سندھ ہائی کورٹ نے آوارہ کتوں کی بہتات پر قابو پانے اور ویکسین کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست پر سندھ حکومت کو کتوں کیخلاف کارروائی کے لیے فنڈز بھی جاری کرنے اور مختص ہیلپ لائن 1093 بحال کرنے کا حکم دیدیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں آوارہ کتوں کی بہتات پر قابو پانے اور ویکسین کی عدم فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کردیا گیا ہے رپورٹ جمع کرادی ہے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر اینٹی ربیز پروگرام سے عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کیا اقدامات کرنے تھے کیا اقدامات کردئیے ہیں۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ صوبے بھر میں آوارہ کتوں کو اینٹی ربیز ویکیسین لگانی تھی۔ چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیئے کہ کتوں کو پکڑنے کے لیے کیا اقدامات کررہے ہیں؟
ہمارے ہائی کورٹ میں اس وقت بھی 50 کتے نظر آرہے ہوں گے؟ ہمیں تو یہاں کیا راستے میں بھی کوئی کتوں کو پکڑتے ہوئے نظر نہیں آتا۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ قانون سازی کی جاچکی ہے، 3 سینٹرز بھی قائم کردیئے گئے ہیں۔ ساؤتھ، ایسٹ اور ملیر میں کتوں کی نس بندی اور ویکیسینیشن کے لیے کام ہورہا ہے،
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ میں کتے پکڑنے کے لیے کوئی آیا؟ کیا ہم کہیں دیکھ سکتے ہیں کتوں کیخلاف کارروائی ہورہی ہو؟ پروجیکٹ ڈائریکٹر نے بتایا کہ ساؤتھ، سینٹرل اور گلشن معمار کے علاقوں میں کارروائی کے لیے نکلے ہوئے ہیں۔ ٹیمیں نکلی ہوئی ہیں ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے۔
چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ فنڈز کیوں نہیں جاری کئے جارہے؟ عدالت نے کتوں کے خلاف کارروائی کے لیے مختص ہیلپ لائن 1093 بحال کرنے اور سندھ حکومت کو کتوں کیخلاف کارروائی کے لیے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے آوارہ کتوں کیخلاف کارروائی جاری رکھنے کا بھی حکم دیا ہے۔