عیدی دینے کی تاریخ، اسلام میں عیدی کا تصور اور عیدی کی اقسام

عید کا تہوار مسلمانوں کیلئے خوشیوں کا پیغام لاتا ہے اور اس خوشی کو ایک دوسرے سے بانٹ کر دوبالا کیا جاتا ہے۔ کہتے ہیں عید تو بچوں کی ہوتی اور بچوں کے ذہن میں عید کی خوشی عیدی سے ہوتی ہے۔

عیدی ہماری تہذیب اور روایات کا ایک حصہ ہے۔ پاکستان ہو یا ہندوستان، سعودی عرب ہو یا دیگر خلیجی ممالک۔ ہر ایک میں عید کا تہوار منانے کا طریقہ کار تھوڑا مختلف ہے مگر جوچیز زمانے کے ساتھ نہیں بدلی وہ عیدی ہے۔ پوری دنیا کے مسلم معاشروں میں یہ قدر مشترک پائی جاتی ہے کہ وہ بچوں کو عیدی ضرور دیتے ہیں۔

عیدی کا نام ذہن میں آتے ہی کڑک کڑک نئے نئے نوٹ ذہن میں آتے ہیں۔ پاکستان میں نماز عید کی ادائیگی کے بچوں کا واحد مشن عیدی کا حصول ہوتا ہے۔

ماں، باپ، بہن بھائی سے عیدی لینے کے بعد بچوں کا ٹارگٹ دیگر رشتے دار ہوتے ہیں جیسا کہ دادا دادی، نانا نانی، خالہ، پھوپھو، تایا، چاچا، ماموں وغیرہ، ان سے سب سے عیدی وصولی کے بعد بچوں کو قرار آتا ہے۔

ویسے عیدی صرف بچوں کو ہی نہیں بڑوں کو بھی دی جاتی ہے، عیدالفطر پر ہر گھر میں بڑوں کی جانب سے اپنے چھوٹوں کو عیدی دی جاتی ہے۔

آئیے اب ذرا عیدی کی کچھ اقسام پر نظرڈالتے ہیں، عیدی صرف کڑک کڑک نوٹ دینے کا ہی نام نہیں، عیدی کے طور پر مختلف تحائف بھی اکثرمقامات پر دئے جاتے ہیں۔

پاکستانی معاشرے میں جب کسی لڑکی لڑکے کا رشتہ طے کردیا جاتا ہے تو شادی تک جتنی بھی عیدیں آتی ہیں دونوں گھرانوں میں عیدی بھیجی جاتی ہے۔ یہ عیدی کی دوسری قسم ہے۔ اس میں لڑکیوں کیلئے زرق برق لباس، چوڑیاں، مہندی اور ساتھ میں حسب استطاعت یا پھر تعلقات کی نوعیت کی بنیاد پر نقدی بھی ہوتی ہے۔ اسی طرح لڑکے کی بھیجی جانے والی عیدی میں بھی اسکے کپڑے، چپلیں اور دوسری اشیاء موجود ہوتی ہیں۔

عیدی کی تیسری اور سب سے اہم قسم شادی شدہ بیٹی کے لیے عیدی ہوتی ہے۔ شادی شدہ لڑکیوں کو انکے میکے سے عیدی بھیجی جاتی ہے جس لڑکی کے ساتھ داماد کے کپڑے اور دیگر اشیاء بھی شامل ہوتی ہیں۔

عیدی کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو اسلام کے آغاز میں عیدی دینے کی کوئی روایت نہیں ملتی۔ مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق عیدی دینے کی روایت کا آغاز مصر سے ہوا جہاں عید کے موقع پر خلیفہ وقت اپنی فوج کے جرنیلوں اور سپاہیوں کو تحفے تحائف دیا کرتے تھے۔

مصر کی حکومت تو ماضی کا قصہ بن گئی لیکن عیدی کی روایت باقی رہ گئی۔ یہ روایت مصر سے آگے بڑھی اور اب دنیا کا شاید ہی کوئی اسلامی ملک ایسا ہوگا جہاں بچوں کو عیدی نہ دی جاتی ہو۔

جیو نیوز کے مطابق اسلام کے آغاز میں عیدی کی کوئی روایت نہیں ملتی لیکن علماء دین کے مطابق عیدی دینا درست ہے۔ عیدی کی حیثیت تحفہ اورہدیہ کی ہے اورہدیہ اورتحائف دینے کاحکم ہے۔

علماء دین کے مطابق عیدی نہ تو عید کی عبادت ہے اورنہ ہی حق سمجھ کرکوئی اس کامطالبہ کرسکتا ہے اورنہ ہی نہ دینے والے کو برا بھلا کہنا چاہیئے یا اس سے ناراض ہونا چاہیئے۔غرباء اورمساکین کوبھی خوشیوں کے موقع پر صدقات وخیرات میں یاد رکھنا چاہیے۔

عیدی دینے کا تصور صرف اسلام میں ہی نہیں بلکہ دیگر مذاہب میں بھی ہے۔ دنیا کے ہر مذہب اور ہر خطے میں خوشی کے تہوار منائے جاتے ہیں۔ عیسائیت میں کرسمس، یہودیت میں سبت اور یوم کپور، ہندو مت میں دیوالی اور ہولی، سکھوں میں بیساکھی اوربہائیوں میں نوروز کے تہوار مشہور ہیں اور ان تہواروں کے موقعوں پر لوگ آپس میں ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں۔

 

Spread the love
Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts