عمران خان 3سال 235دن وزیراعظم رہے ،پاکستان کی تاریخ میں کوئی بھی وزیراعظم آئینی مدت پوری نہیں کرسکا

پاکستان کی تاریخ میں کوئی بھی وزیراعظم اپنی پانچ سالہ مدت پوری نہیں کرسکا۔ 1947 میں قیام پاکستان کے بعد سے اب تک 22 وزیراعظم آئے۔ واضح رہے اس میں نگراں وزیراعظم شامل نہیں ہیں۔کسی کے خلاف بغاوت ہوئی تو کسی کو قتل کردیا گیا۔ کسی کی عدالتی حکم پر برطرفی ہوئی تو کوئی عدم اعتماد کی تحریک کے باعث وزرات عظمٰی کا قلمدان کھو بیٹھا۔


لیاقت علی خان


انیس سو سینتالیس میں قیام پاکستان کے بعد لیاقت علی خان ملک کے سب سے پہلے وزیراعظم بنے۔ لیاقت علی خان 4 سال اور 63 دن وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ 14 اکتوبر 1947 کو وزیراعظم مقرر ہونے والے لیاقت علی کو 16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی میں قتل کردیا گیا۔ 


خواجہ ناظم الدین


لیاقت علی خان کے قتل کے بعد خواجہ ناظم الدین نے 17 اکتوبر 1951 کو وزیراعظم کے عہدہ کا حلف اٹھایا۔ خواجہ ناظم الدین 1 سال 182 دن تک وزارت عظمٰی کے عہدے پر فائز رہے۔17 اپریل 1953 کو اس کے وقت کے گورنر جنرل غلام محمد نے انہیں برطرف کردیا۔


محمدعلی بوگرہ


محمد علی بوگرہ پاکستان کے تیسرے وزیراعظم تھے جو 17 اپریل 1953 سے 11 اگست 1955 تک اس منصب پرفائز رہے ۔گورنر جنرل پاکستان غلام محمد نے ان سے استعفی لیا تھا۔محمد علی بوگرا وزیر اعظم بننے سے پہلے امریکہ میں سفیر تھے۔ محمدعلی بوگرہ 2 سال 117 تک وزیراعظم رہے۔


چوہدری محمدعلی


چودھری محمد علی 12اگست 1955 کو پاکستان کے چوتھے وزیراعظم مقرر ہوئے ۔ ان کے دور حکومت میں 23 مارچ 1956 کو ملک کا پہلا آئین بھی بنا تاہم چوہدری محمد علی نئے آئین کے چند ماہ بعد ہی 12 ستمبر 1956 کو ایک سال 31 دن تک وزارتِ عظمٰی پرفائز رہنے کے بعد اس عہدے سے الگ ہوگئے۔


حسین شہید سہروردی


پاکستان کے پہلے آئین کے بعد دو سال کی مدت میں چار وزرائے اعظم تبدیل ہوگئے۔حسین
 شہید سہروردی نے 12 ستمبر 1956 میں وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا اور ایک سال 35 دنوں تک عہدے سے فائزہ رہنے کے بعد ان کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔ حسین شہید سہروردی کو 17 اکتوبر 1957 کو عہدے سے ہٹایا گیا۔


ابراہیم اسماعیل چندریگر


ابراہیم اسماعیل چندریگر 17 اکتوبر 1957 کو وزیراعظم بنے لیکن گورنر جنرل سکندر مرزا سے اختلافات کے باعث انہیں دو ماہ بعد ہی اپنے عہدے سے مستٰعفی ہونا پڑا۔ 16 دسمبر 1957 کو ابراہیم اسماعیل چندریگر نے عہدہ چھوڑ دیا۔ کراچی کی معروف شاہراہ آئی آئی چندریگر ان ہی کے نام سے منسوب ہے۔


فیروز خان نون


فیروز خان نون 16 دسمبر 1957 سے 7 اکتوبر 1958 تک وزیراعظم کے عہدے پر رہے۔ پاکستان میں جس وقت مارشل لا لگا کر آئین کو منسوخ کیا تو اس وقت ملک کے وزیراعظم فیروز خان نون تھے۔ فیروز خان نون صرف 295 دن وزارت عظمٰی کے عہدے پر فائز رہے۔


انیس سو اٹھاون میں مارشل لا کے نفاذ کے بعد آئین منسوخ ہونے کے ساتھ وزیر اعظم کا عہدہ بھی ختم ہوگیا اور 1962 میں اس وقت کے صدر جنرل ایوب خان نے نیا آئین متعارف کرایا جس میں پارلیمانی نظام حکومت کو ختم کر کے اس کی جگہ صدارتی نظام رائج کردیا گیا تاہم یہ آئین بھی 1973 میں منسوخ کردیا گیا۔


نور الامین


تیرہ برس کے وقفے کے بعد جب وزیراعظم کا عہدہ بحال کیا گیا تو نورالامین کو وزیراعظم مقرر کیا گیا۔ نورالامین 7 دسمبر 1971 سے 20 دسمبر 1971 تک صرف 13 دنوں کیلئے وزیراعظم رہے۔ مشرقی پاکستان کی علیٰحدگی کے چار روز بعد نورالامین 13 دنوں تک وزیراعظم رہنے کے بعد اس عہدے سے الگ ہوگئےاور ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ نائب صدر بن گئے اور وزیراعظم کا منصب پھر ختم ہوگیا۔


ذوالفقار علی بھٹو


مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد 14اگست 1973 کا نیا آئین وجود میں آیا اور ملک میں ایک مرتبہ پھر پارلیمانی نظام حکومت رائج کردیا گیا اور ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم منتخب ہوئے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 14 اگست 1973 کو وزیراعظم کے عہدے کا قلمدان سنبھالا۔ وہ 3 سال 325 دن تک اس عہدے پر فائز رہے۔

ذوالفقار علی بھٹو دو مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے اور پانچ جولائی انیس سو ستتر کو جنرل ضیاء الحق نے مارشل لاء کر ان کی حکومت کو برطرف کردیا اور چار اپریل انیس سواناسی کو ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔


محمدخان جونیجو


ضیاءالحق کے مارشل لا اور آئین کی معطلی کی وجہ سے وزیراعظم کا عہدہ ایک مرتبہ پھر متروک ہوگیا اور لگ بھگ سات برس سے زائد عرصہ کے بعد ملک میں آئین بحال ہوا تو وزیراعظم کا عہدہ بھی بحال ہوگیا اور 23 مارچ 1985 کو محمد خان جونیجو وزیر اعظم بنے۔

جنرل ضیاء الحق نے آئین کی بحالی سے پہلے اس میں ترمیم کی جس سے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار مل گیا۔اس صدارتی اختیار کا پہلا شکار محمدخان جونیجو ہوئےاور ان کی حکومت 29 مئی سنہ 1988 کو ختم ہوگئی۔ محمدخان جونیجو 3 سال 66 دنوں تک وزیراعظم رہے۔


بے نظیر بھٹو


ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی بینظیر بھٹو پاکستان اور مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں۔ بینظیر بھٹو نے 2 دسمبر 1988 کو وزیراعظم کے عہدہ کا حلف لیا لیکن انکی حکومت صرف ایک سال 247 دن قائم رہ سکی۔ 6 اگست 1990 کو ان کی حکومت بھی اٹھارہ ماہ بعد اٹھاون ٹو بی کا شکار ہوگئی اور ملک میں نئے انتخابات ہوئے۔


میاں محمد نواز شریف


نوے کے انتخابات میں نواز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے۔ 6 نومبر 1990 کو وزیراعظم منتخب ہونے والے نواز شریف 18 جولائی 1993 تک وزیراعظم رہے۔ انکی حکومت کا دورانیہ 2 سال 254 دن رہا۔ غلام اسحاق خان نے اختلافات کی بناء پر ان کی حکومت کو اٹھارہ اپریل انیس سوترانوے کو تحلیل کردیا۔


بے نظیر بھٹو


انیس سوترانوے میں بینظیر بھٹو دوبارہ وزیراعظم بنیں اور اٹھاون ٹو بی کی موجودگی کی وجہ سے اپنے قابل بھروسہ پارٹی رہنما سردار فاروق احمد خان لغاری کو صدر منتخب کرایا لیکن فاروق لغاری نے ہی ان کی حکومت تحلیل کر کے پیپلز پارٹی کے سینئیر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ملک معراج خالد کو نگران وزیراعظم بنادیا۔ 

بے نظیر بھٹو کا دوسرا دور حکومت 3 سال 17 دنوں تک محیط تھا جس میں انہوں نے 19 اکتوبر 1993 سے 5 نومبر 1996 تک حکومت کی۔


میاں محمد نواز شریف


ستانوے کے چناؤ میں نواز شریف بھی دوسری مرتبہ وزیراعظم بن گئے میاں محمدنواز شریف کا دوسرا دور حکومت 17 فروری 1997 سے 12 اکتوبر 1999 تک 2 سال اور 237 دنوں پر محیط تھا۔ نواز شریف نے بینظیر بھٹو کی مدد سے اسمبلی تحلیل کرنے کے اختیار کو ایک آئینی ترمیم کے ذریعے ختم کردیا۔

نواز شریف کا یہ آئینی بندوبست بھی ان کی حکومت کو بچانے میں مدد گارثابت نہ ہوا اورجنرل پرویز مشرف نے بارہ اکتوبر کو آئین معطل کرکے مارشل لاء لگادیا۔ جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم کی جگہ اپنے لیے چیف ایگزیکٹو کا عہدہ تخلیق کیا اور اس طرح تین برس کے لیے وزیراعظم نام کی کوئی چیز نہیں رہی۔


میر ظفراللہ خان جمالی


اکتوبر دو ہزار دو کے انتخابات میں جہاں نئی اسمبلی وجود میں آئی وہیں اسمبلی کی تحلیل کا صدارتی اختیار بھی جنرل مشرف کے ایل ایف او کے ذریعے بحال ہوگیا۔ صدر مشرف نے اپنے پیش رو کی طرح یہ اختیار استعمال نہیں کیا لیکن اس کے باوجود اسمبلی نے اپنی آئینی مدت میں تین وزیراعظم منتخب کیے۔


میر ظفر اللہ خان جمالی 23 نومبر 2002 کو وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوئے اور 26 جون 2004 تک وزیراعظم رہے۔ ایک سال 216 دنوں تک وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہنے کے بعد میرظفراللہ خان جمالی نے استعفیْ دے دیا۔


چوہدری شجاعت حسین


چوہدری شجاعت حسین ڈیڑھ ماہ کے لیے وزیر اعظم بنے۔ 30 جون 2004 کو وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے والے چوہدری شجاعت حسین نے 26 اگست 2004 کو عہدہ چھوڑا۔ انکی حکومت کا دورانیہ صرف 57 دن تھا۔


شوکت عزیز


سینیٹر شوکت عزیز 2004 میں ضمنی انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اسمبلی کی باقی مانندہ مدت کیلئے وزیراعظم منتخب ہوئے۔ شوکت عزیز نے 28 اگست 2004 کو عہدہ سنبھالا اور 3 سال 79 دن کے دور حکومت کے بعد 15 نومبر 2007 کو انکی حکومت ختم ہوئی۔ 


سید یوسف رضا گیلانی


دوہزارآٹھ کے انتخابات میں پیپلزپارٹی نے اکثریت حاصل کی اور وزرات عظمٰی کیلئے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے یوسف رضا گیلانی کو نامزد کیا گیا۔ یوسف رضا گیلانی نے 26 مارچ 2008 کو وزیراعظم کے عہدہ کا حلف لیا لیکن وہ بھی آئنی مدت پوری نہ کرسکے۔ 4 سال 86 دنوں کے دور حکومت کے بعد 19 جون 2012 کو عہدہ چھوڑنا پڑا۔

وزیراعظم گیلانی کو قومی مفاہمی آرڈیننس ( این آر او ) کے کیس پر عمل درآمد کرانے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے سخت دباؤ کا سامنا رہا ۔ 19 جون 2012 کو ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی وزیراعظم کو اٹھاون ٹی بی یا فوجی بغاوت کے نتیجے میں نہیں بلکہ قانونی جنگ میں اپنا عہدہ کھونا پڑا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے این آر عمل درآمد کیس میں توہین عدالت کا مرتکب پانے پر وزیراعظم گیلانی کو نااہل قرار دے دیا۔


راجہ پرویز اشرف


یوسف رضا گیلانی کے نااہل ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے 22 جون 2012 کو وزیراعظم کے عہدہ کا حلف لیا۔ 11 مئی کے انتخابات سے قبل سے 16 مارچ کو قومی اسمبلی تحلیل کر دی گئی ۔ راجہ پرویز اشرف 24 مارچ 2013 تک وزیراعظم رہے انکی حکومت کا دورانیہ 275 دن رہا۔


میاں محمد نواز شریف



گیارہ مئی کے انتخاب میں مسلم لیگ نون نے اکثریت حاصل کی اور پانچ جون کو جماعت کے سربراہ میاں نواز شریف نے تیسری بار وزارتِ اعظمیٰ کا عہدہ سنبھال لیا۔ تیسری بار وزیراعظم بننے والے میاں محمد نواز شریف اس مرتبہ بھی آئنی مدت پوری نہ کرسکے۔ 

پانامہ پیپرز کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا۔ 5 جون 2013 کو وزیراعظم کا حلف لینے والے نواز شریف کو 28 جولائی 2017 کو عہدہ چھوڑنا پڑا۔ اس بار انکی حکومت کا دورانیہ 4 سال 53 دن تھا۔


شاہدخاقان عباسی


نواز شریف کی وزرات عظمیٰ سے برطرفی کے بعد مسلم لیگ نواز نے شاہدخاقان عباسی کو وزیراعظم نامزد کیا۔ وہ یکم اگست 2017 کو وزیراعظم کے منصب پر فائز ہوئے اور اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد 31 مئی 2018 کو عہدہ سے الگ ہوئے۔ انکی حکومت کا دورانیہ 303 دن تھا۔


عمران خان


دوہزار اٹھارہ میں پاکستان تحریک انصاف نے حکومت بنائی اور عمران خان ملک کے 22ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔ اس بار بھی وزیراعظم کی کرسی مقررہ 5 سال تک ایک ہی شخص کو نہ دیکھ سکی۔ اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کےبعد عمران خان کو عہدہ چھوڑنا پڑگیا۔ عمران خان نے 18 اگست 2018 کو وزات عظمٰی کا حلف لیا اور 3 سال 235دنوں تک حکومت کے بعد 10اپریل 2022 کو عہدہ چھوڑدیا۔
Spread the love
جواب دیں
Related Posts