پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی (پلڈاٹ) نے عام انتخابات 2024 سے متعلق اپنی جائزہ رپورٹ جاری کردی جس میں انتخابات کی شفافیت کو گزشتہ دو انتخابات کے مقابلے میں کم ترین قرار دیا گیا ہے۔
پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق عام انتخابات میں مجموعی طور پر شفافیت کا سکور 49 فیصد رہا جو کہ 2018 کے عام انتخابات کے حاصل کردہ سکور سے تین فیصد پوائنٹس کم ہے۔ 2013 اور 2018 کے عام انتخابات میں شفافیت کا جائزہ سکور بالترتیب 57 فیصد اور 52 فیصد تھا۔
پلڈاٹ کے مطابق 2013 کے انتخابات میں شفافیت کے اسکور میں کمی پاکستان میں جمہوری عمل کے کمزور ہونے کی علامت ہیں اور انتخابی نظام میں عوام کا اعتماد بحال کرنے کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔
پلڈاٹ نے پورے انتخابی عمل میں شفافیت اور احتساب کے اقدامات کو بڑھانے کی سفارش کی ہے۔ پلڈاٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاص طور پر نتائج کو مرتب کرنے، ان کی ترسیل اور انضمام کے حوالے سے 2024 کے عام انتخابات کے دوران ہونے والی تاخیر اور خامیوں کی مکمل تحقیقات کرے۔
رپورٹ کے مطابق پولنگ کے دن ووٹنگ کے عمل کا سکور 2018 میں 64 فیصد سے 2024 میں کم ہو کر 58 فیصد رہ گیا پھر بھی یہ 2013 میں 44 فیصد کے مقابلے میں بڑھا جو ووٹر کے تجربے کے اتار چڑھاؤ کی عکاسی کرتا ہے۔
پلڈاٹ کی رپورٹ میں 2024 کے عام انتخابات میں سامنے آنے والے اہم مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی جس نے انتخابات کے معیار کو منفی طور پر متاثر کیا۔
1۔ قبل از انتخاب مرحلے کے دوران پلڈاٹ نے انتخابات کے شیڈول میں کافی تاخیر ، سیاسی جبر ، نگران حکومتوں اور ریاستی اداروں کی جانب سے غیر جانبداری کا فقدان اور خیبر پختو نخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی خرابی دیکھی۔
2. پولنگ کے دن موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی نے نہ صرف الیکشن مینجمنٹ سسٹم پر شکوک و شہبات پیدا کیے بلکہ انتخابی عمل میں عوام کی شمولیت کے لیے بھی مشکلات پیدا کیں۔
3. پولنگ مکمل ہونے کے بعد انتخابات ایکٹ 2017 کے سیکشن (3)13 میں طے شدہ وقت سے زیادہ عارضی نتائج کے اعلان میں تاخیر نے انتخابات کی ساکھ پر سنگین سوالات کو جنم دیا۔
4. فارم-45 اور فارم-47 کے درمیان بڑے پیمانے پر تضاد کے الزامات نے بھی انتخابات کی ساکھ کے بارے میں خدشات کو بڑھایا۔
5. الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ پر فارم 46،45، 48 اور 49 کی اشاعت میں تاخیر انتخابات ایکٹ 2017 کے سیکشن (10)95 کی خلاف ورزی ہے جس نے الیکشن کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچایا۔
6. آخر میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کی تخصیص پولنگ کے دن سے لے کر 25 دنوں تک ایک بڑا تنازعہ بنی رہی جبکہ دیگر تمام سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستیں تخصیص کردی گئیں۔
پلڈاٹ کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو تجویز دی گئی ہے کہ سامنے آنے والے ان مسائل کی مکمل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے۔ پلڈاٹ نے انتخابات سے متعلق تنازعات کو ختم کرنے اور آگے بڑھنے کیلئے الیکشن کمیشن کو واضح راستہ متعین کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔