پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے دھمکی آمیز خط کو چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے رکھنے اور انہیں غیرملکی سازش کے ثبوت دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر اسد عمر اور فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا اعلان کیا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایک اعلٰی مقام پر فائض ہے۔ وزرات خارجہ کو ملنے والا مراسلہ خفیہ ہے جس میں بیرونی سازش اور وزیراعظم عمران خان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو خط پر شک ہے تو دھمکی آمیز خط چیف جسٹس کے سامنے رکھنے کو تیار ہیں۔
اسدعمر نے پریس کانفرنس کے دوران مراسلہ کے چند اہم نکات سے بھی پردہ اٹھایا۔ اسد عمر نے کہا کہ خط اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے پہلے یہ مراسلہ مل چکا تھا جس کے بعد تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی۔
اسد عمر کا کہنا تھاکہ مراسلہ میں عدم اعتماد کی تحریک کا دو ٹوک الفاظ میں ذکر تھا اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا گیا تھا کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوئی اور عمران خان وزیراعظم برقرار رہے تو سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ خط کو صرف اعلٰی سول ملٹری قیادت سے شیئر کیا گیا خفیہ دستاویز ہونے کے باعث اس کو مذید کسی کو نہیں کیا گیا۔ اسد عمر نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کے پیچھے بیرونی ہاتھ ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ اس بیرونی سازش میں سب سے پہلا کردار نواز شریف کا ہے۔ پی ڈی ایم کی سینیئر لیڈرشپ اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ نواز شریف کس کس سے ملتے رہے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ اس خط کا براہ راست تعلق پاکستان کی خارجہ پالیسی سے ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چیف جسٹس کو جوڈیشل تحقیقات کیلئے خط نہیں دکھایا جارہا بلکہ انہیں خط دکھانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ ملک کے ایک اعلی عہدے پر فائض ہیں۔ ملک کی بڑی شخصیات میں سے ایک ہونے کے باعث انہیں دکھایا جارہا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ملکی وزیراعظم کے خلاف سازش ہونا کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی میں لیاقت علی خان ، ذوالفقار علی بھٹو اور جنرل ضیاء الحق اس بات کی واضح مثالیں موجود ہیں۔ وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا عمران خان ایک عوامی اور نڈر لیڈر ہیں جو ہر بات عوام کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔