لاپتہ افراد کیس، ایف آئی آر کے خلاف اپیل پر سپریم کورٹ برہم

سپریم کورٹ کراچی میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس یحیٰ آفریدی پر مشتمل بینچ کے سامنے لاپتہ افراد کیس میں ایف آئی آر درج کرنے کے معاملہ پر سماعت ہوئی۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی پراسیکیوٹرجنرل سندھ فیض احمد ایچ شاہ پر شدید برہم ہوئے،جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ کیا یہ پولیس اسٹیٹ ہے؟ آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیرنا بند کریں، آئین اور قانون کو مذاق بنارکھا ہے۔ کیاآپ شہریوں کو لاپتہ کرنے والوں کی سہولت کاری کررہے ہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے نفی میں جواب دیا۔عدالت نے کہاکہ بالکل ایسا ہی ہے، آپ کا کام کیا ملزموں کو تحفظ دینا ہے؟کیا آپ ایس ایچ او ہیں جو ایف آئی آر  درج کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے ریمارکس دئے کہ بہت دکھ ہوا کہ ریاست ایک ایف آئی آر کیخلاف عدالت میں آئی ہے۔ کم از کم اتنا تو حق دیں کہ نام شامل ہوسکے کہ کس نے اغواء کیا۔ ایف آئی آر غلط درج ہوتو کٹوانے والے کے خلاف آپ کا حق ہے۔

واضح رہے شہری محمداقبال پٹیل نے سی ٹی ڈی انچارج راجا عمرخطاب کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی تھی جس میں الزام تھاکہ راجا عمرخطاب نے انکے بھائی محمدندیم پٹیل کو اغواء کیا۔ عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے اپیل دائر کرنے پر وضاحت طلب کرلی اور پیر کو وضاحت کے ساتھ دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کی۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts