کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کیلئے شہری کی دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت میں پیش کی گئی پولیس رپورٹ میں بتایا گیا کہ جسم کے اندرونی حصوں کا جائزہ لیےبغیرموت کا تعین نہیں ہوسکتا۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ مرحوم کے ورثاکوکسی پرشبہ نہیں اور وہ پوسٹ مارٹم کرانانہیں چاہتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نےفریقین کےدلائل سننےکےبعد فیصلہ محفوظ کیا جس کو سنادیا گیا۔عدالت نےعامر لیاقت کاپوسٹ مارٹم کرانےکا حکم دے دیا۔ پولیس کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت کی گئی۔
عدالت نے شہری کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے پولیس کو میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دے دیا ہے۔ میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے بعد قبرکشائی کی جائے جسکے بعد عامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔
درخواست گزار عبدالاحد کے وکیل ارسلان راجہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ عامر لیاقت کی اچانک پراسرار موت ہوئی ہے اور معروف ٹی وی ہوسٹ اور سیاست دان تھے۔
بیرسٹر ارسلان راجہ کا کہنا تھا کہ عامر لیاقت کی اچانک موت سے ان کے مداحوں میں شکوک و شبہات ہیں اور شبہ ہے کہ عامر لیاقت کو جائیداد کے تنازع پر قتل کیا گیا ہے اور ان کے پوسٹ مارٹم کیلئے خصوصی بورڈ تشکیل دیا جائے۔
دوسری جانب سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ عامر لیاقت کے ورثا کا کہنا ہے کہ پوسٹمارٹم کرانے سے ان کے والد کی روح کو تکلیف ہوگی اس لئے وہ پوسٹمارٹم نہیں کرانا چاہتے، ورثا کے مطابق انہیں کسی پر شک بھی نہیں۔
واضح رہے کہ عامر لیاقت حسین 9 جون کو اچانک انتقال کر گئے تھے، وہ اپنے گھر میں مردہ پائے گئے تھے، جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا، ڈاکٹرز نے عامر لیاقت حسین کی موت کی تصدیق کی تھی۔
انتقال کے بعد پولیس کی کوششوں کے باوجود عامر لیاقت حسین کے اہلخانہ نے پوسٹ مارٹم سے انکار کردیا تھا۔ پوليس حکام کا موقف تھا کہ موت کی وجہ کا تعين نہ ہونے کی وجہ سے پوسٹ مارٹم ضروری ہے۔
عامر لياقت کے اہل خانہ نے عدالت سے رجوع کيا تھا اورجوڈيشل مجسٹريٹ کے ہمراہ پوليس سرجن کی جانب سے معائنہ کرنے کے بعد ميت ورثا کے حوالے کردی گئی تھی جسکے بعد عامرلیاقت کو عبداللہ شاہ غازی سے متصل قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا تھا۔