عدالت نے کراچی میں ایس بی سی اے کی اجازت کے بغیر تعمیر ہونے والی عمارتوں کا ڈیٹا 1 ماہ میں طلب کرلیا

سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں تمام غیرقانونی اور سرکاری اداروں کی اجازت کے بغیر ہونے والی تعمیرات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ عدالت نے ایک ماہ میں مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے سندھ بلڈنگ اینڈ کنٹرول اتھارٹی حکام کو حکم دیا کہ ایک ماہ مکمل ریکارڈ پیش کیا جائے کہ شہر میں بغیر اجازت کے کتنی عمارتیں تعمیر کی گئی۔

عمارتیں کتنا عرصہ پہلے تعمیر ہوئی اور ان میں کتنے افراد مقیم ہیں، انکا بھی ریکارڈ پیش کیا جائے۔ غیرقانونی تعمیرات کا ریکارڈ حاصل کرنے کیلئے کے ایم سی اور کے ڈی اے کی معاونت بھی حاصل کی جائے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس صلاح الدین پہنور نے استفسار کیا کہ ایس بی سی اے کی اجازت کے بغیر غیر قانونی تعمیر ہونے والی عمارتوں میں یوٹیلٹی کنکشنز کیسے لگا دیئے جاتے ہیں؟  

ایس بی سی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق تمام اداروں گیس، بجلی، پانی سمیت یوٹیلیٹی تمام کنکشنز فراہم والے ایس بی سی اے اجازت لینے کے پابند ہیں لیکن یوٹیلٹی کنکشنز فراہم کرنے والا کوئی بھی ادارہ نئے کنکشنز لگاتے وقت ایس بی سی اے سے اجازت نہیں لیتا۔

عدالت نے سماعت کے دوران ایف بی ایریا پر قائم عمارت پلاٹ نمبر 1320 بلاک 14  کی بجلی بحال کرنے کا حکم دے دیا، عمارت کی بجلی غیر قانونی تعمیرات ہونے پر فہد ہاشمی کی درخواست پر منقطع کی گئی تھی۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts