے والی اس وبا سے اب تک 250 گائیں ہلاک ہوچکی ہیں۔

 

ڈاکٹر نظیر نے سندھ میں مویشیوں میں لمپی اسکن وبا پھیلنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ تشویش میں مبتلا ڈیری فارمرز نے کسی ماہر ویٹرنری ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر لائیو وائرس ویکسین کا اندھا دھند استعمال کیا، لمپی اسکن وبا کی یہ ویکسینز مبینہ طور پر جنوبی افریقہ سے اسمگل کی گئی تھیں۔

 

لائیو وائرس ویکسینز خطرے سے خالی نہیں ہوتیں اور انہیں احتیاط کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے، کراچی میں زیادہ تر ڈیری فارمرز کے پاس بیماری سے متاثرہ کچھ ہی جانور تھے جس کی وجہ سے وہ یہ یقین کرنے لگے کہ ان کا باقی ریوڑ محفوظ ہے اور انہیں ویکسین لگائی جا سکتی ہے، تاہم ایسا نہیں تھا۔

 

ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے نشاندہی کی کہ بقیہ جانور بھی اس بیماری سے متاثر تھے لیکن انہوں نے مضبوط قوت مدافعت یا وائرس کے انکیوبیشن پیریڈ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے علامات ظاہر نہیں کی تھیں، جب اس ویکسین میں موجود زندہ وائرس ان مویشیوں کے جسموں میں پہلے سے موجود پیتھوجین کے ساتھ مل گیا تو ان جانوروں میں بھی یہ بیماری مکمل طور پر پیدا ہوگئی۔

 

انہوں نے کہا کہ جب کسانوں نے حکومت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ویکسین کا استعمال روکا تو وبا کے پھیلاو میں نمایاں طور پر کمی آئی تھی۔ فی الحال لائیو سٹاک کا عملہ گوٹ پوکس ویکسین متاثرہ جانوروں کو لگا رہا ہے جو لمپی اسکن وبا کے خلاف 40 سے 50 فیصد تحفظ فراہم کرتا ہے۔

 

ویکسین کی درآمد کے حوالے سے کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈائریکٹر لائیو اسٹاک کا کہنا تھا کہ ترکی سے 40 لاکھ ویسکینز درآمد کی جائیں گی اور صرف وبا سے متاثر نہ ہونے والے تندرست مویشیوں کو مفت لگائی جائیں گی۔

 

انہوں نے بتایا کہ ہم نے پہلے مرحلے میں 20 لاکھ جانوروں کو ٹیکے لگانے اور 8 سے 9 ماہ کے اندر مقامی سطح پر ایل ایس ڈی ویکسین کی پیداوار شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، سندھ میں اب تک 28 ہزار 857 گائیں متاثر ہو چکی ہیں جبکہ 13 ہزار جانور صحت یاب ہو چکے ہیں۔ صحت یاب ہونے والے جانوروں میں بیماری کے خلاف تاحیات قوت مدافعت پیدا ہوئی ہے۔

 

ڈاکٹر نذیر کلہوڑو نے سوشل میڈیا پر لمپی اسکن وبا کے حوالے سے ہونے والے پروپیگنڈے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ بیماری ایک صدی سے موجود ہے لیکن میڈیکل سائنس میں لمی اسکن وبا جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے کا کوئی کیس کبھی رپورٹ نہیں ہوا۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts