پاکستان تحریک انصاف نے 2018 کے عام انتخابات میں سب سے زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ۔ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت قائم کی اور عمران خان وزیراعظم منتخب ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کے بعد انہیں عالمی مالیاتی ادارے کی کڑی شرائط پر بھی عمل کرنا پڑا جس کے باعث ملک میں بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچیں جسکا اثر روز مرہ استعمال کی تقریباً ہر اشیاء پر دیکھا گیا۔ اشیاء خوردنوش کی قیمتوں میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا۔ جسکے باعث عام آدمی کیلئے جینا محال ہوگیا۔
دوہزاراکیس میں پاکستان کو چینی کے بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ ملک بھر میں چینی نایاب ہوگئی اور چینی کی قیمتیں عوام کی قوت خرید سے باہر ہوگئیں۔ بروقت اور مناسب اقدامات نہ کرنے اور ذخیرہ اندوزی نہ روکنے کے باعث چینی کی فی کلو قیمت 140 روپے سے بھی تجاوزکرگئی۔ چینی کا بحران اس قدر سنگین ہوا کہ وفاقی وزراء نے عوام سے گھروں میں موجود چینی کو کفایت شعاری سے استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔
دوہزاربیس میں عمران خان کی حکومت کو آٹے کے بحران کا سامنا رہا۔ کہیں تندور سرد پڑگئے تو کئی مقامات پر لوگ گندم کی روٹی کو ترس گئے۔ ملک بھر میں آٹے کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کرتی رہیں اور حکومتی باتیں صرف دعوی رہے۔ سندھ ہو یا پنجاب۔ خیبرپختونخوا یا بلوچستان۔ تمام صوبوں میں فی کلو آٹا 100 روپے کے قریب پہنچ گیا۔
عمران خان کے دور حکومت میں عوام نے گیس کا ایسا بحران دیکھا کہ گھنٹوں نہیں دنوں تک عام عوام کے چولھے ٹھنڈے پڑگئے۔ موسم سرما رخصت ہوا تو عوام میں گیس بحران سے نجات کی امید جاگی لیکن تاریخ میں پہلی مرتبہ موسم گرما آنے کے باوجود بھی گیس بحران جاری ہے اور اب کئی علاقے گھنٹوں گھنٹوں گیس سے محروم رہتے ہیں۔
بجلی کے نرخوں میں بھی ہوش ربا اضافہ ہوگیا۔ بجلی کی قیمتیں اتنی بڑھ گئیں کہ صارفین کو ہر ماہ بجلی دیکھ کر بھی جھٹکے لگنے لگے۔ عمران خان کے دورحکومت میں ادویات کے بحران نے بھی مریضوں کےلئے امتحان بڑھادیا۔ عام استعمال کی دوائیں نایاب ہوئیں اور پھر انکی قیمتوں میں تین گنا تک اضافہ کردیا گیا۔ کورونا وبا کے دوران کے دوران پیراسیٹامول اور فیس ماسک کی بلیک میں فروخت نے بھی عوام کو مشکلات سے دوچار کیا۔
وزیراعظم عمران خان کے دور میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور اپنا آئین لاگو کردیا جبکہ حکومت پاکستان بھارت کے اس اقدام پر صرف احتجاج کے کچھ نہ کرسکی۔ سرحدوں پر کشیدگی اور تجارتی معاملات میں بھی پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات خراب رہے۔امریکا اور کئی یورپی ممالک کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات استوار نہ رہ سکے اور عالمی سطح پر پاکستان کو تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔
عمران خان کے دور حکومت کے آخری دنوں میں بدترین آئینی بحران بھی پاکستان کو دیکھنا پڑا۔ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کو حکومت نے غیرملکی سازش قرار دیا۔ اسمبلی میں عین ووٹنگ کے روز ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے قرار داد مسترد کی جس پر عدالت کو ازخود نوٹس لے کر رولنگ کو کالعدم قرار دینا پڑا۔